بھوپال:30 سال سے کانگریس کونصیب نہیں ہوئی جیت، دگ وجے سنگھ ہو سکتے ہیں امیدوار
بھوپال، 2 مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مدھیہ پردیش میں ڈیڑھ دہائی بعد اقتدار میں واپس آئی کانگریس نے لوک سبھا انتخابات کے لئے بھی تیاری تیز کر دی ہے۔انتخابات کے لئے مختلف کمیٹیوں کے قیام کے ساتھ ہی عوام کارکنوں کی رائے جاننے کے لئے پارلیمانی سطح پر سپروائزر بھیجے جا رہے ہیں۔کانگریس کے لئے دارالحکومت بھوپال کی سیٹ اب بھی بدقسمت قلعہ بنی ہوئی ہے، جہاں 30 سالوں سے پارٹی کو فتح نصیب نہیں ہوئی ہے،اب پارٹی نے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ کو بھوپال سے اتارنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ہفتہ کو نئی دہلی میں عام انتخابات کے لئے امیدواروں کے بارے میں بحث کے لئے میٹنگ ہونی ہے۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی اور ریاستی کانگریس کمیٹی کے چیف کمل ناتھ کو پارٹی کی سروے رپورٹ سونپ دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ریاستی کانگریس نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھوپال کی سیٹ کو بی جے پی سے چھیننے کے لئے دگوجے سنگھ ہی سب سے زیادہ مناسب امیدوار ہوں گے۔مدھیہ پردیش کانگریس کے ایک عہدیدار نے بتایاکہ بھوپال کے دو رکن اسمبلی، عارف عقیل اور پيسي شرما دونوں ہی دگوجے سنگھ کے وفادار مانے جاتے ہیں۔پارٹی قیادت دگ وجے سنگھ کو بھوپال یا پھر راج گڑھ سے انتخابی میدان میں اتار سکتی ہے۔سی ایم بننے سے پہلے دگ وجے راج گڑھ سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ بھوپال سیٹ کے لئے دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت کے بیٹے اور سابق ممبر پارلیمنٹ سندیپ دکشت کی امیدواری کی بھی بحث ہے۔
بھوپال کے علاوہ اندور سے کابینہ وزیر جیتو پٹواری خود یا پھر اپنی بیوی رینوکا کے لئے ٹکٹ کی مانگ رہے ہیں،اس کے علاوہ سینئر لیڈر ستیہ نارائن پٹیل، کانگریس صوبہ میڈیا سیل چیف شوبھا اوجھا اور ارچنا جیسوال بھی ٹکٹ کی دعویداری میں ہیں۔اسی طرح سے کھجوراہوں سیٹ سے ایک سابق بی جے پی وزیر کی بیوی کو امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔گوالیار سیٹ سے اشوک سنگھ، جبل پور سے کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ وویک تنکھا اور سابق ممبر اسمبلی نیلیش اوستھی میں سے کوئی ایک الیکشن لڑ سکتا ہے۔ریاست کی دیگر نشستوں کی بات کریں تو کانگریس کے ٹکٹ کے لئے دوڑ میں بھنڈ سیٹ سے مہندر بدھ مت، ہوشنگ آباد سیٹ سے رامیشور نیکھرا، سریش پچوری اور سرتاج سنگھ کے درمیان تصادم ہے۔اسی طرح مندسور سے میناکشی نٹراجن اور دیواس سے وزیر سجن سنگھ ورما کے بیٹے کو ٹکٹ مل سکتا ہے۔اسی طرح سینئر لیڈر اجے سنگھ ستنا سیٹ سے اپنی دعویداری ٹھوک رہے ہیں۔
بتا دیں کہ مدھیہ پردیش میں ڈیڑھ دہائی بعد کانگریس کی اقتدار میں واپسی ہوئی ہے، لہذا اس کے لئے آئندہ لوک سبھا انتخابات کافی اہم ہے، وہیں دوسری طرف بی جے پی اپنی گرفت کو کسی بھی صورت حال میں کمزور نہیں ہونے دینا چاہتی۔ایسے حالات میں دونوں جماعتیں ریاست کی 29 لوک سبھا حلقوں کے لئے ابھی سے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی ہر اس چہرے کا سیاسی اندازہ جاری ہے، جو الیکشن لڑ کر جیت دلانے کے قابل ہو۔