بارش سے ہوئی تباہی کی تفصیلی رپورٹ ملنے کے بعد معاوضہ دیاجائے گا: ریاستی وزیر سدھاکر
بنگلورو، 31؍اگست (ایس او نیوز؍نامہ نگار) ضلع میں پچھلے دنوں معمول سے 200فیصد سے زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے کسانوں کو اور عوام کومشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اگلے دنوں میں راج کالوے کی تعمیر،کسانوں کو ہوئے نقصانات کے بارے میں تفصیلات و جانکاری حاصل کرنے کے بعد معاوضہ دیا جائے گا۔یہ بات مقامی ایم ا یل اے و ریاستی وزیر برائے میڈیکل ایجوکیشن و ہیلتھ ڈاکٹر کے سدھاکر نے کہی۔
انہوں نے آج صبح بارش سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے، انڈر پاس میں بھرے پانی کا معائنہ کرنے اور کسانوں سے شکایتیں سنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ40سال پہلے کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے حالات اور آج کے حالات یکساں ہیں۔ اس لئے کہ زمین،راستہ میں کوئی فرق دکھائی نہیں دے رہاہے،جہاں بھی دیکھو پانی ہی پانی نظر آرہا ہے۔جس سے ایک طرف خوشی ہے تو اس سے ہورہے نقصانات سے دکھ بھی پہنچ رہا ہے۔
ڈاکٹر سدھاکر نے بتایا کہ اس شدید بارشوں کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے، مگر ان بارشوں اور ایچ این ویلی سیذخیرہ ہونے والا پانی اگلے چند سالوں تک کام آئے گا،پچھلے کئی سالوں سے کسانوں نے بورویل کی کھدائی نہیں کی ہے، جس سے کسانوں کو مالی طور پربچت ضرور ہوئی ہے۔ضلع میں کئی ترقی یافتہ کسان موجود ہیں،پھر پانی نہ ملنے کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کرتے چلے آرہے ہیں، مگر ان سب کو اب پانی کیلئے اتنی مشکلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،جس سے وہ سبھی بہتر طور پر زراعت کرتے ہوئے مالی طور پر ترقی آگے بڑھتے ہوئے کامیابی کے ساتھ ریاست کے لئے بھی اپنی خدمات انجام دیں گے۔
سدھاکر نے بتایا کہ پچھلے دونوں ضلع کے چکبالاپور و گڈی بنڈاتعلقہ میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی ہے،پچھلے دنوں وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے بارش کے دوران یہاں پہنچ کر جائزہ لیا تھا،اس دوران راج کالوے کے تعلق سے بھی وزیر اعلیٰ نے رپورٹ حاصل کی تھی، جو کندوار تالاب سے سدلگٹہ روڈ تک کیلئے راج کالوے کی تعمیر کیلئے منظوری ملنے کے انتظار میں ہیں۔افسران کی کوشش کی بدولت یہاں حالات معمول کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ضلع انتظامیہ،محکمہ زراعت اور محکمہ باغبانی مشترکہ طور پر بارش سے ہوئی فصلوں کی تباہی کا سروے کرکے حکومت کو رپورٹ پیش کرنے ہدایت دی گئی ہے،رپورٹ ملنے کے بعد کسانوں کو معاوضہ دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔پچھلے سال کے دوران بھی اس طرح کے نقصانات پر کسانوں کو معاوضہ دیا گیا تھا۔
سدھاکر نے مزید بتایا کہ اس سال ایک کے بعد ایک تہوار ہونے کی بدولت عوام کی چہل پہل بھی زیادہ ہونے اور بازاروں میں بھی عوام اکھٹا ہونے کے پیش نظر کووڈ کے پھیلنے کا خدشہ ہے،اس لئے احتیاط کے طور پر اقدامات کے تحت ماسک کا پہنا ضروری قرار دیا گیا ہے،عوام کو چاہئے کہ وہ کاہلی نہ برتیں،جس سے ایکبار پھر ہماری ہی لاپروائی و غلطیوں سے کووڈ نہ پھیل جائے، اس لئے عوام احتیاط سے رہ کر اپنی حفاظت خود کریں۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنرا ین ا یم ناگراج، ضلع پنچایت سی ای او شیوشنکر،اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر سنتوش کمار،محکمہ زراعت،محکمہ باغبانی،پی ڈبلیو ڈی،چھوٹی آبپاشی،کے افسروں کے علاوہ تحصیلداراور گرام پنچایت صدر و دیگر موجود تھے۔