بھٹکل میں بیلنی اور منُڈلّی کو جوڑنے والا زیر تعمیر پُل تنازعے کا شکار۔ ماہی گیر کررہے ہیں پُل کی اونچائی بڑھانے کا مطالبہ
بھٹکل 2/نومبر(ایس او نیوز) بھٹکل کے بیلنی، ماوین کوروے اور مُنڈلّی کو جوڑنے والے ایک پُل کی ضرورت بڑے عرصے سے محسوس کی جارہی تھی اور عوام کے اس مطالبے کو پوراکرنے کا منصوبہ سدارامیا کے زیرا قتدار ریاستی حکومت میں مقامی رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے منظور کروایا تھا۔ اب جبکہ اس پُل کا تین چوتھائی تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے تو مُنڈلّی سے تعلق رکھنے والے بعض دیسی کشتیوں پر ماہی گیری کرنے والے لوگ اعتراض جتانے لگے ہیں کہ پُل کی اونچائی کم ہونے کی وجہ سے سمندر میں جوار (بھرتی) کے موقع پر کشتیوں کو پُل کے نیچے سے گزارنا ممکن نہیں ہوتا اس لئے پُل کی اونچائی میں کم ازکم تین فٹ کا اضافہ کیا جائے۔
دوسری طرف تعمیراتی ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ تین چوتھائی کام کی تکمیل کے بعد اس کی اونچائی میں اضافہ کرنا ایک ناممکن سی بات ہے۔ خیال رہے کہ بیلنی اور منڈلّی کے اگری کٹّے کے درمیان ندی پر تعمیر کیے جانے والے اس پُل کی لاگت کا تخمینہ 8کروڑ 9لاکھ روپے ہے۔ 2017میں منظور شدہ اس منصوبے پر 2018 کے اسمبلی انتخابات کے پس منظر میں تعمیری کام شروع ہواتھا۔اورفروری2019میں یہ منصوبہ مکمل ہوجانا چاہیے تھا۔اب اس مدت میں توسیع کرکے 2020میں اسے آمد ورفت کے لئے کھولنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔
لیکن اب اچانک چند ماہی گیروں کے اعتراض اٹھانے کی وجہ سے تعمیری کام پوری طرح روک دیا گیا ہے۔کہاجاتا ہے کہ حال ہی میں ’کیار‘ نامی جو بھونڈر والا طوفان ساحل سے ٹکرایا تھا، اس وقت سمندر میں بہت زیادہ جوار اور اچھال کی کیفیت دیکھی گئی تھی جس کی وجہ سے سمندر سے جڑ ی ہوئی شرابی ندی کے دہانے پر پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہواتھا۔ اس وقت سمندر سے واپس لوٹنے والی بعض کشتیوں کو اس پُل کے نیچے سے گزرنا مشکل ہوگیا اور کشتیوں کے پُل سے ٹکرانے کا خطرہ پید اہوگیا تھا۔ اسی صورت حال کے پیش نظر اب ماہی گیروں نے پُل کی اونچائی بڑھانے کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جتنا حصہ تعمیر کرناباقی ہے وہاں پر بلندی میں اضافہ کیا جائے۔ مگر تیکنیکی اعتبار سے یہ بھی ایک ناممکن بات بتائی جارہی ہے۔ اب ایک ہی صورت رہ جاتی ہے کہ یاتو اسی حالت میں پُل کا تعمیری کام آگے بڑھانے دیا جائے یا پھر پُل کو ازسر نو نئی بلندی کے ساتھ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایاجائے جو کہ عملی طور پر ناممکن ہے۔
اس علاقے کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جوپُل کی تین چوتھائی تعمیر تک خاموش رہنے کے بعد اس مرحلے پر ماہی گیروں کے اعتراض اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کو ایک نامعقول بات قرار دے رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان اور اچھال کے معاملات روز روز نہیں ہوتے۔ عام حالات میں جب اس پُل کے نیچے سے کشتیو ں کی آمد ورفت ممکن ہے تو پھر صرف وقتی طور پر پیدا ہونے والے حالات کا حوالہ دے کر عوام کی ضرورتیں پوری کرنے والے اس منصوبے کو روکنا درست نہیں ہے۔ ماہی گیروں کو ایمرجنسی حالات میں اپنی کشتیوں کومحفوظ مقامات تک لانے کی تمام تر معلومات اور تجربہ ہوتا ہے۔ اور اگر کبھی ندی میں کسی وجہ سے بڑے پیمانے پر جوار دیکھنے کو ملتا ہے تو پھر پانی کی سطح نیچے اترنے تک پُل کی دوسری طرف کشتیوں کو لنگر انداز کرکے تھوڑے وقت کے لئے انتظار کیا جاسکتا ہے۔ علاقے کے کچھ ذمہ دار شہریوں نے بتایا کہ اگر ماہی گیروں کی طرف سے اس پُل کی تعمیر مکمل کرنے میں مزید رکاوٹ کھڑی کی گئی تو اس رویے کی مخالفت اور پُل کی حمایت میں عوام کے طرف سے احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