کرونا وائرس سے متاثرہ بھٹکل کے تینوں لوگوں کے دبئی کے دوست احباب کی رپورٹ نگیٹیو؛ کیا دبئی میں بھی بھٹکلی شخص کورونا میں ایڈمٹ ہے ؟
بھٹکل 24/مارچ (ایس او نیوز) کرونا وائرس سے متاثرہ تینوں افراد کے دبئی میں مقیم دوست احباب نے دبئی اسپتال پہنچ کر اپنی جانچ کرائی ہے اور سبھوں کی رپورٹ نیگیٹو موصول ہوئی ہے۔ دبئی سے ذرائع نے بتایا کہ تینوں لوگوں کے دوست احباب اور رشتہ داروں نے اپنا چیک آپ کرایا ہے اور ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ کسی میں بھی کرونا کی علامات نہیں پائی گئی ہیں۔ اس دوران دبئی سے اس بات کی اطلاع ملی ہے کہ دبئی میں بھی بھٹکل کا ایک شخص کورونا پوزیٹیو پایا گیا ہے اور وہ اسپتال میں ایڈمٹ ہے۔
خیال رہے کہ کرونا کے اثرات پائے جانے والے بھٹکل کے جو تین مسافر دبئی سے لوٹے تھے، ان میں پہلا مسافر دراصل مسقط میں ملازمت کرتا ہے، مگر وہ قریب چار پانچ دن دبئی میں اپنے دوست احباب کے ساتھ مقیم تھا۔ آج بھٹکل کے جن دو لوگوں میں کووڈ -19 کے وائرس پائے جانے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے، ان میں ایک شخص کی عمر 40 سال ہے اور دوسرے کی عمر لگ بھگ 65 سال ہے۔
دبئی میں 15/16 سالوں سے مقیم تھا: 40 سالہ شخص کے تعلق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ گذشتہ15/16سالوں سے دبئی میں مقیم تھا، ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار کے مطابق وہ 21/مارچ کو صبح 6:30 بجے مینگلور ائرپورٹ پر اُترا تھا، وہاں سے اپنے کزن کےساتھ پرائیویٹ گاڑی پرسوار ہوکر قریب ساڑھے گیارہ بجے بھٹکل اپنے گھر پہنچا تھا، کچھ وقت گھر والوں کے ساتھ گذارنے کے بعددوپہر قریب دو بجے خود ہی اپنے ایک ساتھی کے ساتھ بھٹکل تعلقہ سرکاری اسپتال میں کرونا کی جانچ کرانے پہنچا تھا، ڈی سی نے بتایا کہ اُسی دن ہم نے اُس کا کورنٹائن کیا اور اس کا swab حاصل کرکے جانچ کے لئے روانہ کیا، جس کی رپورٹ ہمیں پیر کو موصول ہوئی، جو پوزیٹیو نکلی۔ ہم نے اس کی رپورٹ کی دو مرتبہ تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص جس جس کے ساتھ رابطہ میں تھا ہم اُن سب کی تفصیلات حاصل کررہے ہیں اور سب کو کورنٹائن کریں گے۔
65 سالہ شخص نے قریب پانچ سال پہلے ہی دبئی کو خیر باد کیا تھا: دبئی سے بھٹکل پہنچنے والے جس دوسرے شخص کی رپورٹ آج مثبت پائی گئی ہے، اُس شخص کی عمر قریب 65 سال ہے، وہ قریب 30/35 سالوں تک دبئی میں ملازمت کرنے کے بعد قریب پانچ سال پہلے ہی دبئی کو خیر باد کرکے بھٹکل لوٹے تھے اور بھٹکل میں ہی مقیم تھے، حال ہی میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے وہ دبئی گئے تھے۔ خبر ملی ہے کہ دبئی میں وہ اپنی بیٹی کے گھر پر مقیم تھے، بتایا گیا ہے کہ اُن کا شائد ایک ماہ تک دبئی میں رہنے کا ارادہ تھا، مگر جیسے ہی کرونا وائرس کی ہوا چلی اور جیسے ہی معلوم ہوا کہ 18 مارچ کے بعد فلائٹ سروس بند ہونے والی ہے، انہوں نے اُسی دن کی ٹکٹ کرائی اور سیدھے ممبئی ہوتے ہوئے اگلے روز بذریعہ ٹرین بھٹکل پہنچے۔
کیا دبئی میں کرونا سے متاثرہ شخص سے ہوئی تھی ملاقات؟ : معلوم ہوا ہے کہ دبئی دورہ کے دوران ان کی ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی تھی جو کرونا سے متاثر تھا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جس وقت ملاقات ہوئی تھی اُس وقت متعلقہ شخص کے تعلق سے پتہ نہیں چلا تھا کہ وہ کرونا سے متاثرہ شخص ہے، 18 مارچ کو جب اُس شخص کی رپورٹ سامنے آئی تو وہ کرونا پوزیٹیو تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اُس شخص کا تعلق بھی بھٹکل سے ہے اور وہ فی الحال دبئی کے ایک اسپتال میں زیرعلاج ہے ، یہ بھی خبر ہے کہ اسپتال میں اُس کی حالت سدھررہی ہے۔
