کرناٹک میں مکمل لاک ڈاؤن کا اندیشہ،مئی کے دوران بنگلورو میں کورونا کیسوں کی تعداد روزانہ 15ہزار تک بڑھ سکتی ہے؛ وزیر صحت ڈاکٹر سدھاکر کا بیان
بنگلورو،12؍اپریل(ایس او نیوز) کرناٹک کے وزیر صحت ڈاکٹر سدھاکر نے اشارہ دیا ہے کہ ریاست میں 10روزہ کورونا کرفیو کے بعد سخت لاک ڈاؤن ناگزیر نظر آرہا ہے۔
شہر میں کورونا ماہرین کمیٹی کی میٹنگ کے بعداخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سدھاکر نے کہا کہ ماہرین کے مطابق کرناٹک میں کورونا کی دوسری لہر ابھی شروع ہو ئی ہے اور اندیشہ ہے کہ یہ لہر 80تا120دنوں تک رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکومت کی طرف سے ریاست کے 7/اضلاع میں رات کے کورونا کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سخت ضابطہ لاگو کیا جا رہا ہے۔ لیکن اگر لوگوں کی طرف سے تعاون نہیں ملتا ہے تو حکومت کے پاس سخت لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ریاستوں میں لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں عوام نے لاپروائی دکھائی وہاں مجبوراً حکومتوں نے لاک ڈاؤن کا سہارالیا ہے۔ اگر کرناٹک میں عوام لاپروائی نہیں کرتے ہیں تو یہاں لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے عوام سے گزارش کی کہ کورونا سے بچنے کے لئے حکومت کی طرف سے جو سخت احتیاطی تدابیر نافذ کی گئی ہیں ان پر عمل کریں اور لاک ڈاؤن کا موقع فراہم نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے اگر اپنی ذمہ دار ی کو محسوس کرلیا تو ریاست میں کسی لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا میں جس طرح سے لاک ڈاؤن کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کرناٹک میں ایسے حالات نہ آئیں، اس کی امید ہے۔
ماہرین کے مشورے کے بارے میں سدھاکر نے کہا کہ ان لوگوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائر س کی دوسری لہر کرناٹک میں ابھی آغاز کے مرحلہ میں ہے، اگرابھی سے احتیاط نہ برتی گئی تو ممکن ہے کہ مئی کے وسط تک صرف شہر بنگلورو میں روزانہ 15ہزار افراد کورونا سے متاثر ہو ں گے۔ اس لئے ابھی سے متاثرین کی نشاندہی، ٹیسٹنگ اور ویکسین دینے کے کام میں تیزی لائی جائے۔
شہر کے ایک اسپتال میں کورونا مریض کو بستر دینے سے انکار کے بارے میں سوال پر وزیر صحت نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ معلومات لینے کے بعد وہ اس پر تبصرہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ خدشہ ہے کہ کورونا وائرس اب بنگلورو یا ریاست کے چند اضلاع تک محدود نہ رہ کر تمام علاقوں میں پھیل سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ریاست کہ بنگلورو اور ریاست کے بڑے شہروں میں کام کرنے والے دیہی علاقوں کے لوگ اگادی تہوار کے لئے اب اپنے وطن کا رخ کریں گے، اس مرحلہ میں اندیشہ ہے کہ دیگراضلاع خاص طور پر دیہی علاقو ں میں وباء پھیل سکتی ہے-