کورونا وائرس جسم کے اعضا کو برباد کردیتا ہے، تحقیق میں کئی چونکانے والے انکشافات ؛ کورونا سے جوجنے تین ویکیسن آزمائش کے مراحل میں!
نئی دہلی،26؍اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک میں تیزی سے بڑھتے کورونا وائرس کے انفیکشن کے درمیان کئی خوفناک معاملے بھی سامنے آ رہے ہیں۔ کورونا وائرس پر کی گئی نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد الگ الگ اعضا ء کو متاثر کرتا ہے۔ انفیکشن سنگین ہونے پر پھیپھڑے، کڈنی اور دیگر کئی اعضاء برباد ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کورونا وائرس کی رپورٹ منفی آنے کے بعد بھی کورونا سے متاثر ہو چکا شخص دیگر بیماریوں سے جوجھتا رہتا ہے۔
دی لینسٹ مائیکروب میں شائع ایک تحقیقی مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے اب تک جن مریضوں کی موت ہوئی ہے ان کے پھیپھڑے یا کڈنی بری طرح سے تباہ ہو گئے تھے۔ انگلینڈ میں پوسٹ مارٹم رپورٹ پر ایمپریل کالج لندن اور ایمپریل کالج ہیلتھ کیئر این ایچ ایس ٹرسٹ نے یہ تحقیق کی ہے۔تحقیق میں پایا گیا ہے کہ کورونا سے ہونے والی موت میں دس میں سے نو مریضوں کے دل، کڈنی اور پھیپھڑے میں تھرومبوسس یعنی خون کے تھکے جمے ہوئے ملے۔ اس تحقیق پر کام کر رہے ڈاکٹر مائیکل نے کہا کہ یہ کورونا مریضوں کے لئے چونکانے والا معاملہ ہے۔ کورونا وائرس پھیپھڑوں کو بری طرح سے تباہ کر دیتے ہیں جس سے مریض کی موت ہو جاتی ہے۔اسی طرح ایمپریل کالج کے اسپتالوں میں 22 سے 97 سال کی عمر کے کورونا مریضوں کی موت کے بعد ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی جانچ کی گئی۔ اس تحقیق میں پایا گیا کہ کورونا مریض کی کڈنی میں کورونا وائرس نے بری طرح سے چوٹ پہنچائی تھی اور آنتوں میں سوجن آ چکی تھی۔
اس وقت ملک میں کورونا وائرس کووڈ19 کی تین ویکسین انسانی آزمائش کے مختلف مراحل میں ہیں، جبکہ تین دیگر ویکسین پری کلینیکل مرحلے میں ہیں۔ ہندوستانی کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگو نے منگل کے روز منعقدہ صحت اور کنبہ بہبود کی مرکزی وزارت کی پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس وقت ملک میں تین کورونا ویکسین انسانی تجربے کے مختلف مراحل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پونے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ذریعہ تیار کی جانے والی ویکسین انسانی تجربے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں ہے۔ 1700 مریضوں پر ٹیسٹ کیا جانا ہے۔ یہ ویکسین برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا نے تیار کی ہے اور سیرم انسٹی ٹیوٹ کو اس کی تیاری اور ذخیرہ کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر بھارگو نے بتایا کہ دوسری ویکسین بایوٹیک کمپنی انڈیا بایوٹیک کی ہے، جو انسانی آزمائش کے پہلے مرحلہ سے گزر چکی ہے۔ پہلے مرحلے میں 375 افراد پر ویکسین کا ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ انڈیا بایوٹیک مرحلہ دو کی انسانی آزمائشوں کو انجام دینے والی ہے۔تیسری ویکسین دواساز کمپنی جوائنڈس کیڈیلا کی ہے اور اس نے انسانی آزمائشوں کا پہلا مرحلہ بھی مکمل کرلیا ہے۔ اس نے پہلے مرحلے میں 45 سے 50 افراد پر ویکسین کا تجربہ کیا ہے۔ یہ دوسرے مرحلے کی جانچ کرنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ جانچ کے مختلف مراحل کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس کے تحت پہلے رضاکار کو ویکسین کی ایک خوراک دی جاتی ہے اور دوسری خوراک 14 یا 28 دن بعد دی جاتی ہے۔ کم از کم دو یا چار ہفتوں کے بعد ان کے خون میں موجود انٹی باڈیز کی جانچ کی جاتی ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ پیدا ہوئے ہیں یا نہیں۔