لاک ڈاؤن میں توسیع پر تذبذب برقرار، دیہی علاقوں کو ”کورونا فری“ بنانے کی تیاری،ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ سے کی گفتگو
نئی دہلی،12؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں زبردست اضافہ ہورہا ہے لیکن اس دوران مرکزی سرکار لاک ڈاؤن میں مسلسل چھوٹ دے رہی ہے- وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معیشت کو پٹڑی پر لانے کے درمیان اس بات کا فیصلہ لینا کہ 17؍مئی کے بعد لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع ہوگی یہ حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے-
اس کے پیش نظر پیر کو ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر لاک ڈاؤن ختم کردیا جائے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے اور ساتھ ہی اس کی مدت میں توسیع کردی جائے تو معاشی اعتبار سے ملک کو کتنا نقصان ہوگا- پانچ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے لاک ڈاؤن کی توسیع کا مطالبہ کیا وہیں گجرات نے زبردست مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی کمر ٹوٹ چکی ہے ایسے میں عوام کا زندہ رہنا مشکل ہوسکتا ہے- پنجاب، مہاراشٹرا، تلنگانہ، مغربی بنگال اور بہار کے وزرائے اعلیٰ کورونا کے سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے وہ ہر حالت میں لاک ڈاؤن میں توسیع چاہتے ہیں -
اس معاملے میں بی جے پی کی حامی پارٹی جے ڈی یو کے سربراہ اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے صاف لفظوں میں کہا کہ اگر لاک ڈاؤن میں توسیع نہیں ہوئی ریاست میں ایک بھونچال آجائے گا- باہر سے آنے والے مزدوروں اور لوگوں کی وجہ سے اموات میں زبردست اضافہ ہوگا جسے روکنا ناممکن ہوگا- لاک ڈاؤن کی توسیع میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے وزراء اعلیٰ نے یک زبان ہوکر مودی سے خصوصی پیکیج کے ساتھ دیگر مراعات کا مطالبہ کیا ہے- تمام کی باتیں سننے کے بعد لاک ڈاؤن کی مدت 17؍مئی کے بعد بڑھے گی یا نہیں اس کا فیصلہ وزیر اعظم وقت سے پہلے کریں گے- لیکن ان کی گفتگو سے لگتا ہے کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع تو ہوگی لیکن ضلعی سطح پر سماجی فاصلے کو اختیار کرنے کے ساتھ بہت زیادہ چھوٹ دی جاسکتی ہے-
وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ اب ہمیں ملک میں کورونا کے جغرافیائی پھیلاؤ کا پتہ چل گیا ہے اس لئے اب اس کے خلاف مکمل فوکس یعنی ارتکاز کے ساتھ جنگ لڑنے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ ملک میں وبا کے جغرافیائی پھیلاؤ سمیت سب سے زیادہ متاثر علاقوں کے اشارے بھی مل چکے ہیں اس لئے اب ہمارے لئے یہ فیصلہ لینا آسان ہے کہ ملک کے کس حصے میں اقتصادی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی اور کس حصے میں پابندی کی سخت ضرورت ہوگی- انہوں نے یہ بھی کہا کہ دو گز فاصلے کا قانون ہر حال میں انتہائی ضروری ہے - اسے اپنائے بغیر ہم کورونا سے جنگ نہیں لڑسکتے- انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے دیہی حصے اس وبا سے علاحدہ رہیں - اس کے لئے ہمیں بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے- یعنی جو لوگ باہر سے آرہے ہیں ان پر خاص نظر رکھی جائے تاکہ دیہی علاقے کورونا سے پاک رہیں -