بھٹکل میں مرُین کٹّے کو لے کر تنازعہ؛ مسلم کمپاونڈ سے متصل کٹّے تعمیر کرنے ہندو لیڈران بضد؛ مسلم لیڈران نے جتایا سخت اعتراض

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th January 2021, 7:09 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 17 جنوری (ایس او نیوز) بھٹکل نوائط کالونی نیشنل ہائی وے پر واقع  4X6 کا  ایک چھوٹا سا علاقہ جو مُرین کٹّے  کے نام سے جانا جاتا ہے  دو فرقوں کے درمیان  تنازعہ کا سبب بن گیا ہے، ہائی وے کی توسیع کو لے کر اُس کٹّے   کو متعلقہ جگہ سے ہٹانا ضروری ہے، مگر اُسے ہٹاکر کہاں منتقل کرنا ہے، اُس پر اب تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ایک طرف  غیر مسلم لیڈران بشمول بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک  اُسے  سڑک کنارے  پرائیویٹ ملکیت والے کمپاونڈ کے باہر تعمیر کرنے پر بضد ہیں تو وہیں دوسری طرف مسلم لیڈران نے سخت اعتراض جتاتے ہوئے مسلم کمپاونڈ کے باہر اُسے کسی بھی حالت میں تعمیر کرنے نہیں دئے جانے  پر اڑ گئے ہیں۔  اس موقع پر جب دونوں کمیونٹی کے درمیان سمجھوتا کرنے اسسٹنٹ کمشنر دفتر میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تو میٹنگ کے دوران ایک کمیونٹی کے لیڈر نے  للکارتے ہوئے کہا کہ ہم ہر حال میں اُس کٹّے کو  سڑک کنارے سرکاری زمین پر ہی تعمیر کرکے رہیں  گے اور ہم دیکھیں گے کہ کون ہمیں ایساکرنے سے روکتا ہے تو وہیں میٹنگ میں موجود دوسری کمیونٹی کے ایک لیڈر نے سخت  جواب دیتے ہوئے کہا  کہ آپ کیسے وہاں تعمیر کرتے ہیں ہم بھی دیکھ لیں گے۔ اس بات پر گرماگرمی اتنی بڑھی کہ  دونوں کمیونٹی کے لیڈران نے میٹنگ سے ہی والک آوٹ کردیا۔

مُرین کٹّے  تنازعہ  کو حل کرنے کے مقصد سے سنیچر شام کو بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر دفتر میں اے سی بھرت نے   دونوں کمیونٹی کے لیڈران کو مدعو کرتے ہوئے ایک  پیس میٹنگ کا انعقاد کیا تھا  جس میں بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک سمیت آسارکیری کے نامدھاری لیڈر  کرشنا نائک ، بھٹکل بی جے پی صدر سبرائے دیواڑیگا، ایڈوکیٹ  راجیش نائک، دتاترایا نائک،  رمیش نائک، پرمود جوشی وغیرہ موجود تھے۔

میٹنگ کے آغاز میں ہی  نامدھاری صدر  اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے   کرشنا نائک نے   ماری ہورے (ماری حباّ کا بوجھ) کے تعلق سے معلومات فراہم کی اور مُرین کٹّے   کے تعلق سے بتایا کہ  یہ ہندوں کی روایت رہی ہے کہ  ماری ہورے کو تہوار کے موقع پر کافی عرصے سے مُرین کٹے  میں رکھا جاتا رہا ہے، پوجاپاٹ ہوتی ہے پھر اُسے آگے  منتقل کرتے ہوئے سرسی تک لے جایا جاتا ہے ۔   بتایا گیا ہے کہ ایک کٹّے  پر رکھنے کے بعد متعلقہ علاقہ کے لوگ اُسے پوجا پاٹ کے بعد آگے والے کٹّے  پر لے جاکر رکھتے ہیں ، الگ الگ علاقوں سے ہوتے  ہوئے   وہ  بھٹکل پہنچتا ہے، پہلے پورورگا میں ایک جگہ (کٹّے) اس کے لئے متعین ہے، وہاں اُس ماری ہورے کو رکھا جاتا ہے، پھر  اُس علاقے کے لوگ اور بندر کے لوگ اُس ماری ہورے کو  نوائط کالونی نیشنل ہائی وے پر واقع مُرین کٹّے  پر لے جاکر رکھتے ہیں، وہاں پوجا وغیرہ کے بعد  وہاں سے دوسرے لوگ اُسے شرالی، پھر شرالی کے لوگ اُسے مزید آگے پہنچاتے ہوئے سرسی تک لے جاتے ہیں۔ 

کرشنا نائک سمیت دیگر لیڈران نے بتایا کہ  کٹّے پر کوئی پوجا نہیں ہوتی، وہ صرف ایک مذہبی عقیدت والی جگہ ہے جس سے ہندووں کی آستھا جُڑی ہوئی ہے۔کرشنا نائک نے کہا کہ اب چونکہ نیشنل ہائی وے کا توسیعی کام جاری ہے، یا تو اُس کٹّے کو  سڑک کےکنارے تعمیر کیا جائے یا پھر مُرین کٹّے  اب جہاں پر ہے اُسی جگہ برقرار رہنے دیں اور نیشنل  ہائی وے کو ہی دوسری جگہ سے لے جایا جائے۔