ذرائع کی مانیں تو 65 سالہ شخص جیسے ہی بھٹکل پہنچے، اُس وقت پتہ چلا تھا کہ دبئی میں جس شخص سے اُن کی ملاقات ہوئی تھی، اُس کی رپورٹ کرونا پوزیٹیو آئی ہے۔ اس بات کے معلوم ہوتے ہی موصوف فوراً اپنی جانچ کرانے بھٹکل سرکاری اسپتال پہنچے تھے۔
23/ مارچ کی شام کو جیسے ہی ان کی رپورٹ بھی کرونا پوزیٹیو ہونے کی تصدیق ہوئی اور آج منگل کو ضلع انتظامیہ نے ان میں کرونا کے اثرات پائے جانے کی تصدیق کی، دبئی میں مقیم ان کی بیٹی سمیت دیگر رشتہ دار و دوست احباب نے فوری طور پر دبئی اسپتال پہنچ کر اپنی اپنی جانچ کرائی۔ پتہ چلا ہے کہ سبھوں کی رپورٹ نیگیٹیو آئی ہے۔دبئی میں مقیم بھٹکل سے تعلق رکھنے والے تینوں لوگوں کے دوست احباب کے رپورٹس منفی آنے پر بھٹکلی عوام نے راحت کی سانس لی ہے۔
مینگلور میں ایڈمٹ نوجوان کا ہورہا ہے بہترین علاج: ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ مینگلور کے وینلاک اسپتال میں ایڈمٹ بھٹکل کے 22 سالہ نوجوان کا بہترین علاج ہورہا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ نوجوان کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور وہ بالکل پرسکون ہے۔
دوسری طرف 65 سالہ شخص جس کی رپورٹ بھی مثبت آئی ہے، بھٹکل سرکاری اسپتال میں ایڈمٹ ہے، یہ شخص بھی نہایت پرسکون ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ان کے گھر والوں کی شکایت کے بعد کہ بھٹکل اسپتال میں کسی طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے انہیں کل بدھ کو کاروار سیویل اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
گھر گھر پہنچ کر جانچ کرنے کی مہم میں آڑے آرہے ہیں سوشیل میڈیا کے بے بنیاد مسیجس: آج صبح مجلس اصلاح و تنظیم کے وفد کے ساتھ تعلقہ انتظامیہ کی میٹنگ کے بعد اُترکنڑا ضلع پنچایت کے چیف ایکزی کوٹیوآفسر محمد روشن نے کاروار سے خصوصی طور پر بھٹکل پہنچ کر مقامی خواتین سمیت مختلف اسپتالوں کی نرسوں کا تعاون حاصل کرتے ہوئے جنگی پیمانے پر 80 میڈیکل ٹیمیں ترتیب دیں تھیں اور ایک ایک ٹیم کو اگلے 48 گھنٹوں کے اندر پچاس پچاس گھروں میں پہنچ کر تفصیلات جمع کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی کہ پتہ لگایا جاسکے کہ کرونا کے آثار کسی میں نظر میں آئے تو فورا ان کا علاج کیا جاسکے اور کرونا وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جاسکے۔ مگر خبر ملی ہے کہ بھٹکل کے کئی عوام نے میڈیکل ٹیموں کے افراد کو کسی بھی طرح کی معلومات دینے سے انکار کیا ہے۔ انکار کرنے کی وجہ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے والے مسیجس کو قرار دیا جارہا ہے جس میں کئی لوگوں نے وائس اور وڈیو مسیجس کے ذریعے عوام الناس کو خبردار کیا ہے کہ میڈیکل ٹیم کے نام پر لوگ این پی آر کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں لہٰذا ان کو کسی طرح کی معلومات نہ دیں۔
خبر ملی ہے کہ بھٹکل کے عوام کی طرف سے تفصیلات حاصل کرنے سے روکے جانے کے واقعات کے بعد کئی میڈیکل ٹیموں کے کارکنوں نے اعلیٰ حکام سے شکایت کی ہے کہ کئی لوگوں نے ان کے فوٹوز اور وڈیوز لئے ہیں اور اُنہیں بدنام کرنے جیسے مسیجس کے ساتھ ان کے فوٹوز اور وڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل کئے گئے ہیں، لہٰذا وہ کل سے کسی کے بھی گھروں کو نہیں جائیں گے۔
