سابق فوجی آمر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد / 19 نومبر (آئی این ایس انڈیا)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے 28مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے 28 نومبر کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔عدالت نے وکیل صفائی کی جانب سے التوا کی تیسری درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے انہیں 26 نومبر تک اپنے تحریری دلائل جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں منگل کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ استغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے ہیں، جو کافی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کے وکیل کہاں ہیں؟رجسٹرار نے بتایا کہ وکیل رضا بشیر عمرے پر چلے گئے ہیں۔ جسٹس وقار احمد کا کہنا تھا کہ وکیل کو دلائل کے لیے تیسرا موقع دیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ اگر وہ تحریری دلائل جمع کرانا چاہیں تو 26 نومبر تک جمع کرا سکتے ہیں۔اس سے قبل بینچ کے سربراہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا استغاثہ کی ٹیم کو ہٹانے سے پہلے عدالت سے پوچھا گیا تھا؟اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اکرم شیخ کی ہدایت پر استغاثہ کی نئی ٹیم مقرر کی گئی۔ حکومت نے 23 اکتوبر کو استغاثہ کی ٹیم کو برطرف کیا۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں وفاق کی نمائندگی کر رہا ہوں۔بینچ میں شامل جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وفاقی حکومت تو کیس میں فریق ہی نہیں۔اس موقع پر بینچ کے تیسرے رکن جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں سیکریٹری داخلہ شکایت کنندہ ہیں۔جسٹس نذر اکبر نے استفسار کیا کہ کیا وزارتِ داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفے کے بعد بھی استغاثہ کی ٹیم کام کر رہی ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ شاید وزارتِ داخلہ کو اس بات کا علم ہو۔اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ شاید والی کیا بات ہے؟ وزارتِ داخلہ کے حکام کئی بار عدالت میں پیش ہو چکے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ انہیں علم نہ ہو۔بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو یہ کہتے ہوئے روسٹرم سے ہٹا دیا کہ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں ہے۔یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا کیس دسمبر 2013 سے چل رہا ہے جس میں پرویز مشرف صرف ایک بار عدالت کے روبرو پیش ہوئے ہیں۔گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے اس مقدمے میں استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کر دیا تھا جس پر خصوصی عدالت نے حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔ جسٹس وقار احمد نے استفسار کیا تھا کہ بتایا جائے کہ استغاثہ کی ٹیم کو کس قانون کے تحت فارغ کیا گیا؟البتہ اب عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