مودی کو قرض لے کر گھی کھانے کی عادت: ملیکارجن کھرگے
گلبرگہ ،7؍اکتوبر(ایس او نیوز؍راست ) وزیراعظم نریندر مودی کو قرض لے کر گھی کھانے کی عادت ہے۔اس کے لیے وہ سرکاری ملکیت کی تمام صنعتوں اور اداروں کو بیچتے جارہے ہیں۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے نے ایوان ِ شاہی گلبرگہ میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے یہ ریمارک کیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو حاصل ہونے والے ٹیکس کی زبردست رقومات اور جی ایس ٹی سے ہونے والی زبردست آمدنی کے باوجود حکومت کو سرکاری جائیداد اور اثاثوں کو فروخت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ پیڑول اور ڈیزل پر ٹیکس میں اضافے کے ذریعے مرکزی حکومت نے پچیس لاکھ کروڑ روپے حاصل کیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں زبردست گراوٹ کے باوجود مودی سنٹرل وسٹا کے نام پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت تعمیر کروارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی ملکیت والی صنعتوں سے حکومت کو درکار کرونی کیپٹلسٹ کافی مقدار میں حاصل ہوتاہے۔لیکن حکومت ان سرکاری صنعتوں کو اس لیے فروخت کررہی ہے کہ وہ ان صنعتوں کو خریدنے والے سرمایہ داروں سے انتخابات میں کثیر مالی امداد حاصل کرسکے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی معاشی بدعنوانیوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اقتدار سے آنے سے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہر سال دو کروڑ ملازمتیں فراہم کی جائیں گی لیکن وہ اس وعدہ پر اُلٹا عمل کررہے ہیں اور سرکاری صنعتیں ایک کے بعد ایک بند ہوتی جارہی ہیں۔
راہل گاندھی کا جرأت مندانہ فیصلہ: ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ قائد کانگریس راہل گاندھی نے پنجاب میں دلت وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے ذریعے غیر معمولی جرأت کا مظاہرہ کیاہے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ایسے فیصلے کرنا بے حد مشکل ہوتاہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر امرندر سنگھ کو بی جے پی ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا کرتی تھی لیکن اب وہ اُن کی تعریف کررہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ملیکارجن کھرگے نے بتایا کہ کانگریس پارٹی میں قیادت کا کوئی بحران نہیں ہے۔پارٹی سونیا جی کی نگرانی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دورِ اقتدار میں بہت سے اُتار چڑھاؤ دیکھے ہیں کئی بحرانوں کا سامنا کیاہے۔تنظیمی طور پر جو اختلاف رائے کا یا ناراضگی کا دبے لفظوں میں اظہار کرتے ہیں وہ پارٹی کی قیادت کو مضبوط بنانے میں عملاً حصہ نہیں لیتے اور بے بنیاد الزام تراشیوں کے ذریعے افواہیں پھیلاتے ہیں۔