کانگریس نے مایاوتی پرلگایا دلتوں اور قبائلیوں کے حقوق کو نظرانداز کرنے کا الزام
نئی دہلی، 12/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس نے آج جمعرات کو بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی پر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرتےہوئے کانگریس کے لیبر اینڈ ایمپلائز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ ان کے اقدامات دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقوں کے مفادات کے برخلاف ہیں۔
ڈاکٹر ادت راج نے کہا، ’’جب راہل گاندھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہیں، تو مایاوتی کو تکلیف ہوتی ہے۔" انہوں نے 20 مئی 2007 کو جاری کردہ مایاوتی کے ایک سرکاری حکم نامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مایاوتی نے ایس سی/ایس ٹی پریوینشن آف ایٹروسیٹیز ایکٹ، 1989 میں تبدیلی کر کے اس قانون کو صرف قتل اور عصمت دری کے معاملات میں نافذ کرنے اور باقی جرائم میں عام قانون کے تحت کارروائی کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ کانگریس نے اس کے خلاف جدوجہد کی اور سپریم کورٹ نے سخت ریمارکس دیے، جس کے بعد قانون کو بحال کر دیا گیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ مایاوتی نے اس قانون کا قتل کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ مایاوتی نے پروموشن میں ریزرویشن کے معاملے پر کارروائی مکمل نہیں کی تھی، جس کی وجہ سے اتر پردیش میں بڑی تعداد میں ملازمین کی تنزلی ہوئی۔‘‘
ڈاکٹر ادت راج نے مزید کہا، ’’سال 2006 میں کانگریس نے فاریسٹ رائٹس ایکٹ پاس کیا، جس میں قبائلیوں کو اس زمین کا حق دیا گیا جسے وہ زراعت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اتر پردیش میں 92402 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 81 فیصد دعوے مایاوتی کے دور حکومت میں مسترد کر دیے گئے۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ مایاوتی قبائلیوں اور ریزرویشن کی دشمن ہیں۔‘‘
ایک اور مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ادت راج نے کہا، ’’یہ جھوٹ پھیلایا گیا ہے کہ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں آنے سے روکا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس ہی نے بابا صاحب امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ امبیڈکر نے خود کہا تھا کہ اس کمیٹی کا رکن بننا بڑی بات ہے لیکن انہیں چیئرمین بنایا گیا۔ کانگریس نے انہیں وزیر قانون بھی بنایا۔‘‘