اپریل کے اختتام تک کرناٹک میں روزانہ 30ہزار کورونا کیسوں کا خطرہ، حکومت پرماہرین کمیٹی کے مشوروں کو پوری طرح نظر انداز کردینے کا الزام
بنگلورو،2؍ اپریل (ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے کورونا ماہرین کے مشوروں کو نظر انداز کر دئے جانے سے یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے پندرہ بیس دنوں میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا متاثرین کی تعداد تیس ہزار سے متجاوز ہو سکتی ہے اور کرناٹک کی صورتحال مہاراشٹرا سے بھی زیادہ خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے۔
ریاستی کووڈ ماہرین کمیٹی کے رکن در پرکاش نے بتایا کہ دسمبر کے مہینے میں ہی حکومت کو متنبہ کر دیا گیا تھا کہ مارچ کے دوران کرناٹک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر اٹھ سکتی ہے اس لیے عوام میں احتیاط کو برقرار رکھا جائے لیکن اس مشورے کو نظر انداز کر دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے ماہرین نے حکومت کو بتادیا تھا کہ سماجی فاصلے اور ماسک کی پابندی میں نرمی اختیار نہ کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عوامی اجتماعات کی کھلی عام اجازت دے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے ہی سنیما گھروں میں لوگوں کی تعداد کو نصف تک محدود کیا جائے لیکن اس مشورے کو نظر انداز ہی نہیں کیا گیا بلکہ حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی اب بھی کروائی گئی ہے کہ سینما گھروں میں ناظرین کی تعداد کو کم نہیں کیا جائیگا۔ریاست بھر میں اسکولوں کو حسب معمول چلائے جانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹر پرکاش نے کہا کہ کمیٹی نے کہا تھا کہ صرف دسویں تا بارہویں جماعت کے لیے کلاسس کا اہتمام کیا جائے اور اس سے کم جماعتوں کی تعلیم کا آن لائن انتظام ہو لیکن ایسا نہیں ہوا اور تمام کلاسز کا باضابطہ اہتمام ہونے لگا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کے مفاد میں فورا اسکولوں کو بند کرنا چاہیے۔کمیٹی نے کہا تھا کہ بسوں میں مسافروں کی تعداد کم کی جائے اس پر بھی عمل نہیں ہوا سوئمنگ پولس اور جم بند کرنے کا مشورہ دیا گیا اس کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔حکومت کی طرف سے کووڈ ضابطوں پر عمل صرف برائے نام رہ گیا ہے۔داخلی ہال میں ہونے والے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کو دو سو تک محدود رکھنے اور باہری جلسوں میں اس تعداد کو پانچ سو تک محدود کرنے کا ایک رسمی فرمان جاری کرنے کے علاوہ حکومت نے ان پر عمل کرنے کے لئے کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا۔ڈکتر پرکاش نے کہا ہے کہ اس صورتحال سے نپٹنے کے لئے کسی نئی سفارش کی ضرورت نہیں بلکہ موجودہ سفارشات پر اگر سختی سے عمل کیا جاتا ہے تو اب بھی حالات کو سدھارنے میں مدد مل سکتی ہے۔