انتخابی بانڈ کے معاملہ پر لوک سبھا میں کانگریس کا ہنگامہ،واک آؤٹ
نئی دہلی،22/نومبر(ایس او نیوز/یواین آئی) اپوزیشن پارٹی کانگریس نے انتخابی بانڈ کے بے جا استعمال اور سرکاری کمپنیوں کی سرمایہ کشی کے معاملے میں حکومت کو گھیرتے ہوئے جمعرات کو لوک سبھا میں ہنگامہ کیااور بعد میں ایوان سے واک آؤٹ کیاجبکہ حکومت نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ اس پر آج تک بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں لگاہے۔کانگریس کے منیش تیواری نے وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ ریزروبینک اور انتخابی کمیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت نے انتخابی بانڈ جاری کرکے‘سرکاری بدعنوانی ’کوعملی جامہ پہنایا۔انھوں نے کہاحکومت کے نامعلوم انتخابی بانڈ جاری کرنے سے سرکاری بدعنوانی کو عملی جامہ پہنایاگیا۔اس میں نہ تو چندہ دینے والے کا،نہ تو چندے کی رقم کے ذرائع کا اور نہ ہی چندہ پانے والے کاپتہ ہوتاہے۔پہلے صرف لوک سبھا انتخابات کے لیے انتخابی بانڈ جاری کرنے کا التزام تھا،لیکن کرناٹک انتخابات سے عین قبل وزیراعظم کے دفترکے حکم پر اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے انھیں یہ کہہ کر روک دیا کہ وہ کسی کانام نہیں لے سکتے۔مسٹر تیواری نے کہاکہ ان کے پاس اس کے ثبوت کے طورپر دستاویزات ہیں جنہیں وہ ایوان میں پیش کرسکتے ہیں۔اس پر برلا نے کہاکہ وہ کاغذات ایوان میں پیش کردیں جس پر وہ غورکریں گے۔ تیواری کی پوری بات نہیں سنے جانے پر کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اس سے قبل وقفہ سوال شروع ہوتے ہی کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کی جس پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان جوبھی موضوع اٹھانا چاہتے ہیں اسپیکر انھیں وقفہ صفر میں اٹھانے دیں۔انہوں نے کہاکہ کانگریس ارکان ہر دن تحریک التوا پیش کردیتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ موجودہ حکومت یاخود وزیراعظم نریندرمودی پر آج تک بدعنوانی کا ایک بھی الزام نہیں لگاہے۔ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی مسٹر چودھری اپنی جگہ کھڑ ے ہوگئے اور کچھ بولنے کی کوشش کرنے لگے۔کانگریس کے دیگر ارکان بھی اپنی اپنی جگہوں پر کھڑے ہوگئے۔وہ حکومت پر انتخابی بانڈ کے ذریعہ ملک کولوٹنے اور سرکاری کمپنیوں میں سرمایہ کشی کرکے‘ ملک کوبیچنے ’کاالزام لگارہے تھے۔انکا کہنا تھاکہ انھوں نے اس معاملہ پر التوا کی تحریک پیش کی ہے اور اس لیے وقفہ سوال کوروک کر پہلے انکی بات سنی جائے۔جب اسپیکر نے انھیں بولنے کی اجازت نہیں دی تو وہ نشست کے نزدیک آکر نعرہ بازی کرنے لگے۔وہ‘ملک کو بیچنا بندکرو’اور‘ وزیراعظم جواب دو’کے نعرے لگارہے تھے۔کچھ دیر تک نعرے بازی جاری رہنے پر اسپیکر نے انھیں نصیحت کی کہ وہ ایوان کے وسط میں آکر ان سے بات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کا وقار برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ایوان کے وسط میں کھڑے ہوکر آپ مجھ سے بات نہیں کرسکتے،میں نے التوا پر رولنگ نہیں دی ہے۔میں آپ کو موقع دونگا۔ انہوں نے پھر ایک بار متنبہ کیاکہ کوئی بھی رکن ایوان کے وسط میں کھڑا ہوکر بات نہیں کرے گا۔اس پر مسٹر چودھری نے کہاکہ جب کوئی ایسا معاملہ آجاتاہے جہا ں ملک کا بڑا مفاد داؤپر ہوتاہے تو انھیں التواکی تحریک پیش کرنی پڑتی ہے۔