بھٹکل میں پھر اُبھرا ۔ناگر کٹّے کا معاملہ؛ بغیر اجازت کٹّے تعمیر کرنے پر عوام برہم، کام کو روک کر تعمیراتی اشیاء ضبط کرنے کا مطالبہ؛ سنیل نائک نے کہا آج ہی تعمیراتی کام مکمل کرکے جائیں گے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 16th April 2021, 5:44 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 16/ اپریل (ایس او نیوز)  عوام کو ہندو اور مسلم میں تقسیم کرنے کے لئے  سیاسی پارٹیوں کو نیا نیا  مدعا  مل ہی جاتا ہے جس کے بل بوتے پر مخصوص پارٹیاں   ایک فرقہ کے خلاف عوام کو متحد کرکے  ووٹ حاصل کرلیتے ہیں اور انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جس طرح ملک کے مسلم اکثریتی علاقوں میں  نئے نئے مدعے تلاش کرکے مخصوص پارٹی مخصوص فرقے کے ووٹ حاصل کرلیتی ہے، اسی طرح بھٹکل میں بھی ایسے کئی مدعے ہیں جن کو لے کر عوام کو بے وقوف بنانا  سیاسی پارٹیوں کا دائیں ہاتھ کا کھیل بن گیا ہے۔  تازہ معاملہ آج جمعہ کو اُس وقت سامنے آیا جب اولڈ بس اسٹینڈ کے قریب واقع  ایک متنازعہ جگہ پر ناگر کٹّے تعمیر کرنے کا کام شروع کیا گیا جس کو لے کر عوام برہم ہوگئے اور  جائے وقوع پر بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہوئے کام کو روکنے کا مطالبہ کیا۔کام کو روکتے ہی بعد میں یہاں بی جے پی لیڈران اور کارکنان جمع ہونے لگے، کچھ ہی وقفے بعد رکن اسمبلی سنیل نائک بھی جائے وقوع پر پہنچے اور دعویٰ کیا کہ  ہم یہاں  سے مندر کا تعمیراتی کام مکمل کرکے ہی جائیں گے۔

اولڈ بس اسٹینڈ کے قریب  ملبار بیکری کے بالمقابل ایک چھوٹی سی  سرکاری زمین ہے جہاں ناگر کٹے بنا ہوا ہے۔چار پانچ سال پہلے  اس کٹّے کے اطراف ایک  کمپاونڈ تعمیر کرنے کی کوشش  کی گئی تھی مگر چونکہ اطراف میں مسلمانوں کی اکثریت پائی جاتی ہے، لوگوں نے  کٹّے کے اطراف کسی بھی طرح کے  تعمیراتی کام پر سخت اعتراض جتایا تھا۔   غالباً 2017 میں   بعض  لوگوں نے  شکایت کی تھی کہ نامعلوم لوگوں نے اس کٹّے میں  جانوروں کی ہڈیاں لاکر پھینکی ہیں، جس کے  بعد  معاملہ فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ اس موقع پر شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کٹّے کے اطراف دیوار تعمیر کی جانی چاہئے تاکہ کٹّے کی بے حرمتی نہ ہونے پائے، مگر  مسلمانوں کے سخت اعتراض کے بعد  کٹّے کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ البتہ کٹّے میں جانوروں کی ہڈیاں پائی جانے کی اطلاع کے بعد  تب سے لے کر اب تک اس کٹے کی حفاظت پر ایک پولس وین مستقل طور پر تعینات کی  گئی ہے مگر ہڈیاں کس نے پھینکی، قریب میں موجود سی سی ٹی وی کیمرے میں کون لوگ قید ہوئےہیں ابھی تک اُس تعلق سے کوئی بھی بات سامنے نہیں لائی گئی ہے۔

