کرناٹک معاملہ پر لوک سبھا میں مسلسل تیسرے دن ہنگامہ، کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کا واک آؤٹ
نئی دہلی 10جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا میں کانگریس نے بدھ کو مسلسل تیسرے دن کرناٹک کے سیاسی ’ناٹک‘ کا مسئلہ اٹھایا اور بی جے پی پر کرناٹک میں جنتا دل ایس- کانگریس مخلوط حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کی سازش اور مہاراشٹر میں ’مارشل لاء‘ نافذ ہونے کا الزام لگایا۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کرناٹک کے آبپاشی وزیر ڈی کے شیو کمار کو ممبئی میں غیر مطمئن ممبران اسمبلی سے ملنے سے روکے جانے اور ممبران اسمبلی کی خرید فروخت کرنے کا الزام لگایا۔ اس معاملے میں حکومت کے جواب سے مطمئن کانگریس، ڈی ایم، ترنمول کانگریس، این سی پی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس کے الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اپنے ممبران اسمبلی کو ساتھ رکھنے میں ناکام رہنے کی وجہ سے ایسے الزامات لگا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس سے استعفیٰ دینے والے ممبران اسمبلی نے ڈی کے شیو کمار سے خطرہ ہونے کے بارے میں ممبئی کے پولیس کمشنر کو خط لکھا تھا اور اس شکایت کی بنیاد پر ان ممبران اسمبلی کو پولیس تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ جوشی نے کہا کہ ممبئی میں جن ممبران اسمبلی کے ہوٹل میں رکنے کی بات کی گئی ہے، وہ کانگریس سے رکن اسمبلی ہیں۔ انہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو خط لکھا کہ انہیں ڈی کے شیو کمار سے خطرہ ہے۔ ایسے میں پولیس انہیں تحفظ فراہم کر رہی ہے تو اس میں کیا غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک اراکین اسمبلی کے استعفے کی بات ہے، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ راہل گاندھی نے استعفیٰ کا جو سلسلہ شروع کیا، اسی لنک میں ان ممبران اسمبلی نے استعفیٰ دیا ہے۔