اس موقع پر قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم  بھٹکل کی طرف سے  بات کرتے ہوئے عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ  ہم جانتے ہیں کہ وہاں ایک کٹّے پہلے سے ہے جہاں سال یا دوسال   میں ایک بار تہوار منایا جاتا ہے، اب چونکہ نیشنل ہائی وے کی توسیع  ہورہی ہے،   اگر کٹّے کو سڑک کے بیچوں بیچ ڈیوائیڈر پر تعمیر کیا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، انہوں نے کمٹہ کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کمٹہ میں نیشنل ہائی وے کے بیچوں بیچ ڈیوائیڈر پر ہی ایک کٹّے  کو  تعمیر کیا گیا  ہے، اُسی طرز پر یہاں پر بھی بناسکتے ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، البتہ کسی مسلم کمپاونڈ کے باہر اس کٹّے کی تعمیر کو ہم قبول نہیں کریں گے۔ ان کی تجویز پر نیشنل ہائی وے  کی طرف سے میٹنگ میں موجود آفسران نے بتایا کہ  ہائی وے کے درمیان ڈیوائیڈر اتنی تنگ ہے کہ وہاں  کٹے کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ہندو لیڈران  8X8 سائز کا کٹّے  نیشنل ہائی وے سے متصل والی جگہ  پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں، جس سے لگ کر جناب عبدالرحیم دامودی اور جناب سید محی الدین  برنی صاحب کی ملکیت کے  مکانات ہیں۔ ان دونوں نے اس معاملے پر قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تتظیم سے رُجوع ہوئے تھے اور اپنا اعتراض جتایا تھا۔جناب سید محی الدین برنی سمیت  جناب عبدالرحیم دامودی کی طرف سے جناب ایس جے سید ہاشم  بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ جنہوں نے بتایا کہ کٹے کے تعلق سے اُنہیں معلوم ہے کہ دو تین سال میں ایک بار وہاں  ماری ہورے رکھا جاتا تھا، اس سے زائد وہاں کچھ بھی نہیں تھا  یہاں تک کہ وہاں کوئی بورڈ بھی نہیں ہے۔ (حال ہی میں وہاں بورڈ نصب کیا گیا ہے)

عنایت اللہ شاہ بندری نے اس موقع پر بتایا کہ  مرین کٹّے  پوجا پاٹ کی جگہ نہیں ہے، البتہ  رنگین کٹّے  پر واقع  ایک درخت  کے کٹّے پر پوجا پاٹ ہوتی تھی، اب نیشنل ہائی وے کی توسیع پر رنگین کٹّے کے درخت کو بھی نکالا جانا  ہے انہوں نے پوچھا کہ  درخت کو نکالے جانے کے بعد  وہ کٹّے کہاں تعمیر کرنے کا ارادہ ہے اُس تعلق سے  بھی ہمیں بتایا جائے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ کنداپور نیشنل ہائی وے کے بیچوں بیچ بھی اسی طرح کی ایک چھوٹی سے پوجا کی جگہ تھی، جہاں سے  اُسے ہٹایا گیا ہے اورسڑک سے  کچھ  فاصلے پر  مندر تعمیر کی گئی ہے جس کے لئے  ایک  شٹی نے مندر کی تعمیر کے لئے اپنی زمین عطیہ میں دی تھی ۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے تجویز پیش کی کہ  مُرین کٹے کو بھی  دوسری کسی جگہ پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تجویز دی کہ رنگین کٹے کے قریب ایک چھوٹا سا مندر ہے، جس کے متصل ہی جگہ خالی ہے، وہاں اس کٹّے کو منتقل کیا جاسکتا ہے، ان کی اس رائے پر   کسی نے کان نہیں دھرا۔  البتہ  کرشنا نائک نے  کہا کہ سڑک کے  کنارے جو جگہ ہے وہ سرکاری جگہ ہے اور سرکاری جگہ پر کٹّے تعمیر کرنے کے لئے ہمیں کسی کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں قانون معلوم ہے کہ سرکاری زمین پر کٹے کیسے تعمیر کرنا ہے۔ ان کی اس بات  پر بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر عزیز الرحمن رکن الدین ندوی نے  جواب دیتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنرسے جواب طلب کیا کہ اگر اُنہیں قانون معلوم ہے اور وہ  اپنی بات پر بضد ہیں تو پھر ہمیں یہاں کیوں بلایا گیا ہے  ؟ آپ کو قانون معلوم ہے تو ہم بھی جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے، انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ اگر آپ مسلم کمپاونڈ سے متصل کٹے تعمیر کرتے ہیں تو ہمیں بھی قانون معلوم ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ اس دوران دونوں کمیونٹی کے درمیان  لفظی جھڑپ تیز ہوگئی اور دونوں کمیونٹی کے لیڈران میٹنگ سے ہی والک آوٹ کرگئے۔

میٹنگ میں اسسٹنٹ کمشنر بھرت، تحصیلدار روی چندرا،  سرکل پولس انسپکٹر  دیواکرسمیت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے آفسران، بھٹکل میونسپل صدر پرویز قاسمجی، متعلقہ علاقہ کے کونسلر بلال قمری   جبکہ تنظیم کی طرف سے تنظیم صدر ایس یم پرویز، جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی و دیگر  ذمہ داران بھی موجود تھے ۔

بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک:   میٹنگ کے بعد اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھٹکل رکن اسمبلی سُنیل نائک نے کہا کہ  مُرین کٹّے پوجا کرنے کی جگہ ہے، ہائی وے کنارے متعینہ جگہ پر اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، اس ضمن میں کسی بھی طرح کی مخالفت ہوتی ہے تو  سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر کا خیال: اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر بھرت نے بتایا کہ  نیشنل ہائی وے کا فلائی اوور کہاں جاکر ختم ہوتا ہے اُس کو سامنے رکھ کر   متنازعہ کٹّے کو  تعمیر کرنے کے تعلق سے  فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔

 

ایک نظر اس پر بھی

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