ٹیسٹا سیتلواد اور آربی سری کمارکی گرفتاری کی ہر طرف مذمت ، آج ملک گیراحتجاج؛ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے گرفتاریوں کو انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر کیا سزا سے تعبیر
نئی دہلی 27 جون (ایس او نیوز/ایجنسی): حقوق انسانی کی علمبردار نیز گجرات فساد متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے پیش پیش رہنے والی سماجی کارکن ٹیسٹاسیتلو اد اور گجرات کے سابق ڈی جی پی آربی سری کمار کی گرفتاری کی ملک ہی نہیں عالمی سطح پر شدید مذمت کی جارہی ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہوگئے ہیں۔
اس بیچ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اے ٹی ایس نے اتوارکو ٹیسٹا کو مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کر کے ان کا پانچ دنوں کا ریمانڈ حاصل کرلیاہے۔ پتہ چلا ہے کہ پولیس نے ٹیسٹا پر جانچ میں تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے چودہ دنوں کا ریمانڈ مانگا تھا۔ مگر عدالت میں ٹیسٹا نے پوری شدت سے اپنا دفاع کرتے ہوۓ اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قراردیا۔
ٹیسٹاسیتلواد کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں بعد جاری کئے گئے مذمتی بیان میں حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہندوستانی اکائی نے یکے بعد دیگرے کئی ٹویٹس کر کے اس گرفتاری کی مذمت کی۔ تنظیم نے اسے ان لوگوں کو براہ راست سزا سے تعبیر کیا جو حقوق انسانی کے ریکارڈس پر سوال کرنے کی جرات کرتے ہیں۔ ایمنسٹی نے متنبہ کیا کہ یہ گرفتاری شہری سماج کو خوفزدہ کرنے اور سماج میں اختلاف راۓ کے امکانات کو مزید مسدود کر دینے کی کوشش ہے۔ بین الاقوامی تنظیم نے کہا کہ ”حقوق انسانی کے علمبرداروں کو انسانی حقوق کے دفاع کے ان کے جائز کام کی بنا پر نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ ہندوستانی حکام کو انہیں فوری طور پر رہا کردینا چاہئے ساتھ ہی ہندوستان میں شہری سماج اور حقوق انسانی کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہئے ۔“ آل انڈیا ڈیمو کریٹک ویمنس اسوسی ایشن نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوۓ اپنے بیان میں کہا کہ ذکیہ جعفری جن کے شوہر گجرات فسادات میں بے دردی سے قتل کر دیئے گئے تھے۔کی پٹیشن کو خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے افسوسناک فیصلے کے بعد گجرات پولیس نے ان (ذکیہ جعفری) کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی رہنے والی ٹیسٹاسیتلواد کی گرفتاری میں ذرا سا بھی وقت نہیں گنوایا۔گجرات پولس نے ان کی اس بہادری کیلئے انہیں نشانہ بنایا ہے۔‘ دی وائر ڈاٹ ان کی ایک رپورٹ کے مطابق تنظیم نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف کیس کو فوری طور پر واپس لے کر ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئے ۔لیفٹ ورڈ بکس نے بھی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ٹیسٹا سیتلواد جیسے حقوق انسانی کے مزید علمبرداروں کی ضرورت ہے۔ ہم ان کے ساتھ ہیں۔“ کئی سینئر وکلاء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے نظام کا غلط استعمال کیا ان کی گرفت اور قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے ۔“
سمجھا جا تا ہے کہ سپریم کورٹ کے وکلاء کا اشارہ ٹیسٹاسیتلواد، آئی پی ایس افسر آر بی سری کمار ، سنجیو بھٹ اور دیگر کی طرف تھا۔
سینئر وکیل گوتم بھاٹیہ جو نہ صرف قانونی ماہر ہیں بلکہ ان کا شمار آئین ہند کے ماہرین میں بھی ہوتا ہے، نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوۓ طنزیہ انداز میں کہا کہ عالمی نظام انصاف میں ہندوستانی سپریم کورٹ کا تعاون یہ ہے کہ وہ ریاست بنام شہری کے ایک کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کوشہری کی گرفتاری کا مشورہ دیتا ہے۔ یہ زبردست آئینی جدت ہے۔“
یادر ہے کہ جمعہ کو سپریم کورٹ نے گجرات فساد کی وسیع تر سازش سے متعلق کیس میں مودی اور دیگر 63 افرادکوکلین چٹ دینے کے ایس آئی ٹی کے فیصلے پر مہر لگاتے ہوۓ ذکیہ جعفری کی پیٹیشن کو نہ صرف خارج کردیا تھا، بلکہ اپنے فیصلے میں عرضی گزاروں کو نشانہ بناتے ہوۓ کہا تھا کہ ”حقیقت یہ ہے کہ اس معاملے میں جن لوگوں نے قانونی نظام کا استحصال کیا ہے ان کی گرفت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔ عدالتی فیصلے کے اس حصے سے حوصلہ پاتے ہوئے گجرات اے ٹی ایس نے جمعہ کو ہی شام ہوتے ہوۓ ممبئی سے ٹیسٹا ستیلواد کو اور گاندھی نگر سے سابق ڈی جی پی آر بی سری کمارکو گرفتار کرلیا۔ آربی سری کمار، سنجیو بھٹ کی طرح ان چند افسران میں شامل ہیں جنہوں نے دعوی کیا تھا کہ گودھرا سانحہ کے بعد ایک میٹنگ میں اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلی نریندرمودی نے پولیس افسران کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہندوؤں کے غصے کو نکل جانے دیں۔
انڈین امریکن مسلم کونسل نے بھی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوۓ کہا ہے کہ اس معاملے میں پہلے ہی خاطیوں کو سزا نہیں ملی، اس پر انصاف کی جد و جہد کرنے والوں کو ہی نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا مسلمانوں کے خلاف ۲۰۰۲ء میں ہونے والے جرائم کو شدید تر کر دیتا ہے۔ اس درمیان آربی سری کمار کی گرفتاری کے خلاف پیرکو دہلی اور ممبئی میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ دہلی میں جنتر منتر پر شام چار بجے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم پولیس کی جانب سے اس کوروکنے اور مظاہرین کو حراست میں لینے کا قوی امکان ہے۔ٹیسٹا سیتلواد اور آر بی سری کمار کی گرفتاری پر ایسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) کرناٹک چاپٹر سمیت کئی دیگر انسانی حقوق کے لئے لڑنے والی تنظیموں نے بھی سخت مذمت کی ہیں، ٹوئٹس کرتے ہوئے ان تنظیموں نے ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ادھر بینگلور ٹاؤن ہال میں کئی ایک تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کی مانگ کی ہے۔