کانگریس نےوزیر اعظم پر حلف ناموں میں غلط معلومات دینے کا لگایا سنگین الزام، پلاٹ سے متعلق متضادمعلومات ، جائیدادجیٹلی کے نام بھی رجسٹرڈ،الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ
نئی دہلی، 16 اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر اپنے پہلے انتخابی حلف ناموں میں گجرات میں واقع گاندھی نگر کے ایک پلاٹ کے تناظرمیں غلط معلومات دینے کا الزام عائد کیا ہے اور الیکشن کمیشن کو اس تعلق سے مناسب کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے دعوی کیا کہ مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تب انہیں ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا تھاجس کو لے کر انہوں نے 2007 اور 2012 کے اسمبلی انتخابات اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے اپنے حلف ناموں میں متضاد معلومات دی ہیں۔ کانگریس کے اس الزام پر فی الحال بی جے پی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ کھیڑا نے صحافیوں کو بتایاکہ سپریم کورٹ میں پیر کو ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔اس میں وزیر اعظم مودی کی ایک پراپرٹی کو لیکر دلچسپ سوال کھڑے ہوئے ہیں کیونکہ وزیر اعظم نے کچھ چھپایا ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی جی کے وزیر اعلی بننے کے بعد یہ پراپرٹی الاٹ کی گئی۔2007 کے انتخابی حلف نامے میں انہوں نے گاندھی نگر کے سیکٹر ۔1 میں ایک پلاٹ ہونے کا ذکر کیا جس کا رقبہ انہوں نے 326.22 میٹر بتایا۔اس کی قیمت 1.3 ملین روپے ادا کی گئی تھی کیونکہ مختص پلاٹ تھا۔مارکیٹ کی قیمت کی بنیاد پر اس کی قیمت اب 1.18 کروڑ روپے ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے دعوی کیاکہ 2012 کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے پلاٹ نمبر 411 کا اپنے حلف نامے میں ذکر نہیں کیا۔انہوں نے دوسرے پلاٹ 401/A کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے ایک چوتھائی حصے کے مالک ہیں۔اس کارقبہ 326.22 مربع میٹر بتایا گیا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں جو حلف نامہ دیا اس میں بھی پلاٹ نمبر 411 کا ذکر نہیں ہے، بلکہ401/A کا ذکر کیا گیا ہے۔بعد میں وزیر اعظم مودی نے دفتر کی ویب سائٹ پر اپنی جائیداد کا اعلان کیا، اس میں 401/A پلاٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے ایک چوتھائی حصے کے مالک ہیں۔اس کا رقبہ 1312.3 مربع میٹر بتایا گیا۔انہوں نے دعوی کیاکہ گجرات کے آمدنی کے سیکشن میں 401/A نام کا کوئی پلاٹ نہیں ہے، بلکہ وہ پلاٹ نمبر 401 ہے جو وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے نام رجسٹرڈ ہے۔کھیڑا نے کہاکہ ہم الیکشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لے اور عوامی نمائندگی قانون کے تحت مناسب کارروائی کرے۔