بھٹکل میں کووِڈ کے تازہ معاملات: کیا جنوبی کینرا اور شمالی کینرا ضلع انتظامیہ کی کوتاہی نے بگاڑا سارا کھیل؟ ۔۔۔۔۔۔ سینئر کرسپانڈنٹ کی خصوصی رپورٹ

Source: S.O. News Service | Published on 11th May 2020, 3:24 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل،11؍مئی (ایس او نیوز)بھٹکل میں خلیجی ملک سے کورونا وباء آنے اور پھر ضلع انتظامیہ، پولیس، محکمہ صحت اور عوام کے تعاون سے اس پر تقریباً قابو پالینے کے بعد اچانک جو دوسرا مرحلہ شروع ہوا ہے اور بڑی سرعت کے ساتھ انتہائی سنگین موڑ پر پہنچ گیا ہے اس پر لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا ا س کے لئے ضلع جنوبی کینرا اور شمالی کینرا کی انتظامیہ ذمہ دار ہے؟

 بھٹکل کی سنگین صورتحال: خیال رہے کہ 5/ مئی کو اچانک ایک 18سالہ لڑکی کی جانچ رپورٹ پوزیٹیو آنے کے بعد تیسرے ہی دن اسی کے رشتے دار اور قریبی لوگوں میں سے 12افراد کی جانچ رپورٹ پوزیٹیو آئی تھی جس سے سرکاری افسران کے ساتھ عوام  کے اندر تہلکہ مچ گیا تھا۔ اور جب اس مرض کے لاحق ہونے کا ذریعہ تلاش کیاگیا تو معلوم ہواکہ اس کی جڑیں منگلورو کے فرسٹ نیورو اسپتال تک پہنچ رہی ہیں جہاں اس لڑکی کے رشتے دارچھوٹی بچی کے علاج کے لئے گئے ہوئے تھے اور ان کے واپس لوٹنے کے دو دن بعد ہی اس اسپتال میں کورونا پوزیٹیو کے کیسس ملنے شروع ہوگئے اور اسپتال کو بند کردیا گیا تھا۔

 منگلورو میں ہیں اس کی جڑیں: لہٰذا ثابت ہوگیا کہ اس بچی اور اس کے والدین کو وہاں پر یہ مرض لاحق ہوا اور پھر ان کے رابطے میں آنے والی18 سالہ لڑکی سب سے پہلے پوزیٹییو نکلی اس کے بعدان کے متعدد رابطوں کے وجہ سے یہ تعداد بڑھ گئی چار دن کے اندر 28 ہوگئی۔اب بھی اس سلسلے کی کچھ رپورٹس آنی باقی ہیں، جبکہ اسی سے جڑے ہوئے ایک رکشہ ڈرائیور کا معاملہ پوزیٹیو آنے کی وجہ سے 14دنوں کے عرصے میں اس رکشہ پرسفر کرنے والوں کی تلاش کاکام جاری ہے، اور امکان ہے کہ کچھ اور تازہ معاملے سامنے آ سکتے ہیں۔

عمران لنکا کی پریس ریلیز: بھٹکل میں مریضوں کا دوسرا سلسلہ شروع ہوتے ہی دوسرے دن بھٹکل جالی پنچایت کے سابق اسٹانڈنگ کمیٹی چیرمین ایڈوکیٹ عمران لنکا نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے منگلورو سے بھٹکل میں وباء پھیلنے کے لئے ضلع انتظامہ کو ہی ذمہ دار قرار دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں صاف طور پر کہا تھا کہ اگر شمالی کینرا ضلع انتظامیہ نے جن لوگوں کو پاس دے کر منگلورو جانے کی اجازت دی تھی، ان کا ریکارڈ چیک کیا ہوتا اور منگلورو فرسٹ نیوروہاسپٹل میں کووِڈ کے معاملات سامنے آتے ہی وہاں جانے والے بھٹکل کے لوگوں کی طبی جانچ کی ہوتی تو یقینا اس حد تک مرض پھیل نہیں سکتا تھا۔

ڈپٹی کمشنر نے برا مانا:پتہ چلا ہے کہ کنڑا میڈیا میں عمران لنکا کا بیان آتے ہی ضلع ڈپٹی کمشنر نے ا س کا بہت برا ماناتھا اور خود کو ذمہ دار ٹھہرانے پر وہ کافی ناراض ہوگئے تھے۔ جس کا اظہار انہوں نے بھٹکل تنظیم کے ذمہ دار ان کے سامنے بھی کیاتھا۔مبینہ طور پر ان کا کہنا تھا کہ تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے بھٹکل سے باہر علاج کے لئے جانے والوں کو روزانہ درجنوں پاس دئے جاتے ہیں۔ وہ کن اسپتالوں میں جاتے ہیں اس کاریکارڈ موجود نہیں ہوتااور پھر اتنے دنوں بعد تمام لوگوں کا ریکارڈ چیک کرنا آسان نہیں تھا۔

