کورونا بحران کے درمیان خلاء سے زمین کی طرف بڑھ رہی ہے، بہت بڑی آفت
نیویارک30؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس انفیکشن کا سامنا کر رہی ہے۔ اس درمیان خبر آ رہی ہے کہ زمین کی طرف ایک بہت بڑی آفت بڑھ رہی ہے اور امکان ہے کہ 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں وہ زمین کے قریب پہنچ جائے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ‘1998 او آر 2’ نامی شہاب ثاقب جمعرات کی صبح زمین کے اانتہائی قریب سے گزر سکتا ہے۔ اگر اس کی سمت میں ذرا بھی تبدیلی آتی ہے تو خطہ ارض کے لیے خطرہ بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدانوں کی نظر اس شہاب ثاقب پر بنی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فی لحال تو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اس کی سمت میں تبدیلی بہت بڑی تباہی لاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ تقریباً ایک دہائی بعد کوئی شہاب ثاقب زمین کے اتنے قریب سے گزرے گا لیکن حیرات انگیز بات یہ ہے کہ اس شہاب ثاقب کی جسامت ہمالیہ پہاڑ سے بھی زیادہ ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اس بات کا انکشاف تقریباً ڈیڑھ مہینے پہلے کیا تھا۔ ایجنسی نے کہا تھا کہ زمین کی طرف ایک بڑا کّرہتیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ شہاب ثاقب 31319 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 8.72 کلو میٹر فی سیکنڈ۔
مانا جا رہا ہے کہ اگر اتنی تیز رفتار سے یہ زمین کے کسی حصے سے ٹکرا گیا تو بڑی سونامی تک لا سکتا ہے۔ اس سے جڑی کئی تصویریں بھی اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس واقعہ سے دنیا بھر کے لوگ فکر میں پڑ گئے ہیں۔ اس درمیان ناسا کا کہنا ہے کہ اس سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ زمین سے تقریباً 62.90 لاکھ کلو میٹر دور سے گزرے گا۔ ویسے خلائی سائنس میں اس دوری کو بہت زیادہ نہیں مانا جاتا ہے۔