ذمہ داران سمیت تنظیم کو جھٹکا: میڈیکل ٹیموں کو واپس روانہ کرنے کی شکایات اور کارکنوں کے ساتھ کئے گئے غلط سلوک پر بھٹکل کے ذمہ داران سمیت قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کو سخت جھٹکا لگا ہے۔ ذمہ داران نے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض لوگوں کے غلط پیغامات کو لوگ صحیح سمجھ کر دوسروں کو فارورڈ کرتے ہیں جس سے قوم و ملت کا نقصان ہوتا ہے۔ تنظیم کے صدر ایس ایم پرویز اور جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے ایسے غلط اور بے بنیاد مسیجس وائرل کرنے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اور بتایا ہے کہ میڈیکل ٹیموں کو روانہ کرنے کا فیصلہ تنظیم ذمہ داران نے انتظامیہ کے آفسران کے ساتھ میٹنگ میں لیا تھا۔
تنظیم کے ذمہ دار ایڈوکیٹ عمران لنکا نے اس تعلق سے بتایا کہ ہم نے تعلقہ انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کے بعد گھر گھر جانے اور تفصیلات حاص کرنے پر زور دیا تھا اورتعلقہ انتظامیہ سمیت ضلعی انتظامیہ نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے میڈیکل ٹیمیں ترتیب دی تھیں، مگر چند لوگوں نے سوشیل میڈیا پر غلط اوربے بنیاد پیغامات وائرل کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جس سے ہمیں سخت دکھ ہوا ہے، انہوں نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ گھروں پر پہنچنے والی میڈیکل ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کرونا وائرس کا بھٹکل سے صفایا کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔
27 لوگوں کے سویب کی جانچ ہوئی ہے، دو کی رپورٹ ملنی باقی: کرونا سے مشکوک بھٹکل کے جملہ 27 لوگوں کے سویب لے کر اُن کی جانچ کی گئی ہے، جس میں دو کی رپورٹ پوزیٹیو آئی ہے، اب تک 23 لوگوں کی رپورٹ نیگیٹو موصول ہوچکی ہے، اب صرف دو لوگوں کی رپورٹ ملنی باقی ہے۔ اس بات کی اطلاع ضلع اُترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ 22ْ مارچ تک بھٹکل کے جملہ 56 لوگ غیر ممالک سے بھٹکل لوٹے ہیں، تمام لوٹنے والے حضرات کی ہر ہر حرکت کی انتظامیہ سختی کے ساتھ نگرانی کررہی ہے، ابتدائی جانچ کی جاچکی ہے، کسی بھی طرح کے کرونا کے آثار پائے جانے پر اُن کا کورنٹائن کیا گیا ہے اور اُن کے سویب کے نمونے جانچ کے لئے روانہ کئے جاچکے ہیں، جن میں کسی بھی طرح کی کرونا کی کوئی علامت نہیں پائی گئی ہے، اُنہیں گھر پر ہی اپنے آپ کو بند کرنے کےاحکامات دئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل ٹیم کے ذریعے جن مکانات پر پہنچ کر جانچ کی جاچکی ہے، اُن کے مکان کی دیوار پر ایک پوسٹر چپکایا جارہا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ متعلقہ مکان میں رہنےوالوں سے پوچھ تاچھ ہوچکی ہے۔
بھٹکل سرکاری اسپتال میں کئی لوگوں کو کیا گیا ہے کورنٹائن: حال ہی میں گلف سے جو لوگ بھٹکل لوٹے ہیں، اُن میں سے اکثر کو پہلے ہی کورنٹائن کیا جاچکا ہے، بھٹکل میں آج ایک ساتھ دو لوگوں کی رپورٹ پوزیٹیو آنے کی اطلاع کے بعد مزید کافی لوگوں کو بھٹکل سرکاری اسپتال میں کونٹائن کیا گیا ہے۔ اسی طرح مینگلور میں جس نوجوان کو مثبت رپورٹ آنے کے بعد ایڈمٹ کیا گیا ہے، اُس کے رابطے میں آنےوالے نوجوانوں کا بھی کورنٹائن کیا گیا ہے جس میں دو نوجوان مینگلور میں ہی ایڈمٹ ہیں، اسی طرح اس کی فلائٹ پر آئے ہوئے چھ دوسرے بھٹکلی مسافروں کو مرڈیشور میں کورنٹائن کیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فی الوقت صرف بھٹکل سرکاری اسپتال میں بارہ لوگوں کو کورنٹائن کیا گیا ہے۔
