لاک ڈاؤن کا نتیجہ: بھٹکل میں مسلسل چوتھے ہفتے کو بھی بند رہیں جمعہ مساجد
بھٹکل، 19/اپریل (ایس او نیوز) کورونا وائرس کی وباء پھیلنے کے بعد ضلع شمالی کینرا میں خصوصی طور پرجو ماحول گرم ہوگیا تھا اور لاک ڈاؤن کے نفاذ میں جو سختی برتی جارہی تھی اس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔اسی کے چلتے شہر میں چوتھے ہفتے میں بھی جمعہ کو مسجدیں بند رہیں، جبکہ عام دنوں میں پورے شہر میں جمعہ کے دن عید جیسا ماحول نظر آیا کرتا تھا۔
ملک میں جب پہلی مرتبہ کورونا کی دستک سنائی دی تو یہاں اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی تھی اور لوگ اسے سنجید گی سے لینے کے موڈ میں نہیں تھے۔لیکن بھٹکل تعلقہ کے شیرالی کے رہنے والے ایک نوجوان کی دبئی سے منگلورو آمد اور وہاں پر اس کے اندر بیماری پائے جانے کی تصدیق اور وینلاک اسپتال میں اسے داخل کرنے کے بعد یہاں کا منظر بدلنے لگا۔
جب ملک میں مشتبہ افراد کو کوارنٹائن کیے جانے کی بات ہونے لگی تو عوام کے ذہن میں ایک عام گمان یہی پیدا ہوا کہ لوگوں کا دھیان اصل مسائل سے ہٹانے کے لئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے۔ اور وباء یا بیماری کو روکنے کے لئے مندروں اور مساجد وغیرہ میں عبادتیں کرنا ہی اس کا حل ہے۔ بھٹکل میں اسی انداز کی باتیں عوام کے اندر پھیل گئی تھیں، بلکہ بعض جگہہوں پر خصوصی عبادتیں بھی ہونے لگی تھیں۔ نوجوان مسجدوں میں جانے اور نمازیں باجماعت ادا کرنے پر بھی اصرار کرتے اور مسجدوں میں عبادت کرنے کے حق سے دستبردار نہیں ہوتے نظر آئے تھے۔ سرکاری افسران سے بھی اس موضوع پر لوگوں کو بحث کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ لیکن جیسے جیسے کورونا پوزیٹیو معاملات کے اعداد وشمار بڑھنے لگے تو لوگو ں کے ہوش ٹھکانے آگئے۔ قاضی صاحبان اور دیگر علمائے کرام نے بھی سرکاری قوانین کی پابندی کرنے کے لئے ذہن سازی کی اپنی ذمہ داری بڑے اچھے انداز میں نبھائی۔اس طرح مجموعی طور پر بھٹکل میں رتھ تہوارمنسوخ کرنے اور جمعہ مساجد میں باجماعت نمازوں پر بھی پوری طرح پابندی لگ گئی۔
اس طرح گزشتہ چار جمعہ بغیر باجماعت نماز کے نکل گئے اور اب ماہ رمضان دستکیں دے رہاہے، لیکن قوانین کے پاسداری کے لئے مسجدوں میں بھیڑ اکٹھا نہ کرنے پر بادل نخواستہ لوگوں کو راضی ہونا پڑا ہے۔ رمضان کے مہینے میں مسجدوں سے دور رہنے اور خاص طور پر تراویح کی نمازیں مسجدوں میں ادا کرنے کا موقع کم از کم پہلے ہفتے میں نہ ملنے کی اداسی یہاں کے مسلمانوں کے چہروں پر صاف عیاں ہورہی ہے۔