اسی متنازعہ زمین پر آج جمعہ کو  تعمیراتی کام شروع کئے جانے کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں لوگ جمع ہوگئے اور  تعمیراتی کام کو روکنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ موقع پر موجود سماجی کارکن عبدالسمیع میڈیکل نے بتایا کہ    محکمہ کو سب کچھ معلوم ہے کہ یہ زمین تنازعہ میں گھری ہوئی  ہے اور کسی بھی طرح کی شرارت کو روکنے کے لئے  پولس  کی وین بھی یہاں  تعین کردی گئی ہے، انہوں نے پوچھا کہ اس کے باوجود  یہاں آدھی رات کو چوری چھپے  پتھر اورریت  کیسے لائی گئی ؟  اور پولس کی موجودگی میں تعمیراتی کام کیسے شروع کیا گیا ؟ ان کا کہنا ہے کہ کٹّے تعمیر کرنے کے لئے  قریب سات انچ زمین کو قبضہ کرکے کمپاونڈ تعمیر کرنے کی مارکنگ لگائی گئی ہے جو بالکل غیر قانونی ہے۔ عبدالسمیع نے بتایا کہ ہم دکاندار یا کوئی خریدار یہاں گاڑی پارک بھی کرتا ہے تو  گاڑی والوں پر کیس دائر کئے جاتے ہیں اور یہاں زمین قبضہ کرکے غیر قانونی تعمیراتی کام ہورہا ہے اور پولس اور تعلقہ انتظامیہ حرکت میں آنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں نے  واقعے کی جانکاری ملتے ہی  بھٹکل تحصیلدار سمیت میونسپل حکام سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے واضح کیا  کہ  انہوں  نے یہاں تعمیراتی کام کی اجازت نہیں دی ہے۔ لیکن  سب کچھ جاننے کے باوجود تعمیراتی کام کو نہیں رُکوایا گیا۔ 

ناگر کٹّے   معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ندوی نے بتایا کہ  صبح گیارہ بجے  جیسے ہی ہمیں پتہ چلا کہ متعلقہ متنازعہ زمین پر تعمیراتی کام ہورہا ہے، ہم نے میونسپل حکام سمیت  تحصیلدار سے  بات کی، جنہوں نے ہمیں بتایا کہ  متعلقہ تعمیراتی کام کے لئے ہم نے کوئی اجازت نامہ نہیں دیا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ تنظیم کا ایک وفد فوری طورپر تحصیلدار کے پاس پہنچ کر ان کے ساتھ بات   چیت  بھی کی ہے اور تعمیراتی کام کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر محمد توفیق بیری جو  واقعے کی اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ گئے تھے، اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے  بتایا کہ   اس متنازعہ زمین  کو لے کر  پہلے ہی اعتراضات   اور شکایا ت محکمہ سے کئے جاچکے  ہیں  اوراس کٹّے کو لے کر   پہلے بھی یہاں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے  جس کے بعد ہی یہاں پولس وین  تعینات  کی گئی ہے ۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ اس سے قبل جب اس کٹّے میں ہڈیاں ملنے کی بات سامنے آئی تھی، تو  اُس معاملے کی چھان بین کہاں تک پہنچی،  ابھی تک  واضح نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ وہاں  ہڈیاں پھینک کر ماحول کو خراب کرنے والے عناصرکون تھے۔  اسی طرح   مندر میں جب کسی نے گوشت پھینکا تھا تو وہ گوشت کس نے پھینکا تھا اُس کی بھی چھان بین ختم کردی گئی ہے ۔انہوں نے  کہا کہ پولس کو معلوم ہے کہ بھٹکل میں اس طرح کی شرارت کون لوگ کررہے ہیں، سچ بات یہ ہےکہ  پولس اُن عناصروں پر ہاتھ ڈالنے سے گھبراتی ہےاسی لئے پولس  خاموش ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ   مقامی لوگ میونسپالٹی اور تحصیلدار کے پاس پہنچ کر ناگرکٹے کے اطراف کمپاونڈ کی تعمیر کی مخالفت میں   شکایت کررہے ہیں اس  کے باوجود پولس اور حکام یہاں  تعمیراتی کام  کو  رُکوانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں صبح سے تعمیراتی کام ہورہا تھا اور قریب تین گھنٹوں بعد عوام جب کثیر تعداد میں جمع ہوگئے تو اب جاکر کام کو رکوایا گیا ہے۔ توفیق بیری نے کہا کہ اگر مندر انتظامیہ کے پاس  یہاں کٹے تعمیر کرنے یا کٹے کے اطراف دیوار تعمیر کرنے کے لئے اجازت نامہ ہے، تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن میونسپالٹی یا تعلقہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیریہاں تعمیراتی کام نہیں ہونا چاہئے ۔انہوں نے تحصیلدار سے  مطالبہ کیا کہ پتھر، ریتی اورتعمیرات کے لئے جو اشیاء یہاں لائی گئی ہے اُسے ضبط کیا جائے اور تعمیراتی کام کو  روکا جائے۔

