کورونا کرفیو کی وجہ سے لاری ڈرائیوروں کو سفرکے دوران کھانے پینے اور لاری کی مرمت کا مسئلہ درپیش:ڈرائیور، کلینر اور گیاریج والوں کی زندگی پنکچر
بھٹکل:15؍ مئی (ایس اؤ نیوز)کورونا وائرس پر لگام لگانے کے لئے حکومتوں کی طرف سے نافذ کئے گئے سخت کرفیو کی وجہ سے ہوٹل ، ڈھابے ،گیاریج ، پنکچر کی دکانیں وغیرہ بند ہیں ، جس کے نتیجے میں ضروری اشیاء سپلائی کرنےوالی لاریوں کے ڈرائیوروں کو سفر کے دوران کئی مشکلات درپیش ہیں۔
دور دراز کا سفر کرنےوالے لاری ڈرائیوروں کو راستے میں ہوٹل بند ہونے سے کھانا نہیں مل رہاہے۔ پنکچر کی دکانیں اور گیاریج بھی کھلی نہ رہنے سے دودو تین تین دن ایک ہی جگہ کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔ سواری کی خرابی کی درستگی کے لئے میکانک کی تلاش بھی ایک سوال بن گیا ہے۔
ان حالات کی وجہ سےریاست کے کئی لاریوں کےڈرائیور ضروری اشیاء لے جانے سے پس وپیش کررہے ہیں۔ لاری مالکان اور ڈرائیور اسوسی ایشن حکومت سے کئی مرتبہ اپیل کرچکی ہے کہ سڑکوں کےدرمیان دو تین ہوٹلوں اور ڈھابوں کو کھولنےکی اجازت دیں۔ لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے حکومت کی خاموشی پر ڈرائیور سخت برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔
روزانہ 500کلومیٹر دور دراز مقامات کو ضروری اشیاء لے جانے والے لاری ڈرائیور اور کلینر راستے کے درمیان میں بھوک اور پیاس کے لئے ترستے ہوئے دیکھے گئے۔ گرچہ ہوٹلوں کو پارسل دینے کی اجازت دی گئی ہے لیکن شاہراہ اور اہم سڑکوں کے کنارے موجود ہوٹل قلیل آمدنی کو دیکھتے ہوئے اپنے ہوٹل بند رکھنے پر مجبور ہیں۔ جس کے نتیجے میں ڈرائیوروں اور کلینروں کو کھانے پینے کا مسئلہ درپیش ہے۔
ریاستی لاری مالکان سنگھا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ روزانہ ہزاروں لاریاں ریاست کے ایک مقام سے دوسرے مقام کو عوام کے لئے ضروری اشیاء سپلائی کرتی ہیں۔ حکومت اس طرف توجہ دیتے ہوئے کم سے کم ضلعی اور ریاستی شاہراہوں پر جس طرح پٹرول پمپوں کو اجازت دی گئی ہے اسی طرح گیاریج اور ہوٹلوں کو منظوری دی جائے۔سہولیات نہ ہونے سے بے شمار لاریاں سڑکوں کے کنارے کھڑی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں۔
سنگھا کا کہنا ہے کہ گیاریجوں کے بند ہونے سے کئی لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں ان کے گھروں کا حال بے حال ہے۔ زندگی مشکلات میں ہے۔ حالات کو مزید بگڑنے سے پہلے حکومت کے لئے ضروری کہ وہ مناسب اقدام کرے ۔
حالات کے پیش نظر دھارواڑ ضلع کے ڈپٹی کمشنر نتیش پاٹل نے تیقن دیا ہے کہ ضروری اشیاء سپلائی کرنےو الے لاری ڈرائیوروں کے لئے ہوٹل اور گیاریج کے انتظامات کے متعلق غور کیا جارہاہے۔ شاہراہ اور اہم سڑکوں پر جہاں جہاں ضروری ہے وہاں کم سے کم تین گیاریج اور ہوٹلوں کو شروع کئے جانے کی اجازت دی جائے گی۔
شمالی کرناٹک لاری مالکان سنگھا کے سکریٹری معین الدین کا کہنا ہےکہ ضروری اشیاء لے جانے والے لاری ڈرائیور اور کلینروں کو راستے کے درمیان کئی ایک مشکلات کاسامنا ہے۔ کم سے کم دور دراز سفر کے دوران ایک دو پنکچر کی دکانیں، ہوٹل یا ڈھابا دن کے 24گھنٹے کام کریں گے تو ہمیں کافی مدد ہوگی۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتےہیں کہ وہ اس سلسلےمیں جلد کوئی فیصلہ لے۔