بھٹکل میں کووِڈ کے تازہ معاملات: کیا جنوبی کینرا اور شمالی کینرا ضلع انتظامیہ کی کوتاہی نے بگاڑا سارا کھیل؟ ۔۔۔۔۔۔ سینئر کرسپانڈنٹ کی خصوصی رپورٹ
بھٹکل،11؍مئی (ایس او نیوز)بھٹکل میں خلیجی ملک سے کورونا وباء آنے اور پھر ضلع انتظامیہ، پولیس، محکمہ صحت اور عوام کے تعاون سے اس پر تقریباً قابو پالینے کے بعد اچانک جو دوسرا مرحلہ شروع ہوا ہے اور بڑی سرعت کے ساتھ انتہائی سنگین موڑ پر پہنچ گیا ہے اس پر لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا ا س کے لئے ضلع جنوبی کینرا اور شمالی کینرا کی انتظامیہ ذمہ دار ہے؟
بھٹکل کی سنگین صورتحال: خیال رہے کہ 5/ مئی کو اچانک ایک 18سالہ لڑکی کی جانچ رپورٹ پوزیٹیو آنے کے بعد تیسرے ہی دن اسی کے رشتے دار اور قریبی لوگوں میں سے 12افراد کی جانچ رپورٹ پوزیٹیو آئی تھی جس سے سرکاری افسران کے ساتھ عوام کے اندر تہلکہ مچ گیا تھا۔ اور جب اس مرض کے لاحق ہونے کا ذریعہ تلاش کیاگیا تو معلوم ہواکہ اس کی جڑیں منگلورو کے فرسٹ نیورو اسپتال تک پہنچ رہی ہیں جہاں اس لڑکی کے رشتے دارچھوٹی بچی کے علاج کے لئے گئے ہوئے تھے اور ان کے واپس لوٹنے کے دو دن بعد ہی اس اسپتال میں کورونا پوزیٹیو کے کیسس ملنے شروع ہوگئے اور اسپتال کو بند کردیا گیا تھا۔
منگلورو میں ہیں اس کی جڑیں: لہٰذا ثابت ہوگیا کہ اس بچی اور اس کے والدین کو وہاں پر یہ مرض لاحق ہوا اور پھر ان کے رابطے میں آنے والی18 سالہ لڑکی سب سے پہلے پوزیٹییو نکلی اس کے بعدان کے متعدد رابطوں کے وجہ سے یہ تعداد بڑھ گئی چار دن کے اندر 28 ہوگئی۔اب بھی اس سلسلے کی کچھ رپورٹس آنی باقی ہیں، جبکہ اسی سے جڑے ہوئے ایک رکشہ ڈرائیور کا معاملہ پوزیٹیو آنے کی وجہ سے 14دنوں کے عرصے میں اس رکشہ پرسفر کرنے والوں کی تلاش کاکام جاری ہے، اور امکان ہے کہ کچھ اور تازہ معاملے سامنے آ سکتے ہیں۔
عمران لنکا کی پریس ریلیز: بھٹکل میں مریضوں کا دوسرا سلسلہ شروع ہوتے ہی دوسرے دن بھٹکل جالی پنچایت کے سابق اسٹانڈنگ کمیٹی چیرمین ایڈوکیٹ عمران لنکا نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے منگلورو سے بھٹکل میں وباء پھیلنے کے لئے ضلع انتظامہ کو ہی ذمہ دار قرار دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں صاف طور پر کہا تھا کہ اگر شمالی کینرا ضلع انتظامیہ نے جن لوگوں کو پاس دے کر منگلورو جانے کی اجازت دی تھی، ان کا ریکارڈ چیک کیا ہوتا اور منگلورو فرسٹ نیوروہاسپٹل میں کووِڈ کے معاملات سامنے آتے ہی وہاں جانے والے بھٹکل کے لوگوں کی طبی جانچ کی ہوتی تو یقینا اس حد تک مرض پھیل نہیں سکتا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے برا مانا:پتہ چلا ہے کہ کنڑا میڈیا میں عمران لنکا کا بیان آتے ہی ضلع ڈپٹی کمشنر نے ا س کا بہت برا ماناتھا اور خود کو ذمہ دار ٹھہرانے پر وہ کافی ناراض ہوگئے تھے۔ جس کا اظہار انہوں نے بھٹکل تنظیم کے ذمہ دار ان کے سامنے بھی کیاتھا۔مبینہ طور پر ان کا کہنا تھا کہ تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے بھٹکل سے باہر علاج کے لئے جانے والوں کو روزانہ درجنوں پاس دئے جاتے ہیں۔ وہ کن اسپتالوں میں جاتے ہیں اس کاریکارڈ موجود نہیں ہوتااور پھر اتنے دنوں بعد تمام لوگوں کا ریکارڈ چیک کرنا آسان نہیں تھا۔