 اب میڈیا یہی بات کہہ رہا ہے: جس نکتے کی طرف ایڈوکیٹ عمران لنکا نے اشارہ کیا تھا اب وہی بات نیو انڈین ایکسپریس،اودئے وانی، وارتا بھارتی جیسے اخبارات کہنے لگے ہیں اور حقائق کے ساتھ استدلال کررہے ہیں کہ بھٹکل میں دوبارہ کورونا وباء کے سر اٹھانے کے لئے جنوبی کینرا اور شمالی کینرا کی ضلع انتظامیہ کی غفلت یا کوتاہی ذمہ دار ہے۔کیونکہ دونوں طرف سے بروقت کارروائی کی گئی ہوتی تو پھر بھٹکل میں اتنی سرعت اور اتنے بڑے پیمانے پر یہ وباء نہیں پھیلی ہوتی۔کہا جاتا ہے کہ جب فرسٹ نیورو ہاسپٹل میں وباء پھیل گئی تھی تو اس وقت جنوبی کینرا ضلع انتظامیہ نے اس اسپتال میں علاج کروانے یا آنے جانے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے اور متعلقہ اضلاع تک پہنچانے میں کوئی عجلت اور چستی نہیں دکھائی۔جبکہ ان کی یہ ذمہ داری تھی کہ فرسٹ نیورو میں  ایک 78سالہ مریضہ کی موت کے بعد(جس کا تعلق بنٹوال سے تھا) اس کے کچھ دن پہلے اسپتال میں اوپی ڈی میں آنے والے اندرون ضلع اور بیرون ضلع کے  مریضوں کو چوکنا کردیتے۔کیونکہ بھٹکل کی پانچ ماہ بچی کی اوپی ڈی میں جانچ کروانے کے دو دن بعد ہی اس اسپتال میں کووِڈ انفیکشن ہونے کا معاملہ سامنے آچکا تھا۔

جنوبی کینرا انتظامیہ نے کی12دنوں کی تاخیر: لیکن معلوم ہوا ہے کہ جنوبی کینرا ضلع انتظامیہ نے او پی ڈی مریضوں کی تفصیلات 12دنوں کی تاخیر سے ضلع شمالی کینرا انتظامیہ کو بھیج دیں۔دوسری طرف فرسٹ نیورو کے ڈاکٹر راجیش شیٹی کہتے ہیں کہ ان کی طرف سے جنوبی کینرا انتظامیہ کو معلومات فراہم کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر سندھو بی روپیش کہتی ہیں کہ اوپی ڈی مریضوں اور افراد کا ڈیٹا جمع کرنے میں تاخیر ہورہی تھی لیکن اس کا عمل 23/ اپریل سے ہی شروع ہوگیا تھا۔

بھٹکل کے دوسرے مرحلے کا پہلا کیس: بھٹکل میں وباء کے دوسرے مرحلے کا پہلا کیس 5مئی کو سامنے آیا تھا۔ا ور اتفاق سے جنوبی کینرا انتظامیہ نے او پی ڈی کی تفصیلات ضلع شمالی کینرا کو میل کے ذریعے بھیجی تھیں۔ لیکن یہاں بھی مریض کی نشاندہی کرنے میں ضلع یا بھٹکل تعلقہ انتظامیہ کا کوئی رول نہیں رہا ہے،بلکہ یہ جو لڑکی تھی وہ تیز بخار اور کچھ دوسری علامات کی وجہ سے خود ہی اپنے طور پر طبی معائنے کے لئے بھٹکل تعلقہ اسپتال پہنچی تھی۔ ورنہ پتہ نہیں تعلقہ انتظامیہ کو مریض کی نشاندہی کرنے میں اور کتنے دن لگ جاتے، جس کی وجہ سے اس مریضہ اور دوسرو ں کے رابطے میں مزید کتنے افراد آجاتے۔

 فرسٹ نیورو اسپتال کی جڑیں دوسرے اضلاع تک: واضح رہے کہ بنگلورو کے نمہانس کے بعدمنگلوروکا فرسٹ نیورو دوسرا اسپتال ہے جو صرف اعصابی امراض کے لئے مخصوص ہے۔ اس لئے یہاں جنوبی کینرا، اڈپی، شمالی کینرا کے علاوہ میسورو اور کنور جیسے دورداراز کے علاقوں سے مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ روزانہ 90سے100مریض تک یہاں او پی ڈی میں آتے ہیں۔اور ان میں سے %60 تک مریض بیرون ضلع سے آتے ہیں۔اور اسی وجہ سے بھٹکل کے حالات دیکھتے ہوئے فرسٹ نیورو کا معاملہ ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی اپنا رنگ دکھانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، جبکہ خود ضلع جنوبی کینرا میں اس ذریعے سے متاثر ہونے والے 3مریضوں کی نشاندہی ہو گئی ہے۔

 اس مسئلے کو نظر میں رکھتے ہوئے ضلع جنوبی کینرا کی ڈپٹی کمشنر سندھو بی روپیش نے بتایا ہے کہ ضرورت محسوس ہونے پروہ فرسٹ نیورو کے او پی ڈی میں جانے والے تمام افراد سے طبی جانچ کروانے کی اپیل کریں گی۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...