مینگلور: جنوبی کینرا میں بڑھتی غیر اخلاقی پولیس گیری ۔ امسال پیش آئے تشدد کے 12 معاملے۔۔۔  وارتا بھارتی کی خصوصی رپورٹ      (ترجمہ : ڈاکٹر محمد حنیف شباب)

Source: S.O. News Service | Published on 30th September 2021, 2:19 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

منگلورو، 30؍ ستمبر (ایس او نیوز) ضلع جنوبی کینرا میں مذہبی منافرت کی بنیاد پر چلائی جارہی غیر اخلاقی پولیس گیری کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق امسال جنوری سے ستمبر تک  کےعرصہ میں 12 ایسے معاملے  سامنے آئے ہیں جن کے بارے میں پولیس کے پاس باقاعدہ شکایت اور کیس درج ہوئے ہیں ۔ دیگر چھوٹے موٹے واقعات جو پولیس اسٹیشن تک نہیں پہنچے وہ اور بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔ 

سوشیل میڈیا پر طالبات کی ویڈیو :    امسال غیراخلاقی پولیسنگ کا پہلا واقعہ 25 فروری کو پیش آیا تھا جس میں دو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں پر مشتمل 6 طلبہ کی ٹیم ایرمائی فالس پر پکنگ کے لئے گئی تھی۔ ان لوگوں پر پانچ شرپسندوں نے حملہ کیا تھا اور طالبات کے ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل کر دئے گئے تھے ۔ ویڈیو وائرل ہونے پر پتور کی ویمنس پولیس اسٹیشن میں از خود کیس درج کرلیا گیا ۔ اور اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ ابھی یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

 اسپتال کے احاطہ میں  ہراسانی :    دوسرا معاملہ پتور میں پیش آیا جہاں ایک مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے خاندان کے ساتھ اسپتال میں آئی ہوئی تھی۔ اسپتال کے احاطہ میں کچھ اجنبی لوگوں نے اسے روک کر دوسرے مذہب والوں کے ساتھ اسپتال آنے پر اعتراض اور سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ اس ہراسانی کے خلاف پتور ٹاون پولیس اسٹیشن میں مشتبہ افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ۔ اور انہیں سی آر پی سی کی دفعہ 41a کے تحت نوٹس جاری کی گئی ۔

 راہ روک کر پوچھ تاچھ :    غیر اخلاقی پولیس گیری کا تیسرا واقعہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے 6 پیرامیڈیکل طلبہ کے ساتھ پیش آیا تھا ۔ لڑکے اور لڑکیوں کی اس ٹیم کو کارنجیشور مندر کے احاطے میں کچھ اجنبی افراد روک لیتے ہیں اور انہیں ہراساں کیا جاتا ہے ۔ اس ضمن میں پونجالکٹے پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا تھا ۔ جس کی تحقیقات جاری ہے ۔ جبکہ چوتھا اسی قسم کا معاملہ نیلیاڈی ندی کنارے پیش آیا تھا اور کڈبا پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہوا ہے جس کی تحقیقات جاری ہے ۔ پانچواں واقعہ  سوشیل میڈیا پر دوستی ہوجانے کے بعد اپنے دوست کے ساتھ ملاقات کے لئے رائچور سے پتور آنے والی لڑکی کے ساتھ پیش آیا تھا ۔ پتور ٹاون پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہوا ہے اور دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ 

  کمرے میں گھس کر حملہ :    جبکہ چھٹواں معاملہ پتور کی ایک لاڈج میں ٹھہری ہوئی جوڑی کے ساتھ پیش آیا جس میں اجنبی افراد نے کمرے کے اندر گھس کر مرد اور خاتون پر حملہ کیا تھا ۔ یہ معاملہ بھی پتور پولیس اسٹیشن میں درج  کرنے کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ۔

آپسی صلح پر معاملہ ختم :    ساتواں واقعہ توکٹو آئس کریم پارلر سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس پارلر میں کام کرنے والی لڑکی کو اپنی بائک پر بٹھا کر لے جاتے وقت اجوڈی کے پاس کچھ لوگوں نے روک کر مذہبی بنیاد پر حملہ کیا تھا ۔ کنکن ناڈی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کر لینے کے بعد ملزموں کو گرفتار کرکے ضمانت پر رہا کیا گیا اور بعد میں آپسی صلح پر معاملہ ختم کیا گیا ۔