اب میڈیا یہی بات کہہ رہا ہے: جس نکتے کی طرف ایڈوکیٹ عمران لنکا نے اشارہ کیا تھا اب وہی بات نیو انڈین ایکسپریس،اودئے وانی، وارتا بھارتی جیسے اخبارات کہنے لگے ہیں اور حقائق کے ساتھ استدلال کررہے ہیں کہ بھٹکل میں دوبارہ کورونا وباء کے سر اٹھانے کے لئے جنوبی کینرا اور شمالی کینرا کی ضلع انتظامیہ کی غفلت یا کوتاہی ذمہ دار ہے۔کیونکہ دونوں طرف سے بروقت کارروائی کی گئی ہوتی تو پھر بھٹکل میں اتنی سرعت اور اتنے بڑے پیمانے پر یہ وباء نہیں پھیلی ہوتی۔کہا جاتا ہے کہ جب فرسٹ نیورو ہاسپٹل میں وباء پھیل گئی تھی تو اس وقت جنوبی کینرا ضلع انتظامیہ نے اس اسپتال میں علاج کروانے یا آنے جانے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے اور متعلقہ اضلاع تک پہنچانے میں کوئی عجلت اور چستی نہیں دکھائی۔جبکہ ان کی یہ ذمہ داری تھی کہ فرسٹ نیورو میں ایک 78سالہ مریضہ کی موت کے بعد(جس کا تعلق بنٹوال سے تھا) اس کے کچھ دن پہلے اسپتال میں اوپی ڈی میں آنے والے اندرون ضلع اور بیرون ضلع کے مریضوں کو چوکنا کردیتے۔کیونکہ بھٹکل کی پانچ ماہ بچی کی اوپی ڈی میں جانچ کروانے کے دو دن بعد ہی اس اسپتال میں کووِڈ انفیکشن ہونے کا معاملہ سامنے آچکا تھا۔
جنوبی کینرا انتظامیہ نے کی12دنوں کی تاخیر: لیکن معلوم ہوا ہے کہ جنوبی کینرا ضلع انتظامیہ نے او پی ڈی مریضوں کی تفصیلات 12دنوں کی تاخیر سے ضلع شمالی کینرا انتظامیہ کو بھیج دیں۔دوسری طرف فرسٹ نیورو کے ڈاکٹر راجیش شیٹی کہتے ہیں کہ ان کی طرف سے جنوبی کینرا انتظامیہ کو معلومات فراہم کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر سندھو بی روپیش کہتی ہیں کہ اوپی ڈی مریضوں اور افراد کا ڈیٹا جمع کرنے میں تاخیر ہورہی تھی لیکن اس کا عمل 23/ اپریل سے ہی شروع ہوگیا تھا۔
بھٹکل کے دوسرے مرحلے کا پہلا کیس: بھٹکل میں وباء کے دوسرے مرحلے کا پہلا کیس 5مئی کو سامنے آیا تھا۔ا ور اتفاق سے جنوبی کینرا انتظامیہ نے او پی ڈی کی تفصیلات ضلع شمالی کینرا کو میل کے ذریعے بھیجی تھیں۔ لیکن یہاں بھی مریض کی نشاندہی کرنے میں ضلع یا بھٹکل تعلقہ انتظامیہ کا کوئی رول نہیں رہا ہے،بلکہ یہ جو لڑکی تھی وہ تیز بخار اور کچھ دوسری علامات کی وجہ سے خود ہی اپنے طور پر طبی معائنے کے لئے بھٹکل تعلقہ اسپتال پہنچی تھی۔ ورنہ پتہ نہیں تعلقہ انتظامیہ کو مریض کی نشاندہی کرنے میں اور کتنے دن لگ جاتے، جس کی وجہ سے اس مریضہ اور دوسرو ں کے رابطے میں مزید کتنے افراد آجاتے۔
فرسٹ نیورو اسپتال کی جڑیں دوسرے اضلاع تک: واضح رہے کہ بنگلورو کے نمہانس کے بعدمنگلوروکا فرسٹ نیورو دوسرا اسپتال ہے جو صرف اعصابی امراض کے لئے مخصوص ہے۔ اس لئے یہاں جنوبی کینرا، اڈپی، شمالی کینرا کے علاوہ میسورو اور کنور جیسے دورداراز کے علاقوں سے مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ روزانہ 90سے100مریض تک یہاں او پی ڈی میں آتے ہیں۔اور ان میں سے %60 تک مریض بیرون ضلع سے آتے ہیں۔اور اسی وجہ سے بھٹکل کے حالات دیکھتے ہوئے فرسٹ نیورو کا معاملہ ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی اپنا رنگ دکھانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، جبکہ خود ضلع جنوبی کینرا میں اس ذریعے سے متاثر ہونے والے 3مریضوں کی نشاندہی ہو گئی ہے۔
اس مسئلے کو نظر میں رکھتے ہوئے ضلع جنوبی کینرا کی ڈپٹی کمشنر سندھو بی روپیش نے بتایا ہے کہ ضرورت محسوس ہونے پروہ فرسٹ نیورو کے او پی ڈی میں جانے والے تمام افراد سے طبی جانچ کروانے کی اپیل کریں گی۔