بیڈ بلاکنگ گھپلےکی آڑ میں مسلمانوں کو بدنام کرنے تیجسوی سوریہ کی حرکت ، بے لوث خدمت میں لگے رضاکاروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی تمام حلقوں سے پر زور مذمت ، فوجداری مقدمہ درج کرنے کا نگریس کی مانگ
بنگلور و،6؍مئی (خصوصی رپورٹ )ایسے مرحلہ میں جب کہ کورو نا وائرس کی مہلک و بانے ریاست کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا ہے۔ شہر بنگلور وکی ہرگلی میں موت کا بازار گرم ہے۔ اس صورت حال میں متاثرین سے ہمدردی کرنے کی بجائے معاشرے میں ہند و مسلم نفرت کو ہوا دینے کی بنگلورو ساؤتھ کے بی جے پی رکن پارلیمان تیجسوی سور یا کی حرکت کی ہر حلقے میں شدید مذمت کی جارہی ہے۔
ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف زہرا گلنے کیلئے بد نام تیجسوی سور یہ نے کور و ناوائرس کے اس دور میں بھی اپنی دیرینہ فطرت نہیں چھوڑی۔کور ونا متاثرین کے علاج کیلئے اسپتالوں میں مختص بستروں کو بلاک کرنے کا گھپلہ بے نقاب کر نے کا دعوی کرتے ہوئے سستی شہرت بٹور نے کیلئے تیجسوی سور یہ نے بنگلورو ساؤتھ کے وار روم پر دھاوابول کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ بیڈ بلاکنگ کا پورا گھپلہ اس وار روم میں کام کر نے والے 17 مسلم ملازمین نے کیا ۔ جب کہ اس وقت تیجسوی سور یہ کومنھ کی کھانی پڑی جب شہر کی پولیس نے اس معاملے میں ملوث 4 ملزموں کو گرفتار کیا جن میں سے 3 غیر مسلم ہیں ۔ کورونا وائرس کی جان لیوا و با بلا تفریق مذہب وملت ہر گھر میں ماتم کا سبب بنی ہے ایسے میں تیجسوی نے شہر کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے انہیں اور کر ید نے کی کوشش کی ہے۔ تیجسوی سور یہ کی اس حرکت پر کئی حلقوں میں سخت مذمت کی جارہی ہے۔ بی بی ایم پی کے وار روم میں جملہ 205 ملازمین کام کرتے ہیں لیکن تیجسوی نے اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کے ساتھ یہاں پہنچ کر صرف ان 17 ملازموں کے نام لئے جومسلمان تھے۔ میڈیا کے سامنے انہوں نے یہ گمراہ کن پیغام دیا کہ ایک فرقہ سے وابستہ لوگ بیڈ بلاکنگ کے گھپلے میں شامل ہیں ۔
اس سلسلے میں کے پی سی سی دفتر میں اراکین راجیہ سہاڈاکٹر نصیرحسین ، ڈاکٹر ایل ہنومنتپا اوراے آئی سی سی کے ترجمان برجیش کالپانے ایک مشتر کہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک طبقہ کو بدنام کر نے کی تیجسوی سور یہ کی حرکت پر ان کی سخت مذمت کی ۔ نصیر حسین نے کہا کہ پورے ملک میں بھکتوں کی حکمرانی والی ریاستوں میں انتظامی کمل طور پر نا کام ہو چکا ہے جن میں کرناٹک بھی شامل ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ایک سال قبل ہی ریاستی بی جے پی حکومت کو علم تھا کہ اگلے سال بھی کورونا کی دوسری لہر سونامی کی طرح آئے گی لیکن اس کیلئے کوئی ایکشن پلان ہی تیارنہیں کیا۔ وزیر صحت کوئی ٹھوں ایکشن پلان تیار کروانے کی بجائے ریاست بھر میں جھوٹ پہ جھوٹ بولتے پھر رہے ہیں جب کہ لوگ بی جے پی حکومت کی نا کامی پر تھو کنے لگے تو رکن پارلیمان تیجسوی سور یہ نے کل ایک ڈرامہ کیا۔ حکومت ان کی ، پارٹی کی بی بی ایم پی میں انہیں کا انتظامیہ ہے۔
