کاروار کے سداشیو گڑھ قلعہ میں شیواجی مہاراج پارک تعمیر کا مجوزہ منصوبہ تنازعہ کا شکار

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 2nd December 2020, 6:17 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار 2 ڈسمبر (ایس اؤ نیوز)  ریاستی حکومت کاروار کے سداشیوگڑھ قلعےمیں شیواجی مہاراج کامجسمہ ، تفریحی باغ اور میوزیم کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے، حکومت کے منصوبے کی ہرکوئی ستائش کررہے ہیں لیکن متعلقہ قلعے کی تعمیر میں کنڑیگا سوندا مقام کے راجہ بسولنگ راج اور ان کے والد سداشیو لنگ راج کو نظر انداز کئے جانے پر عوام سخت اعتراض کررہے  ہیں۔ جس کے ساتھ ہی شیواجی پارک کی تعمیر کا مجوزہ منصوبہ تنازعہ کا شکار ہوگیا ہے۔

تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ تصویرمیں نظر آرہے سدا شیوگڑھ قلعہ کو 21 فروری 1665اور 1673میں شیواجی  نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔ اس کے سوا قلعے کو اور شیواجی کو کوئی تعلق نہیں ہے۔

لیکن یہاں محکمہ سیاحت شیواجی مہاراج کا مجسمہ ، تفریحی باغ اور میوزیم کی تعمیر کا منصوبے بنارہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے یہی ظاہر ہوتاہے کہ متعلقہ قلعہ کو شیواجی مہاراج نے ہی تعمیر کیا ہو۔

مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ہم کبھی شیواجی مہاراج کے مجسمہ کی نصب کاری کے مخالف نہیں ہیں، لیکن محکمہ سیاحت کی جانب سے سوندا کے راجہ کو نظر انداز کئے جانے اور صرف ایک ہی مجسمہ کو نصب کرنے کی کوشش سے ہمارے جیسے کئی لوگوں کو اعتراض ہے۔ بات واضح ہے کہ قلعہ سداشیورائے  قلعہ کےنام سے موسوم ہے اور اس سے متصل چتاکول دیہات کو سداشیو گڑھ کہاجاتاہے۔

1698میں مراٹھوں نے سوندا مقام پر حملہ کیا تھا، چونکہ علاقے میں انگریزوں کا دبدبہ تھا ،انگریز سوندا راجہ کے خلاف تھے، کاروار بندرگاہ سے انگریزوں نے اپنی تجارت شروع کی ، علاقےمیں ان کے کارخانےتھے، ان حالات میں مراٹھوں کے حملے میں انگریزوں کا بھی رول ہونےکا شبہ جتاتے ہوئے کاروارپر حملے کی تیار ی میں تھا عین اسی دوران میں مراٹھوں نے دوبارہ حملہ کیا تو اپنی حفاظت کے لئے  سداشیورائے نے قلعہ کی تعمیر شروع کی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا بسولنگ راج نے قلعہ کی تعمیر مکمل کی۔ اب حکومت کی طرف سے تعمیر کئےجارہے پارک میں سب کچھ شیواجی کے نام سے ہورہاہے۔ جب کہ حقائق کچھ اور کہتے ہیں۔

1665میں شیواجی بیندور پر حملہ کیا تھا وہاں سے لوٹنے کے دوران  اس کی فوج نے گوکرن پہنچ کر انکولہ پر حملہ کرتے ہوئے اسے اپنی تحویل میں لیا۔ دوسرے ہی دن کڈواڑ پر حملہ کیا تو بیجاپور کے سردار شیر شاہ اور ایسٹ انڈیا کی کمپنیوں نے شیواجی مہاراج کو معاوضہ ادا کیا۔ اس کے بعد اگلے دن شیواجی مہاراج کالی ندی پارکرکے سداشیوگڑھ کو اپنی تحویل میں لئے جانےکی تفصیلات تاریخ میں موجود ہے۔ اس کے بعد قلعہ  کچھ عرصے تک پرتگیز کی تحویل میں رہا، پھر انگریزوں نے حملہ کرتےہوئے قلعہ کو برباد کردیا۔

شیواجی مہاراج نے متعلقہ قلعہ کا صرف دومرتبہ دورہ کیا وہ بھی بہت ہی تھوڑی مدت کے لئے ۔ اس کے باوجود حکومت   قلعہ کی تعمیر کرنے والے سوندا کے راجہ کا مجسمہ کو نصب کرنے کے بجائے اور سوندا کے راجہ کی تاریخ کو عوام کے سامنے ظاہر کرنے کے بجائے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہے، عوام کا کہنا ہے کہ یہاں سوندا راجہ کے نام سے قلعہ کو موسوم کیا جائے اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ مقامی لوگوں کی اکثریت کہتی ہے کہ  صرف ووٹ بینک سیاست  کے لئے اصل معمار کو نظر انداز کرکے کسی اور کے نام سے قلعہ کو موسوم کرنا عدم اطمینان پیدا کرتاہے۔ وہاں جو چاہے کریں مگر اسی پارک میں سوندا کے راجہ کی تاریخی تفصیلات بھی درج ہونی چاہئے اور سداشیولنگ راج کا بھی ایک مجسمہ نصب کرنا چاہئے۔

صرف شیواجی نہیں : سداشیو گڑھ قلعہ کی جنگی تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتاہے کہ اس کے لئے کئی جنگیں ہوئیں ہیں۔ یہاں صرف شیواجی مہاراج نے ہی جنگ نہیں کیا ، بلکہ حیدر علی ، ٹیپو سلطان اور کئی انگریز ،پرتگیز جنرلس نے بھی جنگیں لڑی ہیں لیکن  حکومت ووٹ بینک کی سیاست کے لئے سوندا کے راجہ کو نظرانداز کرکے  قلعہ کی تعمیر شیواجی کے نام موسوم کررہی ہے۔

اصلی انگریز اور جدید انگریز :مراٹھوں  اور پرتگیزوں کے حملوں سے اپنی حکومت کی حفاظت کے لئے سوندا کے راجاؤں نے کالی ندی علاقےمیں سداشیو گڑھ قلعہ کی تعمیر کی۔ اگر یہ قلعہ نہ ہوتا تو اسی وقت کاروار گوا کے پرتگیزوں کے قبضے میں چلاجاتا۔ اس معاملے میں کنڑیگاس کو سوندا کے راجاؤں کا احسان مند ہونا چاہئے۔ 1783میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے جنرل میاتھیو نے قلعہ پر حملہ کرتے ہوئے قلعہ کو برباد کردیا۔ لیکن 80 کے دہے میں قومی شاہراہ کی تعمیر کے موقع پر ایک سیاست دان کی زمین بچانے کے لئے سداشیو گڑھ قلعہ کے پہاڑ کو تقسیم کرتےہوئے شاہراہ بنائی گئی ہے۔

سواریاں جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان سے گزرتیں تھین تو بہت خوبصورت  منظر نظر آتا تھا۔ لیکن گذشتہ تین برسوں میں قومی شاہراہ 66کو فورلین میں منتقل کرنے کےدوران  مغربی علاقے کے پہاڑ کو مکمل ڈھا دیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ وہاں ایک سیاست دان کی زمین کو بچانے کےلئے پہاڑ کو ڈھایا گیا ہے۔ اس طرح 1783میں جس طرح انگریزوں نے قلعہ کو برباد کیا تھا اسی طرح 250 برسوں بعد اب جدید انگریزوں نے یعنی موجودہ برسراقتدار والوں نے قلعہ کو برباد کرنےکی بات کہیں تو غلط نہ ہوگا۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...