کانگریس نے خاتون ریزرویشن بل کو بتایا ایک بڑا ’انتخابی جملہ‘، پی ایم مودی کے ’دھوکہ‘ کو سمجھیے
نئی دہلی،19؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) لوک سبھا میں خاتون ریزرویشن بل پیش کر دیا گیا ہے۔ اسے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے پیش کیا۔ اس کا مسودہ سامنے آنے کے بعد فوراً کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’یہ بل سب سے بڑے انتخابی جملوں میں سے ایک ہے۔ کروڑوں ہندوستانی خواتین اور لڑکیوں کی امیدوں کے ساتھ یہ بہت بڑا دھوکہ ہے۔‘‘
دراصل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’انتخابی جملوں کے اس موسم میں یہ سبھی جملوں سے بڑا ہے۔ کروڑوں ہندوستانی خواتین اور لڑکیوں کی امیدوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہوا ہے۔‘‘ جئے رام رمیش نے حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا ہے کہ ’’جیسا ہم نے پہلے بتایا تھا، مودی حکومت نے ابھی تک 2021 کی دہائی کی مردم شماری نہیں کرائی ہے، جس سے ہندوستان جی-20 میں واحد ملک بن گیا ہے جو مردم شماری کرانے میں ناکام رہا۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راجیہ سبھا رکن جئے رام رمیش کہتے ہیں کہ ’’اس (بل) میں کہا گیا ہے کہ خاتون ریزرویشن بل کے ایکٹ بننے کے بعد کرائی جانے وال پہلی ڈیکیڈ مردم شماری کے بعد ہی خواتین کے لیے ریزرویشن نافذ ہوگا۔ یہ مردم شماری کب ہوگی؟‘‘ کانگریس لیڈر مزید کہتے ہیں کہ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریزرویشن اگلی مردم شماری کی اشاعت اور اس کے بعد ڈیلمیٹیشن کا عمل انجام پانے کے بعد ہی اثر انداز ہوگا۔ کیا 2024 کے انتخاب سے پہلے مردم شماری اور ڈیلمیٹیشن کا عمل انجام دیا جائے گا؟ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر یہ بل اپنے نفاذ کی تاریخ کے بہت غیر واضح وعدے کے ساتھ آج سرخیوں میں ہے۔ یہ کچھ اور نہیں بلکہ ایونٹ مینجمنٹ ہے۔