اس ضمن میں  مندر کے ایک ذمہ دار کرشنا نائک نے ساحل آن لائن کے سوال کا جواب دیتےہوئے  بتایا کہ یہ ایک سرکاری زمین ہے، جہاں کافی  سالوں سے کٹے   موجود ہے،  انہوں نے بتایا کہ  اس کٹّے کے اطراف کمپاونڈ تعمیر کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے 7.50 لاکھ رقم  منظور  کی جاچکی ہے۔  انہوں نے سوال کیا کہ جب سرکار نے ہی  یہاں کمپاونڈ تعمیر کرنے اور کٹّے کی مرمت کے لئے فنڈ جاری  کیا ہے تو پھر ہمیں  کسی اور  کی اجازت لینے کی کیا ضرورت  ہے  ان کا کہنا ہے  کہ ہم یہاں کوئی نیا تعمیراتی کام نہیں کررہے ہیں پرانے کٹے کی مرمت کررہے ہیں۔

شام کو  بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک  جائے وقوع پر پہنچے اور تحصیلدار  سمیت  محکمہ پولس کو وارننگ دینے والے انداز  میں  بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ  حکومت کی جانب سے  7.50 لاکھ کی  رقم   یہاں تعمیراتی کام کے لئے منظور کی جاچکی ہے اور ڈپٹی کمشنر نے اس کام کے لئے دو لاکھ روپئے  جاری بھی کرچکے  ہیں، ہم یہاں پر آج ہی  تعمیراتی کام مکمل کریں گے ہمارے پاس تعمیراتی  کام کا اجازت نامہ موجود ہے ۔  سنیل نائک کے مطابق ہم نے کسی کی مذہبی  مقامات کی تعمیرات  کو یہاں تک کہ  جین بسیدھی کے قریب جہاں تعمیراتی کام کی اجازت نہیں ہے،   پرائیویٹ عمارتوں کے تعمیراتی کام   میں بھی کبھی مداخلت  نہیں کی ہے، اس کے باوجود مندر کے کام میں دوسرے فرقہ کے لوگ  مداخلت کیوں کررہے ہیں ؟  سنیل نائک نے ہاتھ میں پکڑے ہوئے ایک کاغذ کو دکھاتے ہوئے کہا کہ  میرے پاس اس زمین کی  آر ٹی سی کے کاغذات موجود  ہیں، ہم کسی  نئی جگہ پر کچھ تعمیر نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے تحصیلدار سے مطالبہ کیا کہ ہمیں مندر کی تعمیرکے لئے سیکوریٹی فراہم کی جائے۔سنیل نائک نے بتایا کہ  ہم تعمیراتی کام مکمل کرکے ہی یہاں سے جائیں گے۔ اس موقع پر موجود  بھٹکل ڈی وائی ایس پی  بیلی اپّا نے کہا کہ  یہاں تعمیراتی کام ہونا چاہئے یا نہیں ہونا چاہئے اس کے لئے آپ اسسٹنٹ کمشنر  کے پاس جاکر بات کریں اگر وہ تعمیراتی کام کی اجازت دیتی ہیں تو ہم سیکوریٹی دینے کے لئے تیار ہیں۔ موقع پر بی جے پی کے کئی کارکنان سمیت  آسارکیری مندر کے صدر کرشنانائک  اور بھٹکل تحصیلدار روی چندرا   موجود تھے۔

 

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