کیا کرونا سے متاثرہ لوگوں سے رابطہ کرنے والے تمام لوگوں کا کورنٹائن ہوچکا ہے؟: دبئی میں مقیم ایک بھٹکلی شخص میں کرونا کے وائرس کے اثرات پائے جانے کی اطلاع کے بعد کرونا سے متاثرہ بھٹکلی لوگوں کی تعداد اب بڑھ کر چار ہوگئی ہے۔ دبئی میں اس شخص کے رابطے میں کون کون تھا اوروہاں سے مزید کن کن لوگوں میں کرونا وائرس منتقل ہوا ہے، اُس کی جانکاری ملنا ممکن نہیں لگتا، اسی طرح بھٹکل میں جن دو لوگوں کی رپورٹ مثبت آئی ہے، ان کےرابطے میں مزید کتنے لوگ آچکے ہیں، ممبئی سے جو شخص ٹرین پر سوار ہوکر بھٹکل پہنچے تھے، ٹرین میں اُن کا سامنا کتنے لوگوں سے ہوا ، ان کا بھی پتہ لگانا آسان نہیں ہے، اسی طرح بھٹکل پہنچنے کے بعد ان کا رابطہ کتنے لوگوں سے ہوا، اُنہوں نے جمعہ کی نماز کہاں پڑھی تھی وہاں کن کن لوگوں سے اُن کی ملاقات ہوئی تھی ان سب کی جانکاری حاصل کرنا بھی ممکن نظر نہیں آتا، ان سب کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ میڈیکل ٹیموں کو گھر گھر پہنچ کر جانچ کرنا انتہائی ضروری ہے اورہر گھر کی معلومات حاصل کرکے اُسی کے مطابق کام کو آگے بڑھانے سے ہی کرونا وائرس کا خاتمہ ممکن ہے۔
کرونا کے علامات پانچ دن بعدظاہر ہوتے ہیں: واضح رہے کہ کرونا وائرس ہونے کی علامت ابتدا میں ظاہر نہیں ہوتی۔ وہ زیادہ تر پانچ دن بعد ظاہر ہوتی ہے۔ امریکی محقق جاہن ہوپکنز کی مانیں تو کورونا وائرس کی جسم میں موجودگی پر 5 دن میں علامات ظاہر ہونے لگ جاتی ہیں۔جبکہ محقیقن کا یہ بھی کہنا ہے کہ COVID 19 کی علامات ظاہر ہونے والے افرادکو 14 دن کی مدت کے لیےالگ رکھا جاتا ہے تاکہ 14 دن کے اندر وہ وائرس سے چھٹکارا پاسکیں۔ اس بنا پر یہ کہنا غلط ہوگا کہ جن لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات آج نہیں پائی گئی ہیں تو وہ بچ نکلا ہے، بلکہ پانچ اور دس دن بعد بھی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں، ایسے میں ہر ایک کے لئے ضروری ہے کہ وہ احتیاط برتیں، اپنے اداروں کی ہدایات پر عمل کریں اور اس وائرس کا خاتمہ کرنے انتظامیہ کے ساتھ بھی تعاون کریں۔
مساجد میں صرف پنچ وقتہ اذان، جمعہ نماز بھی نہ پڑھنے قاضی صاحبان کا حکم: بھٹکل کی دونوں جماعتوں کے قاضی صاحبان نے مشترکہ طور پر اس بات کااعلان کیا ہے کہ تمام حضرات پنچ وقتہ نماز گھر پر ہی ادا کریں۔ آڈیو مسیج جاری کرتے ہوئے مولانا خواجہ اکرمی مدنی نے بتایا کہ بھٹکل کی دونوں جماعتوں کے قاضی صاحبان سمیت جماعتوں کے ذمہ داران، مجلس اصلاح و تنظیم کے ذمہ داران اور شہر کے مختلف علماء نے مل بیٹھ کر اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ مسجد میں صرف پنچ وقتہ اذان دی جائے گی جس کے بعد مسجدوں میں کہا جائے گا کہ سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں، اسی طرح مولانا نے بتایا کہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جمعہ کی نماز بھی نہیں ادا کی جائے گی۔انہوں نے تمام مسلمانوں سمیت مساجد کے ذمہ داران پر زور دیا کہ قاضی صاحبان کی ان ہدایات پر سختی کے ساتھ عمل کریں۔ مزید بتایا کہ شریعت کے اندر اس سلسلے میں عذر ہونے کی وجہ سے اس طرح کا موقف اختیار کیا گیا ہے