سعودی عرب :کووِڈ-19 کے 3211 مریض صحت یاب ،3036 نئے کیسوں کی تشخیص
ریاض،8؍جولائی(ایس او نیوز؍ایجنسی) سعودی عرب میں گذشتہ 24 گھنٹے میں ایک مرتبہ پھر کووِڈ-19 کے تن درست ہونے والے مریضوں کی تعداد نئے تصدیق شدہ کیسوں سے زیادہ رہی ہے اور کووِڈ-19 میں مبتلا 3211 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں جبکہ 3036 نئے کیسوں کی تشخیص ہوئی ہے۔
سعودی وزارت صحت نے بدھ کو اطلاع دی ہے کہ مملکت میں کووِڈ-19 کے کل کیسوں کی تعداد 220144 ہوگئی ہے اور ان میں 158050 صحت یاب ہوچکے ہیں۔
وزارت نے مزید بتایا ہے کہ اس مہلک مرض میں مبتلا مزید 42 افراد وفات پاگئے ہیں۔اب سعودی عرب میں کووِڈ-19 سے کل اموات کی تعداد 2059 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سعودی دارالحکومت الریاض میں کرونا وائرس کے 288 نئے کیس ریکارڈ کیےگئے ہیں۔ ساحلی شہر جدہ میں 243 ، طائف میں 187 اور الہفوف میں 171 کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔مقدس شہر مکہ مکرمہ میں کووِڈ-19 کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں مزید کمی واقع ہوئی ہے اور آج مکہ مکرمہ میں 142 اور مدینہ منورہ میں 117 نئے کیسوں کی تشخیص ہوئی ہے۔
وزارتِ صحت کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں کرونا وائرس کے فعال کیسوں کی تعداد 60035 ہے۔ ان میں 2263 کی حالت تشویش ناک ہے اور وہ مختلف اسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ نے گذشتہ سوموار کو کرونا وائرس کی وَبا کے پیش نظراس مرتبہ عازمین حج کے لیے صحت کے نئے مگرسخت معیارات کا اعلان کیا ہے اور ان پر پُورا اترنے والے افراد ہی کا حج کے لیے انتخاب کیا جائے گا۔
سعودی حکومت نے اس سال محدود پیمانے پر حج کی میزبانی کا اعلان کیا تھا اور مجوزہ عازمین حج میں مملکت میں مقیم 70 فی غیر سعودی اور 30 فی صد سعودی شہری شامل ہوں گے۔ اس مرتبہ بیرون ملک سے کوئی فرد حج کے لیے حجاز مقدس نہیں جائے گا۔
حجاج کرام کا دوسرا معیار یہ ہوگا کہ صرف ان سعودی شہریوں،غیرملکی طبی کارکنان اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو حج کی اجازت دی جائے گی جو کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے مگر اب صحت یاب ہوچکے ہیں۔ایسے افراد کے ترجیحی انتخاب کا مقصد مملکت میں کرونا وائرس کی وَبا کے خلاف جنگ میں ان کی شبانہ روز خدمات کا اعتراف ہے اور ایک طرح سے انھیں خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
سعودی حکام کووِڈ-19 کے خلاف جنگ میں محاذاوّل پر خدمات انجام دینے والے ایسے ملازمین کے انتخاب کے لیے ڈیٹا بیس کو استعمال کریں گے جو خود بھی اس جان لیوا وائرس کا شکار ہوگئے مگر بعد میں تن درست ہوگئے ہیں۔