بھٹکل میں ایک اور ’مسجد درشن ‘: آپس میں ایک دوسرے کو جاننا ،پہچاننا وقت کا تقاضہ ہے: مقررین کا خطاب
بھٹکل:05؍فروری(ایس اؤ نیوز) بھٹکل کے غیر مسلم افراد کے ذہنوں میں مسجد کے تعلق سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے منگل کو خلیفہ جامع مسجد میں مسجد درشن کا پروگرام منعقد کیا گیا جس میں سابق رکن اسمبلی جے ڈی نائک،اور بھٹکل میونسپل چیف آفسر دیوراج سمیت شہر کے دیگر کافی ذمہ داران نے شرکت کی اور بہترین قرات کے ساتھ نماز کی ادائیگی کا مشاہدہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مختلف لوگوں نے بتایا کہ اُنہیں پہلی بار مسجد کے اندر داخل ہونے کا موقع ملا ہے ورنہ اُن کے دل میں ہمیشہ یہ بات کھٹکتی رہتی تھی کہ مسجد کے اندر ہوتا کیا ہے، مسلم لوگ اندر جاکر کرتے کیا ہیں ؟ ایسے میں اخبارات میں مسجدوں کے تعلق سے من گھڑت باتیں پڑھ کر مزید شکوک وشبہات بڑھ رہے تھے، مگر اندر آکر دیکھا اور مسلمانوں کو عبادت کرتے ہوئے دیکھا تب پتہ چلا کہ مسلمان کتنے سکون کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور ہمارے اندر کتنی غلط فہمیاں پائی جارہی تھیں۔
پروگرام میں غیر مسلم برادران سے خطاب کرتے ہوئے اُڈپی سے تشریف فرما سیدنا ابوبکر جامع مسجد ملپے کے خطیب و امام مولانا عمران اللہ منصوری نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں مختلف طبقوں، فرقوں اور دھرموں کے تعلق سے جانکاری حاصل کرنی چاہئے اور ایک دوسرے کے درمیا ن پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے ایک دوسرے کو جاننا اور پہچاننا چاہئے۔ خلیفہ جامع مسجد میں برادران وطن کے ساتھ ’’آئیے ، ایک دوسرے کو پہچانیں ‘ کے موضوع پر منعقدہ ہم آہنگی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ قرآن نے جس مساوات ، ہم آہنگی اور بھائی چارگی کی تعلیم دی ہے وہی باتیں 12ویں صدی عیسوی کے انقلابی مفکر بشویشور کے وچناس میں بھی پیش کی گئیں ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو نہ جاننے اور اپنی مقدس کتابوں کا مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے آپس میں نفرت، اور دشمنیاں پیدا ہورہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم انسان ہیں اورانسانیت کیا ہوتی ہے اس کامطالعہ کرنا بے حد ضروری ہے۔
شہر کے مشہورتعلیمی ادارہ بھٹکل ایجوکیشن ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر سریش نایک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ اس زعم میں ہیں کہ بھارت ہندو راشٹراہے ، مگر میں کہتا ہوں کہ بھارت ہندو راشٹرا نہیں ، بلکہ بھارت ہندو مسلم راشٹرا ہے۔ ڈاکٹر سریش نے کہاکہ میری 50سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں مجھے پہلی مرتبہ مسجد میں داخل ہوکر بات کرنے کا موقع مل رہا ہے اس پر میں اتنا جذباتی ہوگیا ہوں کہ میرے لب نہیں کھل رہے ہیں، حالانکہ میرے زیادہ تر مریض مسلمان ہی رہے ہیں۔
مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھٹکل میں پچھلے کئی برسوں سے برادران وطن کو مسجد درشن پروگرام کرتے ہوئے بھائی چارگی کا پیغام دینے کی روایت رہی ہے۔ مولانا نے اس موقع پر کہاکہ ہم سب انسان ہیں، ایک ہی ماں باپ کی اولادہیں، ہم سبھوں کے خون کا رنگ بھی ایک ہی ہے تو آپس میں مل بیٹھنے اور ایک دوسرے کو جاننے کا کام ہونا چاہئے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے، قرآن مجید سبھی انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل کی گئی ہے ،انسان اگر قرآن کے مطابق عمل کرتاہے تو سبھی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
حافظ انیس بڈو کی تلاوت قرآن سے جلسہ کا آغاز ہوا، حسن سدی باپا نے نعت پیش کی۔مبشرحُسین ہلارے نے حاضرین اور مہمانان کا استقبال کیا۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے استاد عبدالسمیع ، سابق رکن اسمبلی جے ڈی نائک، بھٹکل بلاک کانگریس صدر سنتوش نائک، کروالی منجاؤ کے صحافی وسنت دیواڑیگا اور نیو انگلش ہائی اسکول کے موظف صدر مدرس ایم کے نائک نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ساحل آن لائن شعبہ کنڑا کے صحافی محمدر ضامانوی نے اذان اور نماز کی کنڑا میں تفہیم کی۔ خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے صدر محتشم محمد جعفر نے جلسے کی صدارت کی۔ محمد طلحہ سدی باپا نے شکریہ اداکیا۔ جماعت المسلمین بھٹکل کے قاضی مولانا محمد اقبال ملا ندوی کی دعا پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔ جنرل سکریٹری سعدا محمد میراں و دیگر ذمہ داران بھی ڈائس پر موجود تھے۔ پروگرام کے دوران نمازِ مغرب کا حاضرین نے نظارہ کیا۔ برادرا ن وطن نے پروگرام کے بعد جماعت کے دفتر اور محکمہ شریعہ کا نظارہ کیا۔ اس کے بعد تواضع کا اہتمام کیاگیا تھا۔ خیال رہے کہ دو روز قبل ہی بھٹکل جامع مسجد میں بھی اسی طرح مسجد درشن پروگرام منعقد ہوا تھا اور جامع مسجد میں بھی کافی تعداد میں غیر مسلم افراد نے شرکت کی تھی۔