این آر سی پر اویسی کا تبصرہ۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا
نئی دہلی،22/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں ایک بار پھر دہرایا گیا ہے کہ مودی حکومت پورے ملک میں این آر سی نافذ کرے گی۔اس بیان کے بعد آسام حکومت کی طرف سے مانگ کی گئی ہے کہ این آر سی کی موجودہ فہرست کو منسوخ کیا جائے۔ جس پر اب سیاست شروع ہو گئی ہے۔اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کیا ہے کہ کھودا پہاڑ، نکلا چوہا! اب بی جے پی اسے ہٹوانا چاہتی ہے۔نریندر مودی چاہتے ہیں کہ ہندوستان کو ایک بار پھر لائن میں کھڑا کر دیا جائے، جن کے پاس کاغذ نہیں ہیں انہیں حراست میں لے لیا جائے۔اقلیتوں اور کمزوروں کو بابوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں۔دنیا میں کہیں بھی اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔سماج وادی پارٹی لیڈر رام گوپال یادو نے کہا کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ ہونے سے عوام کو کافی پریشانی ہو سکتی ہے۔کسی بھی آدمی کو اگر افسرپسند نہیں کرتا ہے تو وہ اس کو پریشان کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غلط استعمال کی ہیں، اس کی وجہ سے اس کو دیکھا جانا چاہئے۔بی جے پی لیڈر جیوییل نرسمہا بولے کہ یہ کسی پردیش کے وزیر اعلیٰ کی اجازت کے بغیر نافذنہیں ہو گا۔ملک کے آئین کے تحت مرکزی حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی اگر اس کی مخالفت کر رہی ہیں تو ممتا دراندازوں کے ووٹ بینک کی بنیاد پر الیکشن جیتنا چاہتی ہیں۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ان کے لئے ممکن نہیں ہوگا کہ 2021 میں ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کی چھٹی ہونے والی ہے۔2023 میں بنگلہ دیش میں انتخابات ہوں تو ٹی ایم سی اپنا ووٹ بینک بنگلہ دیش میں تلاش کر سکتے ہیں۔غور طلب ہے کہ آسام حکومت کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ سے اپیل کی گئی ہے کہ موجودہ این آر سی کی فہرست کو منسوخ کر دیا جائے۔تاہم انہوں نے پورے ملک میں این آر سی کی حمایت کی ہے۔