 بس روک کر قاتلانہ حملہ : غیر اخلاقی پولیسنگ کا آٹھواں معاملہ بنگلورو جانے کے لئے بس میں سفر کررہی خاتون ساتھ پیش آیا جب دوسرے مذہب والے شخص کے ساتھ سفر پر اعتراض کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے بس روک کر ہنگامہ کھڑا  کیا تھا ۔ اس میں مارپیٹ کے ساتھ قاتلانہ حملہ بھی کیا جاتا ہے جس کے تعلق سے کنکن ناڈی پولیس اسٹیشن میں کیس درج  کیا گیا  اور  چار ملزمین کو گرفتار کیا گیا ۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

 بس روک کر پوچھ تاچھ :    اس سلسلے کا نوواں کیس وہ ہے  جس میں مختلف مذاہب کے مرد اور خاتون ایک ساتھ منگلورو سے ممبئی کے لئے بس میں سفر کررہے تھے ۔  اس بس کو ہندوجاگرن ویدیکے والوں کی طرف سے  موڈبیدری کے پاس روکا گیا اور دونوں مسافروں کو ہراساں کیا جانے لگا تو پولیس نے مداخلت کی تھی اور پوچھ تاچھ کے بعد ایچ جے وی کارکنان کو منتشر کیا تھا۔ اس کے بعد ان دونوں کو سفر جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

پولیس کی مداخلت / نصیحت پر معاملہ ختم :    اسی طرح دسویں معاملہ میں شادی میں شرکت کے لئے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے دو ساتھیوں کے ساتھ منگلورو سے بنگلورو جانے والی خاتون کی  بس کو بی سی روڈ پر سنگھی کارکنان کی طرف سے  روک کر حملہ کیا گیا تھا ۔ بس میں موجود لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی اور پولیس نے خاتون اور اس کے دو ساتھیوں سے پوچھ تاچھ کے بعد انہیں سفر پر جانے کے لئے اجازت دی تھی۔  اس سلسلے میں کوئی کیس درج نہیں ہوا ۔

اسی قسم کا گیارھواں معاملہ کیرالہ کی لڑکی کے ساتھ منگلورو پمپ ویل کے پاس پیش آیا جب وہ کار میں دوسرے مذہب کے لڑکے ساتھ مڈیکیرے کی طرف سفر کررہی تھی ۔ کچھ لوگوں نے انہیں روک کر ہراساں کیا ، پھر کنکن ناڈی پولیس کو خبر دی گئی ۔ پولس نے انہیں اسٹیشن لے جا کر نصیحت کرنے کے بعد معاملہ ختم کرکے گھر جانے کے لئے چھوڑ دیا  ۔

پولیس اسٹیشن میں ہی ضمانت:    غیر اخلاقی پولیس گیری کا بارھواں اور حالیہ واقعہ سورتکل ٹول گیٹ  پر پیش آیا جس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے میڈیکل کالج کی لڑکے اور لڑکیاں جب پکنک سے واپس لوٹ رہے تھے تو انہیں روک کر ہنگامہ کھڑا کرنے کے علاوہ پولیس افسر کی موجودگی میں ہی طلبہ کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ۔ حالانکہ پولیس نے  کیس تو درج کر لیا، مگر قابل ضمانت دفعات لگا کر ملزمین کو پولیس اسٹیشن میں ہی رہا کردیا گیا۔  جس پر عوامی سطح پر ناراضی اور بے اطمینانی کا اظہار کیا گیا ۔ 

 معاملہ کی مناسبت سے دفعات لگتی ہیں:    اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جنوبی کینرا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رشی کیش سوناونے نے کہا کہ " ہمارے دائرہ عمل میں ایسا کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو ہم معاملہ درج کر لیتے ہیں ۔ گزشتہ چھ مہینوں میں غیر اخلاقی پولیسنگ سے متعلق 6 معاملے سامنے آئے ہیں اور ان میں سے کڈبا اور پتور معاملہ میں پولیس نے ازخود کیس درج کیے تھے ۔ معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم ملزموں پر قانونی دفعات لگاتے ہیں ۔"

غیر اخلاقی پولیسنگ غنڈہ گردی ہے : مشہور وکیل دنیش ہیگڈے کا کہنا ہے کہ سورتکل میں طلبہ کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ غنڈہ گردی ہے ۔ پولیس نے معمولی قسم کی دفعات کے تحت کیس درج کیا ۔ حالانکہ یہ عوام میں خوف و ہراس کرنے والی واردات تھی ۔ جب کبھی ایسے واقعات پیش آئیں تو غنڈہ ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہیے ۔ ورنہ دیگر اضلاع اور ریاستوں سے تعلیم، ملازمت اور کاروبار کے لئے یہاں آنے والوں کو خوف و ہراس کے ماحول میں جینا ہوگا ۔ 

