باغی اراکین اسمبلی ایوان کی کارروائی میں حاضر ہونے کے پابند نہیں:سپریم کورٹ عدالت کے فیصلہ سے مخلوط حکومت کو جھٹکا -کانگریس عدالت سے دوبارہ رجوع کرے گی
بنگلورو؍نئی دہلی،18؍جولائی(ایس او نیوز) کرناٹک کے باغی اراکین اسمبلی کے استعفوں سے متعلق سپریم کورٹ نے آج جو فیصلہ سنایا ہے وہ ”آڑی دیوار پر چراغ رکھنے“ کے مصداق ہے- کیونکہ اس سے نہ کرناٹک کا سیاسی بحران ختم ہوگا اورنہ ہی مخلوط حکومت کو بچانے میں کچھ مدد ملے گی- سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے کمارسوامی حکومت کو زبردست جھٹکا لگا ہے -اس معاملے میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے باغی اراکین اسمبلی کو تحریک اعتماد کے عمل میں حصہ لینے کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا - تاہم عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان اراکین اسمبلی کے استعفیٰ قبول کرنے سے متعلق اسمبلی اسپیکر کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا جاسکتا - چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیر صدارت تین رکنی بنچ نے کہا ہے کہ عرضی گزار (اسمبلی اسپیکر) 15 اراکین اسمبلی کو کل ہونے والے تحریک اعتماد کے عمل میں حصہ لینے کے لئے مجبورنہیں کیا جاسکتا- سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کو مقررہ وقت کے اندر باغی اراکین اسمبلی کے استعفے منظورکرنے کے لئے مجبورنہیں کیا جاسکتا- دریں اثناء چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملہ میں اسپیکر کے کردار اور فرائض سے متعلق کئی اہم سوالات اٹھے ہیں - جن پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا- فی الحال وہ آئینی توازن کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا عبوری فیصلہ سنارہے ہیں -
سیاسی ہلچل:سپریم کورٹ کا فیصلہ منظرعام پر آنے کے بعد ریاست میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے - مخلوط حکومت میں ساجھیدار کانگریس اور جے ڈی ایس لیڈروں (جن میں سدارامیا، وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی اورکے جے جارج بھی شامل ہیں) نے اسپیکر سے ملاقات کرکے ان سے صلاح ومشورہ کیا - خبرملی ہے کہ تمام باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا کانگریس وفد نے اسپیکر کو مشورہ دیا ہے -اس کے بعد بی جے پی وفد میں شامل سابق اسپیکر کے جی بوپیا اور بسواراج بومائی نے اسپیکر سے ملاقات کرکے تبادلہ خیال کیا - شاید انہوں نے باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قرار نہ دینے کا مشورہ دیا -لیکن اسپیکر دونوں کی سننے کے بعد آئین کے مطابق ہی فیصلہ کریں گے - رمیش کمار عجلت میں فیصلہ کرنے والے اسپیکروں میں نہیں ہیں - اس وقت باغی اراکین اسمبلی سے متعلق اسپیکر کے فیصلے پر پورے ملک کی نگاہ ہے -اس وقت گیند اسپیکر کے پالے میں ہے -
سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بی جے پی خوش:کرناٹک بی جے پی سربراہ بی ایس ایڈی یورپا نے سیاسی بحران پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ غیرمطمئن اراکین کی اخلاقی جیت ہے-ان اراکین اسمبلی کے استعفیٰ کی وجہ سے جے ڈی ایس -کانگریس مخلوط حکومت گرنے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے-ایڈی یورپا نے کہا کہ سیاسی جماعتیں 15غیر مطمئن اراکین اسمبلی کو وہپ جاری نہیں کر سکتی ہے جنہوں نے اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور انہیں ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے مجبور نہیں کیاجاسکتا-انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کرناٹک کے بارے میں تمام حقائق پر غور کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا-ایڈی یورپا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی جمعرات کو جب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ کا سامنا کریں گے تو انہیں استعفیٰ دینا پڑے گا-جب اکثریت نہیں رہے گی توسی ایم خودبخود کل استعفیٰ دے دیں گے-اسپیکر کو جلد سے جلد فیصلہ لینے اور اپنا آرڈر سپریم کورٹ کو سونپنے کی ہدایات دی گئی ہیں -میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں -یہ آئین اور جمہوریت کی فتح ہے-یہ غیر مطمئن اراکین اسمبلی کی اخلاقی فتح ہے-یہ صرف عبوری حکم ہے اور مستقبل میں سپریم کورٹ اسپیکر کی طاقت پر فیصلہ کرے گا-یہ پارلیمانی جمہوریت میں نیا دور شروع کرے گا-سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو ہدایت دی کہ کانگریس اور جنتا دل (ایس) کے15غیرمطمئن اراکین اسمبلی کو کرناٹک اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے پابند نہ کیا جائے-کرناٹک اسمبلی میں 18جولائی کو ایچ ڈی کمارسوامی کی قیادت والی ریاستی حکومت کے اعتماد کے ووٹ پر فیصلہ ہونا ہے-چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار اپنے ذریعہ مقرر کی گئی مدت کے اندر غیر مطمئن اراکین اسمبلی کے استعفیٰ پر فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہیں -
کانگریس پھر عدالت جائے گی؟:اس دوران سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے کے ذریعے اراکین اسمبلی کو پارٹی کی طرف سے جاری ہونے والے وہپ پر عمل کرنے کی پابندی سے چھوٹ دینے کا جو اعلان کیا ہے اس کی وجہ سے جو افراتفری پیدا ہوگئی ہے اس کی وضاحت کے لئے کانگریس قیادت نے ایک اور بارسپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ آج کانگریس لیڈرس وینو گوپال،سدارامیا،دنیش گنڈو راؤ اور دیگر نے طے کیا کہ اس ضمن میں ماہرین قانون سے رجوع کیا جائے گا اور عدالت عظمیٰ کے تازہ فیصلے کی پاداش میں آئین کی دفعہ10کے تحت سیاسی پارٹیوں کی طرف سے جاری ہونے والے وہپ کے وجود کو جو خطرہ لاحق ہوا ہے کانگریس نے اس کی صراحت عدالت سے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سدارامیا نے کہا کہ ایوان میں تحریک اعتماد،عدم اعتماد،تحریک التواء اور دیگر مواقع پر اراکین کو حاضر رہنے کے لئے پارٹیوں کی طرف سے جو وہپ جاری کی جاتی ہے وہ آئین کے10ویں شیڈیول کا حصہ ہے۔ عدالت نے اعتماد کے ووٹ کے مرحلے میں باغی اراکین اسمبلی کو وہپ پر عمل سے چھوٹ دینے کا جو فیصلہ سنایا ہے اس سے انتشار پھیلے گا۔ اسی لئے عدالت سے ایک اور بار رجوع ہو کر اس کے بارے میں وضاحت طلب کی جانی چاہئے-