تیجسوی نے بیڈوں کی بلیک میلنگ کے حوالہ سے چند لوگوں کے نام لے کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کام کیا ہے۔ اسپتالوں میں کوڈو بیڈوں کی بلیک میلنگ اگر ہوئی ہے تو اس کی ذمہ دارریاستی حکومت ہے ۔ حکومت کے ماتحت کام کر ر ہابی بی ایم پی ہے تو تیجسوی کور یاستی حکومت سے سوال کر نا چا ہئے ۔ بی بی ایم پی انچارج اور وزیراعلیٰ بی ایس ایڈی یور پا کے استعفیٰ کا مطالبہ کر نا چاہئے ۔ تیجسوی نے صرف بنگلور وکی اسپتالوں کا معاملہ اٹھایا ہے پوری ریاست میں یہی ہور ہا ہے پوری ریاست کا معاملہ کیوں نہیں اٹھایا ہے۔
تھرڈ کلاس سیاست: انہوں نے بتایا کہ بی بی ایم پی نے کوڈ وار روم کیلئے آؤٹ سورس کے ذریعہ جملہ 205 امیدواروں کا تقر رکیا گیا ہے جن میں 17 مسلم نو جوان بھی شامل ہیں لیکن تیجسوی نے تھرڈ کلاس سیاست کرتے ہوئے صرف 17 مسلم نو جوانوں کی فہرست میڈیا کے سامنےجاری کی ہے ۔ اس تھرڈ کلاس سیاستدان کا مقصدکسی نہ کسی بہانے مسلمانوں کو بدنام کر نا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیجسوی سور یہ جیسے فرقہ پرست سیاستدانوں سے کمیونل وائرس ختم کر نے بھی ویکسین تیار کر نے کی ضرورت ہے۔ تیجسوی نے آکسیجن اور وینٹی لیٹرس کی قلت کا معاملہ کیوں نہیں اٹھایا۔ پچھلے دنوں وینٹی لیٹرس ، ماسک،سینی ٹائزراورکوروناکٹس کی خریداری کے نام پر کروڑ روپئے کا گھپلہ ہوا۔ معاملہ و کانگریس نے ہر سطح پر اٹھایا لیکن تیجسوی نے منھ بھی نہیں کھولا اب سستی شہرت کی خاطر مسلم نو جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی بی جے پی کا کلچر ہے؟ کمبھ میلہ سے واپس آ نے والے 88 فیصد لوگ کورونا متاثرین ہیں اس معاملہ پر تمام بی جے پی لیڈروں کے منھ پر تالہ پڑاہوا ہے ۔کوڈ وار روم میں جا کر وہاں کے ملازموں کو دھمکانے کاحق تیجسوی کو کس نے دیا؟ اگر بیڈس الاٹ کر نے میں بلیک میلنگ ہوئی ہے تو اس کیلئے بی بی ایم پی کمشنر اور انچارج وز یرایڈی یور پاذمہ دار ہیں ۔ تیجسوی کو ان سے سوال کر نا چا ہئے ۔کوڈ وار روم میں ملازمت کرنے والے 205 ملازم ہیں اور بیڈس کو بلیک میل کر نے والے اہم سرغنہ نیتر اوتی اور روہت ہیں نہیں مچھوڑ کر صرف ایک فرقہ کے نو جوانوں کونشانہ بنانے والے تیجسوی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ353A اور 295 کے تحت معاملہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جانی چاہئے کیونکہ تیجسوی نے کرائم کیا ہے۔
آکسیجن کی قلت کی وجہ سے پرسوں چامراج نگر کی سرکاری اسپتال میں 24 مریض فوت ہوگئے ۔ تیجسوی اس کیلئے کون ذمہ دار ہے؟ ۔ میسور و کورگ حلقہ کے رکن پارلیمان پر تاپ سمہانے میسور وسے سرکاری ایمبولینس چامراج نگر لے جانے سے روکا تھا اس کا اعتراف خود میسورو کی ڈپٹی کمشنر نے کیا ہے ۔ان دونوں فرقہ پرست اراکین پارلیمان کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کر کے قانون کے تحت ان کے خلاف کاروائی کر نے کا کئی کانگریس قائد ین نے مطالبہ کیا ہے۔
(بشکریہ: روزنامہ سالار، بنگلورو؍بتاریخ: 6؍مئی 2021)