کورونا لاک ڈاون نہیں روک سکا بھٹکل کے نوجوان کی شادی ؛ چینائی میں رہی دلہن اور بنگلور میں رہا دلہا؛ سینکڑوں لوگ آن لائن کے ذریعے رہے نکاح میں شریک
بھٹکل 24 جولائی (ایس او نیوز) دنیا بھر میں جہاں کورونا لاک ڈاون سے عوام پریشان ہیں اور زندگی کی رفتار کچھ زیادہ ہی تھم گئی ہے، لوگوں کو ایک ریاست سے دوسری ریاست جانا ہو تو کورنٹائن سے ہوکر گذرنا پڑتا ہے، ایسے میں لوگ اپنے اپنے گھروں میں نہیں تو کم ازکم اپنے اپنے علاقوں میں لاک ڈاون ہوکر رہ گئے ہیں، ایسے نا مساعد حالات میں آج کل بعض اداروں کی طرف سے آن لائن تقریبات، آن لائن میٹنگس اور عید ملن کے پروگرام وغیرہ منعقد کئے گئےتھے ، لیکن آج جمعہ کو ایک شادی کی انوکھی تقریب آن لائن کے ذریعے منعقد ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
شادی کی اس انوکھی آن لائن تقریب میں دلچسپ بات یہ رہی کہ دلہا اور دلہن بھلے ہی ایک دوسرے سے سینکڑوں کلو میٹر دور تھے، مگر سینکڑوں رشتہ دار جو دنیا میں الگ الگ حصوں میں مقیم ہیں آن لائن کے ذریعے ہی اس شادی کی تقریب میں جُڑ گئے اور نکاح اور دوسری شادی کی رسومات کو آن لائن کے ذریعے ہی گھر بیٹھے اپنی کمپوٹر یا موبائل اسکرین کے ذریعے مشاہدہ کرتے ہوئے مانو شادی کی تقریب میں شریک رہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بھٹکل کے تعلق رکھنے والے محمد عادل کوڑا (ابن محمد صالح کوڑا) ایک عرصہ سے مالدیپ میں پائلٹ ہیں اور چھوٹی فلائٹس اڑاتے ہیں، ان کی تعلیم چینائی اور لکھنو کے بعد مالدیپ میں ہوئی تھی، پھر وہیں مالدیپ میں پائلٹ بننے کے بعد وہیں پر مقیم ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ قریب چار ماہ قبل وہ اپنے والدین کے ساتھ عمرہ کرنے بنگلور آئے تھے، یہاں آتے ہی کورونا نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا اور دنیا بھر میں لاک ڈاون شروع ہوگیا جس سے عادل بنگلور میں ہی بری طرح پھنس کر رہ گئے۔
اس دوران عادل کے گھر والوں نے اس کا رشتہ تمل ناڈو کے آمبور میں رہنے والی مگر چینائی میں مقیم عافیہ مریم سے طے کی، مگر مسئلہ یہ تھا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ایک ریاست سے دوسری ریاست جانے پر کورنٹائن کا قانون لاگو ہے، اگر دلہا چینائی جاتا ہے تو پہلے اُسے کورنٹائن کی میعاد پوری کرنی پڑے گی اسی طرح اگر دلہن بنگلور آتی ہے تو پھر اُسے بنگلور پہہنچتے ہی کورنٹائن کرنا ہوگا۔ ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے عادل نے آن لائن شادی کا فیصلہ کیا اور قاضی صاحب کو اپنے گھر مدعو کرتے ہوئے دو چار قریبی رشتہ داروں کو ساتھ لے کر آن لائن کے ذریعے شادی کی تقریب کا اہتمام کیا۔
چینائی سے بھٹکل کے ایک اہم ذمہ دار جناب عبدالرحیم پٹیل صاحب نے بتایا کہ چینائی سے کاغذی کاروائیوں کو پہلے ہی مکمل کیا گیا تھا، اسی طرح بعض کاروائیوں کو وڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے بھی مکمل کیا گیا، البتہ دیگر کاروائیاں قاضی صاحب کی موجودگی میں اور اُن کے سامنے دستخط کرکے انجام دی گئی۔
جناب عبدالرحیم پٹیل کے مطابق CISCO ایپ کے ذریعے پوری کاروائی آن لائن کی گئی، اس موقع ہر دنیا جہاں میں بسے رشتہ داروں اور دوستوں وغیرہ نے شادی کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے تقریب کو نہایت شاندار بنایا۔
بتایا گیا ہے کہ دلہا محمد عادل بھٹکل کے پہلے وزیر مرحوم جوکاکو شمس الدین اور شمس الدین باشا پٹیل کے پڑپوتے ہیں۔
بھٹکل کے نوجوان جوڑوں کے لئے ا نوکھی مثال: کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے بھٹکل میں سو سے زائد شادیاں رُکی ہوئی ہیں، رشتے طئے ہیں، تاریخ بھی طئے کی جاچکی تھی ، مگر اب تاریخ منسوخ کردی گئی ہیں ، مسئلہ یہ ہے کہ اگر شادی کی تقریب منعقد ہوتی بھی ہے تو پچاس سے زائد لوگوں کے شرکت کی اجازت نہیں ہے، ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے اب آن لائن شادی کے رواج کو عام کرنا چاہئے اور بنگلور میں جس طرح عادل کوڑا نے آن لاٗن کے ذریعے اپنی شادی رچائی، اُس کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے شادی کی تقریب منعقد کی جانی چاہئے۔ کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے بھٹکل کے کئی نوجوان دبئی، مسقط، سعودی اور گلف کے مختلف شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں، ایسے میں ویبینار، زوم اور سیسکو جیسے مختلف آن لائن ایپ کے ذریعے شادی کی تقریبات منعقد کی جاسکتی ہے جس سے دنیابھر میں پھیلے سینکڑوں رشتہ دار بھی تقریب میں شریک ہوسکتے ہیں۔