کرناٹک کی سنگین سیاسی صورتحال پر بحث کیلئے کانگریس کا مطالبہ
نئی دہلی،10؍جولائی (ایس او نیوز) کانگریس کے کرناٹک کے ارکان پارلیمان نے سہ شنبہ کے دن راجیہ سبھا میں بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک کی اتحادی حکومت میں ’’عدم استحکام‘‘ پیدا کررہی ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا کرناٹک کے بحران پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان کا مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ وہ ایوان میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ کرناٹک کے مسئلہ پر راجیہ سبھا میں سخت شور و شرابے کا مشاہدہ کیا گیا۔ کانگریس کے ارکان نے ایوان کے مرکز میں پہنچ کر نعرے لگانے شروع کئے جس کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی کو ایک دن کیلئے معطل کردیا گیا۔ ایوان کے صدرنشین وینکیا نائیڈو نے اس بحران پر ایوان میں بحث کی کانگریس کے ارکان کو اجازت دینے سے انکار کردیا۔ کرناٹک میں حکمران اتحاد کانگریس کے 11 اور جنتا دل کے 3 ارکان کے مستعفی ہوجانے اور 2 آزاد امیدواروں کی جانب سے حکومت کی تائید واپس لینے کے بعد اقلیت میں آیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمان بی کے ہری پرساد نے کہا کہ ’’بی جے پی کہہ رہی ہے کہ وہ حکومت کے عدم استحکام کی سازش میں ملوث نہیں ہے۔ یہ ایک سفید جھوٹ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس کے ہوائی جہاز میں باغی ارکان اسمبلی ممبئی روانہ ہوئے تھے؟ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کرناٹک کے بی جے پی کے صدر یدی یورپا کے شخصی مددگار اور مرکزی وزیر پیوش گوئل ’’آپریشن کنول‘‘کو کرناٹک میں وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ کی ہدایت پر روبہ عمل لا رہے ہیں۔ ہری پرساد نے کہا کہ ’’ایک سال میں چھٹویں بار بی جے پی ریاست کرناٹک کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم مودی۔ شاہ کے کرناٹک حکومت کو گرانے کے کے منصوبے کا مقابلہ کریں گے۔ کانگریس کے رکن پارلیمان ہری پرساد نے یہ بھی کہا کہ مستعفی ارکان پارلیمان واپس لوٹ آئیں گے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ’’میں ارکان مقننہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ کے دباؤ سے مجبور ہوکر استعفی دے بیٹھے ہیں۔ انہیں مستعفی ہونے کیلئے بلیک میل کیا گیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس مسئلہ پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہئے۔ اس لئے پارلیمان میں اس مسئلہ پر بحث کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