کورونا وائرس کا نیا روپ 'اومیکرون': پھر سے بجنے لگیں خطرے کی گھنٹیاں ! ......(خصوصی رپورٹ : ڈاکٹر محمد حنیف شباب)

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 28th November 2021, 7:47 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

   جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کورونا وائرس کی وباء سے دنیا آزاد ہوچکی ہے اور عام زندگی معمول پر آگئی ہے تو ان کا خیال غلط ثابت کرنے والی خبریں اب  آنا شروع ہوگئی ہیں ۔ کیونکہ کورونا وائرس کے بدلتے روپ (variant)  'ڈیلٹا'  کے بعد اب مزید خطرناک تبدیل شدہ شکل سامنےآئی ہے جسے'اومیکرون' کا نام دیا گیا ہے ۔ 

    تیسری لہر کا اندیشہ تھا :     امسال کورونا کی دوسری لہر کے شروع میں ہی طبی ماہرین نے اس بات کا امکان جتایا تھا کہ اکتوبر سے نومبر کے درمیان اس بیماری کی تیسری لہر سامنے آ سکتی ہے جس سے متاثر ہونے والوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ اُس وقت اس بیماری کا انکار کرنے یا اس کے وجود پر شک و شبہ ظاہر کرنے والوں نے مضحکہ خیز تبصرے کیے تھے اور اسے طبی ماہرین کی طرف سے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

    ڈبلیو ایچ او نے جاری کیا الرٹ :      9 نومبر کو ساوتھ افریقہ سے کورونا وائرس کی نئی شکل B.1.1.529 کی تصدیق ہونے کے بعد 24 نومبر کو اس کی اطلاع ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کو دی گئی تھی ۔ جس نے اسے کورونا کا 'تشویشناک روپ' بتاتے ہوئے 'اومیکرون' کا نام دیا اور دنیا کے ممالک کو اس وائرس سے ہوشیار اور چوکنا رہنے کی ہدایات جاری کیں ۔ کیونکہ وائرس کا یہ نیا روپ دوبارہ حملہ آور ہونے (ری انفکیشن) کی طاقت اپنے اندر رکھتا ہے ۔ اور یہ بہت بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے ۔

    کیا کہا ساوتھ ایشیا ریجنل ڈائرکٹر نے :    ڈبلیو ایچ او کی ساوتھ ایشیا ریجنل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ کا کہنا ہے : "اس علاقہ کے بہت سے ممالک میں کووڈ 19 کے معاملات گھٹتے جارہے تھے، لیکن دنیا کے دوسرے مقام سے اس وائرس کے نئے 'تشویشناک روپ' وجود میں آنے کی جو تصدیق ہوئی ہے وہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خطرہ ابھی بھی موجود ہے اور اس سے بچنے اور اس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے  ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ۔ کسی بھی قیمت پر ہمیں اس سے غفلت نہیں برتنی چاہیے ۔ جتنی جلد ہم حفاظتی اقدامات کریں گے ، اتنی ہی کم پابندیاں لگانی پڑیں گی ۔ اور جتنا زیادہ ہم کووڈ 19 کو پھیلنے کے مواقع دیں گے ، اتنے ہی لمبے عرصہ  تک یہ 'عالمی وباء' (پینڈامک) چلتی رہے گی۔"

    کیا ویکسین کام کرے گا ؟ :    اس وقت طبی ماہرین کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ کھڑا ہوگیا ہے کہ جو ویکسین اب تک دستیاب ہے اور دنیا کی ایک بڑی آبادی کو دیا جا چکا ہے کیا وائرس کی اس شکل پر بھی کارآمد ہوگا ؟ لیکن ماہرین فی الحال اس پر کوئی مثبت جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ۔ چونکہ اس نئے روپ میں وائرس کے اندر ری انفیکشن کی صلاحیت دیکھی گئی ہے اس لئے شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین لگایا جا چکا ہے ان پر بھی یہ حملہ آور ہوسکتا ہے ۔  جبکہ ساوتھ افریقہ میں دوبارہ انفیکشن سے متاثر ہونے والوں میں فائزر - بایواین ٹیک ، جانسن اینڈ جانسن اور آکسفورڈ - ایسٹرا زینیکا جیسی ویکیسن بنانے والی کمپنیوں میں سے کوئی ایک ویکسین لگا چکے افراد بھی شامل ہیں ۔ ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس پہلو پر تحقیق  کر رہی ہیں ۔ اس لئے ہوسکتا ہے کہ اگلے دو ایک ہفتے کے اندر کوئی حتمی بات سامنے آجائے ۔

