تین ہفتوں میں وقف بورڈ کی تشکیل کے لئے عدالت کا حکم، بنگلورو کیلئے دو ضلع وقف کمیٹیوں کے فیصلے سمیت اڈمنسٹریٹر کے تمام پالیسی فیصلے کالعدم قرار

Source: S.O. News Service | Published on 11th December 2019, 11:02 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،11/دسمبر(ایس اونیوز) ریاستی وقف بورڈ کی تشکیل کے لئے کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو تین ہفتوں کی قطعی مہلت دی ہے۔ اس معاملے پر جسٹس روی ملی مٹھ اور جسٹس ناگ پرسناپر مشتمل ڈیویژنل بنچ نے اس سلسلہ میں دائر عرضی کی سماعت کے دوران ریاست کے اڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کو وقف بورڈ کی تشکیل کے عمل کو پورا کرنے کے لئے اورکتنی مہلت چاہئے، اس مرحلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے وکیل نے بتایا کہ وقف بورڈ کی تین ہفتوں کے اندر مکمل طور پر تشکیل کردی جائے گی۔ سرکاری وکیل کے اس وعدے پر ہائی کور ٹ نے ریاستی حکومت کو یہ حکم دیا کہ تین ہفتوں کے اندر وقف بورڈ کی تشکیل کے عمل کو پورا کرلیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ایک بڑا فیصلہ سنایا وہ یہ کہ 2016سے اب تک ریاستی وقف بورڈ میں اڈمنسٹریٹرو ں نے پالیسیوں سے متعلق جو بھی فیصلے اوراحکامات صادر کئے ہیں ان تمام کو کالعدم مانا جائے گا۔ عرضی گزارکرناٹکا وقف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر ایم جے علی نے وقف بورڈ کی بنگلورو ضلع مشاورتی کمیٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے اس استدلال کو درست ٹھہراتے ہوئے بنگلور و ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے پر بھی روک لگا دی۔ وقف بورڈ کی طرف سے بنگلور نارتھ اور ساؤتھ کے لئے دو الگ الگ وقف کمیٹیوں کی تشکیل دی گئی۔اس کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی گزار نے وقف ضوابط کے حوالے سے عدالت کو بتایا کہ وقف کا نظام چونکہ ریونیو اضلاع کے تحت آتا ہے اس لئے بنگلور ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کودو حصوں میں تقسیم کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے ضوابط میں ترمیم کئے بغیر اس کو دو حصوں میں بانٹنے کا اقدام غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلور و نارتھ اور ساؤ تھ کو اضلاع قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ دونوں ریونیو ریکارڈ کے اعتبار سے تعلقہ جات ہیں اور وقف بورڈ کے ضوابط کے تحت تعلقہ کے لئے وقف مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت نے اس استدلال کو مانتے ہوئے بنگلورو نارتھ اور ساؤتھ کے لئے دو الگ الگ وقف مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دینے کے حکم پر روک لگا دی۔ ریاستی حکومت کی طرف سے سابقہ وقف بورڈ کی پانچ سالہ میعاد مکمل ہونے کے بعد فوراً وقف بورڈ کی تشکیل دینے کی بجائے اڈمنسٹریٹر مقرر کرنے اور وقتاً فوقتاً اڈمنسٹریٹر کی میعاد میں توسیع کرتے رہنے کا معاملہ بھی عدالت کے زیر غور آیا۔عدالت کو یہ بتایا گیا کہ وقف بورڈ کی طرف سے اس مرحلے میں بنگلورو ضلع کے لئے دو الگ الگ وقف کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وقف بورڈ کی مکمل تشکیل نہیں ہوئی تھی اور بورڈ اڈمنسٹریٹر کے تحت چل رہا ہے۔ مورخہ 12مارچ 2018کو اڈمنسٹریٹر نے اس سلسلے میں احکامات صادر کئے۔ عرضی گزار نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ چونکہ وقف کاایک پالیسی فیصلہ ہے اس لئے اڈمنسٹریٹر کو یہ اختیار نہیں کہ اس پر عمل کے احکامات صادر کریں۔ عدالت نے اس استدلال کو درست مانتے ہوئے بنگلورو کے لئے دو الگ الگ وقف مشاورتی کمیٹیوں کی تشکیل کے اقدام کو کالعدم قرار دے دیاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...