بھٹکل،12؍اگست (ایس او نیوز) بھٹکل جالی پٹن پنچایت کے اراکین نے اسسٹنٹ کمشنرکو میمورنڈم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے تحصیلدار نے جالی پٹن پنچایت کی نئی عمارت تعمیر کرنے کا جو کام شروع کیا ہے اسے فوراً روک دیا جائے کیونکہ اس سے پہلے مجوزہ مقام سروے نمبر 242پر پنچایت کا دفتر تعمیر کرنے کے خلاف تمام پنچایت اراکین نے متفقہ طور پر ریزولیوشن پاس کیا تھا۔
میمورنڈم میں واضح کیا گیا ہے کہ 15-11-2018 کومنعقدہ میٹنگ میں پنچایت کے کاونسلرس نے تجویز نمبر 177کے تحت بالاتفاق سروے نمبر 242 کے1ایکڑ پلاٹ پر پنچایت کی عمارت تعمیر نہ کرنے اور اس جگہ کو پنچایت کی ملکیت بنائے رکھنے کافیصلہ کیا تھا۔ لیکن جالی پٹن پنچایت کے صدر کی میعاد قانونی طور پر ختم ہونے کے بعدبھٹکل تحصیلدار نے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے چارج لیااور اس کے بعد تمام کاونسلرز کی متفقہ تجویز کے بالکل خلاف ایک نئی تجویز پر عمل کرتے ہوئے اسی جگہ پر عمارت کی تعمیر کا کام شروع کردیا ہے۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اس تعمیری کا م کا ٹینڈر طلب کرنے سے لے کر متعلقہ کنٹراکٹر کو ورک آرڈر دینے تک کوئی بھی بات عوامی منتخب اراکین پنچایت کے علم میں نہیں لائی گئی ہے۔29-03-2019سے بھٹکل تحصیلدار نے جالی پٹن پنچایت ایڈمنسٹریٹر کا چارج لیا ہے تب سے اب تک ایک مرتبہ بھی پنچایت کا جنرل باڈی اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔اور تمام کارروائیاں منتخب عوامی نمائندوں کی لاعلمی میں ہی انجام دی جارہی ہیں۔
میمورنڈم کے ساتھ پچھلی مرتبہ کاونسلرس کی طرف سے منظور شدہ ریزولیوشن کی نقل منسلک کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مجوزہ مقام پر پنچایت کی عمارت تعمیر کرنے سے ایک طرف عوام کو بہت ہی زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔دوسری طرف تحصیلدار کی طرف سے کیا گیا یہ اقدام پنچایت اراکین کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کی گئی تجویز کے بھی سراسر خلاف ہے۔ اس لئے اسسٹنٹ کمشنر کو اس میں مداخلت کرتے ہوئے تعمیری کام کو فوری طور پر روک دیناچاہیے تاکہ مقامی بلدی اداروں کے حقوق اور اختیارات کا جو خاکہ دستوری طور پر بنایا گیا ہے اس کا تحفظ ہو اور عوام کے مفادات کے پیش نظر ان کے ساتھ انصاف ہو۔
میمورنڈم پر14اراکین پنچایت کے دستخط ہیں جن کی نقول ضلع شمالی کینرا کے ڈپٹی کمشنرکے علاوہ وزیر بسواراج بومئی، وزیروزیر برائے بلدی انتظامات نارائن سوامی، محترمہ کاویری (ڈائریکٹر ڈی ایم اے، بنگلورو)، ضلع انچارج وزیرشیورام ہیباراور ریاستی حکومت کے چیف سیکریٹری کو بھیجی گئی ہیں۔