    کیا کہتے ہیں تحقیق کار :    25 نومبر کو جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں  ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کوازولو-ناتال میں متعدی بیماریوں کے فزیشین رچرڈ لیسلس نے کہا :     "اس تبدیل شدہ شکل کے بارے میں ہم بہت کچھ نہیں جانتے ۔ اس کے میوٹیشن کا جو پروفائل ہے اس سے ہمیں تشویش ہو رہی ہے ۔ لیکن ہمیں وائرس کی اس تبدیل شدہ شکل کی خصوصیات کو سمجھنے اور پینڈیمک کی صورتحال پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ وائرس کی اس شکل کو 'جینو سیکوینسنگ' کے بجائے 'جینو ٹائپنگ' طریقہ سے جلد از جلد پہچان سکتے ہیں ۔"

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں 'وائرس ایولوشن' کے ریسرچ اسکالر ایریس کاٹزوراکیس نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "چونکہ اس کے اندر اتنی ساری تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں ، اس لئے ممکن ہے کہ کہیں یہ ویکیسین کے کارآمد نتائج میں کمی کرنے کا سبب نہ بن جائے ۔"

    مدافعتی عمل سے بچ نکلتا ہے :    یونیورسٹی آف وٹواٹرس رینڈ جوہانسبرگ  سے وابستہ ویرولوجسٹ پینی مورے کا خیال ہے کہ : وائرس کی بہت ساری بدلی ہوئی شکلیں مسائل کھڑی کرتی ہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر مدافعتی عمل سے بچنے میں وائرس کی مدد کرتی ہیں ۔ جبکہ  بعض دوسرے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جسم مدافعتی نظام میں ٹی سیل کی جو کارکردگی ہے اس سے بچ نکلنے میں شاید 'اومیکرون' کامیاب ہوسکتا ہے ۔    

    ہندوستان میں جاری ہوا الرٹ :    کووڈ 19 کے اس نئے روپ کی خبروں سے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ تازہ اقدام میں اسرائیل نے غیر ملکیوں  کی آمد پر 14 دن تک کے لئے روک لگا دی ہے ۔    اسی طرح ہندوستان میں بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔ 
    ملک کی تمام ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز کے نام مرکزی ہیلتھ سیکریٹری  راجیش بھوشن نے جو پیغام بھیجا ہے اس کے مطابق نیشنل سینٹر فار ڈیسیز کنٹرول (این ڈی سی) نے مرکزی حکومت کو مطلع کیا ہے کہ بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور ساوتھ افریقہ میں تبدیل شدہ وائرس انفیکشن کے کئی معاملے دیکھے گئے ہیں ۔ چونکہ اس میں بہت سی تبدیلیاں ہوئی ہیں جس سے ملک کے عوام کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہونے کے امکانات ہیں ۔ اس لئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ خطرے کی زد والے ممالک سے آنے  والے  بین الاقوامی مسافروں کی سختی کے ساتھ جانچ  اور معائنہ کیا جائے ۔

    کیا کہتے ہیں کیجریوال :    ادھر دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ کے ذریعے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ  ساوتھ افریقہ ، بوٹسوانا اور ہانگ کانگ جیسے جن ممالک میں اس وائرس کی موجودگی ثابت ہورہی ہے ان ممالک سے طیاروں کی آمد پر روک لگا دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ " ہمارے ملک نے بڑی مشکل سے کورونا وباء پر قابو پایا ہے ۔ اس لئے اب اس نئے روپ والے انفیکشن کو ہمارے ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی ۔ یہ ٹویٹ کوورونا کی نئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے  وزیر اعظم نریندرا مودی کی صدارت میں  منعقدہ میٹنگ سے پہلے کیا گیا جس میں کیبینٹ سیکریٹری راجیو گوبا، پرنسپال سیکریٹری برائے وزیر اعظم پی کے مشرا، ہیلتھ سیکریٹری راجیش بھوشن اور نیتی آیوگ (ہیلتھ) رکن ڈاکٹر وی کے پال شریک ہوئے تھے ۔

    کیرالہ میں بھی الرٹ :     کیرالہ کی وزیر صحت نے وینا جارج نے بتایا کہ انٹرنیشنل مسافروں کے لئے کوارنٹین کا اصول پھر سے لاگو کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے ساتھ برابر رابطہ میں ہیں اور جو بھی ہدایات وہاں سے ملیں گی اس پر عمل کیا جائے گا ۔ یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس وقت ملک میں روزانہ کورونا کے جو معاملے میں سامنے آ رہے ہیں اس میں سے 50  فیصدی کیرالہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔
    
    کرناٹکا میں  بھی چوکسی :    کورونا وائرس کے نئے روپ سے بچنے کے لئے کرناٹکا نے کیرالہ اور مہاراشٹرا سے آنے جانے افراد کے لئے کووڈ ٹیسٹ لازمی کردیا ہے ۔ جبکہ ریاست کے اندر کووڈ پروٹوکول پر عمل پیرائی اور ویکسینیشن کے سلسلے میں عوامی بیداری کی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بنگلورو میونسپل کارپوریشن کے کمشنر نے بس اسٹاپس، بس ٹرمینلس اور ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کا کووڈ ٹیسٹ کرنے کے لئے خصوصی ٹیمیں مختص کرنے کی بات کہی ہے ۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...