منموہن سنگھ کی راجیہ سبھا میں واپسی کی کوشش میں مصروف کانگریس
نئی دہلی، 16 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) کانگریس کی مسلسل ہوئی ہار کے سلسلے کا خمیازہ اب سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔سن 1991 میں نرسمہا راؤ حکومت میں براہ راست بطور وزیر خزانہ سیاست کی شروعات کرنے والے ماہر اقتصادیات منموہن سنگھ پہلی بار تبھی راجیہ سبھا کے ذریعہ آسام میں پارلیمنٹ پہنچے تھے۔اس کے بعد سے منموہن سنگھ مسلسل 5 بار راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہوتے رہے۔اس درمیان ایک بار منموہن سنگھ نے لوک سبھا کا الیکشن بھی لڑا لیکن ہار گئے۔وزیر اعظم کے عہدے پر رہتے ہوئے بھی وہ آسام سے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رہے، لیکن اب 30 سال بعد منموہن کی مدت ختم ہو گئی ہے۔آنے والے سیشن میں منموہن سنگھ راجیہ سبھا میں نظر نہیں آئیں گے۔دراصل آسام میں کانگریس اور بدرالدین اجمل کی پارٹی کے ممبر اسمبلی مل کر بھی پہلی پسند کے 43 کے اعداد و شمار تک نہیں پہنچے،اس لئے اس بار منموہن سنگھ وہاں سے ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتے ہیں،جبکہ کانگریس کے سینئر لیڈران کے مطابق، ماہر اقتصادیات اور تجربہ کار منموہن سنگھ کی پارلیمنٹ میں ضرورت ہے، تو پارٹی چاہے گی کہ وہ جلد سے جلد پارلیمنٹ میں واپسی کریں لیکن مصیبت یہ ہے کہ جن جگہوں میں راجیہ سبھا کے انتخابات ہیں، وہاں کانگریس کے پاس ضروری تعداد نہیں ہیں۔کانگریس کے حکمت ساز کوشش میں ہیں کہ ڈی ایم کے ساتھ مل کر کانگریس تمل ناڈو سے منموہن کے لئے راجیہ سبھا کا جگاڑ ہوجائے، لیکن ابھی تک بحث کامیابی تک نہیں پہنچ پائی ہے۔وہیں گجرات میں دو سیٹوں پر انتخاب ہے جہاں ایک کانگریس کے کوٹے میں آ سکتی ہے لیکن جس طرح ایک نشست کے لئے احمد پٹیل کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑا، جبکہ وہ گجرات سے ہی آتے تھے۔ایسے میں بیرونی منموہن کو مودی-شاہ کی آبائی ریاست سے جتا کر لانا پارٹی کے لئے آسان نہیں ہو گا۔اس کے علاوہ اڑیسہ اور بہار سے کانگریس کو سیٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔ایسے میں اگر تمل ناڈو یا گجرات سے بات نہیں بنی تب منموہن کو اگلے سال اپریل تک انتظار کرنا پڑے گا، جب راجیہ سبھا کی نشستوں کے لئے کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں انتخابات ہوں گے۔بتا دیں کہ کانگریس کا سب سے بڑا نام اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو مدت ختم ہونے کے بعدتقریباََ 28 سال بعد پارلیمنٹ میں نہیں دیکھا جائے گا۔