پولیس سیاسی دباو میں آتی ہے : سابق وزیر اور موجودہ ایم ایل اے یوٹی قادر کا کہنا ہے کہ پولیس سیاسی دباو میں آ کر غنڈوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ جاتی ہے ۔ اب آئی ٹی شعبہ کی بڑی کمپنیاں اس ضلع کا رخ نہیں کررہی ہیں ۔ جو کمپنیاں موجود ہیں وہ بھی اپنے قدم پیچھے ہٹا رہی رہیں ۔ اب تک یہاں پر ملک اور بیرون ملک سے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے آرہے تھے ۔ مگر اس وقت پیشہ ورانہ کورسس میں طلبہ کے داخلے کم ہوتے جارہے ہیں ۔ اگر اسی طرح سڑک چھاپ غنڈہ گردی ہوتی رہی تو پھر والدین اپنے بچوں کو تعلیم پانے کے لئے یہاں کیوں بھیجیں گے ؟

غیر اخلاقی پولیسنگ سیاسی پروگرام ہے :    ڈی وائی ایف آئی کے ریاستی صدر منیر کاٹیپلی کہتے ہیں کہ غیر اخلاقی پولیسنگ ضلع جنوبی کینرا کے لئے نئی بات نہیں ہے ۔ حالیہ دنوں میں یہ سیاسی پروگرام کا حصہ بن گئی ہے ۔ یہاں پیش آنے والے واقعات اب ریاست کے دوسرے مقامات پر بھی دہرائے جارہے ہیں ۔ غیر اخلاقی پولیسنگ یا مذہبی غنڈہ گردی کی حمایت کرنے یا پھر اسی کے سہارے اقتدار پانے والی بی جے پی کے دور میں ان واقعات پر تعجب کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ 

    کیا کہتے ہیں بی جے پی ترجمان : بی جے پی جنوبی کینرا کے ترجمان سنجئے پربھو کا کہنا ہے کہ ہمارے فرقہ کے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو دوسرے فرقہ کے لوگوں سے تکلیف پہنچنے کی صورت میں سنگھ پریوار کے نوجوان اگر پولیس کے پاس شکایت کرتے ہیں تو اس میں تاخیر ہوجاتی ہے ، اس خدشہ کی وجہ سے کبھی کبھار خود ہی کارروائی کرتے ہیں ۔ اس تعلق سے ہمارے اپنے لوگوں کو ہی بیدار ہونا پڑے گا ۔ ہم ایسی کارروائی کی حمایت تو نہیں کرتے ، لیکن ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں اس پر غور کرنا اور سمجھنا ضروری ہے ۔

میں نے بارہا مخالفت کی ہے : سابق کارپوریٹر پرتیبھا کولائی کہتی ہیں کہ میں نے ایسے واقعات کے خلاف بارہا آواز اٹھائی ہے ۔ اس وقت میرے خلاف بد زبانی کرتے ہوئے الزام تراشیاں کی گئی تھیں ۔ جنوبی کینرا تعلیم کے لئے معروف ضلع ہے ۔ مختلف ریاستوں سے والدین اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے یہاں بھیجتے ہیں ۔  لیکن ہمارے اندر موجود تعلیمی اقدار سے بیگانہ کچھ نوجوانوں کے رویہ کی وجہ سے آج یہ صورت حال پیدا ہوگئی ہے ۔

 کیا ہے عوامی نقطہ نظر:    عوام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی غیر اخلاقی پولیس گیری اور مذہبی منافرت کے چلتے یہاں بین الریاستی اور بین الاقوامی سطح پر سیاحت اور سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے ۔ جان و مال کے غیر محفوظ ہونے کا احساس ضلع جنوبی کینرا کی ترقی کے لئے بڑا خسارہ  ثابت ہورہا ہے ۔  

عوام کا الزام  ہے کہ اس قسم کے واقعات پیش آنے پر پولیس کی طرف سے کٹھن کارروائی نہ کرنا یا سیاسی دباو کی وجہ سے معاملہ کو رفع دفع کرنا ہی اس مسئلہ کو اور سنگین بنا رہا ہے ۔ اس سے ملزمین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور وہ لوگ بار بار اس قسم کی کارروائیاں انجام دیتے ہیں ۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...