حکومت بمقابلہ سپریم کورٹ کالجیم تنازع، وزیر قانون کا تبصرہ،کہا ملک میں مضبوط جمہوریت کیلئے آزاد عدلیہ کا ہونا ضروری
نئی دہلی ، 24؍جنوری(ایس او نیوز؍ایجنسی)ججوں کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ کالجیم میں اصلاحات کے بارے میں بحث کے درمیان وزیر قانون کرن رجیجو نے ایک بار پھر بیان دیا ہے- رجیجو نے پیر کو دہلی بار اسوسی ایشن کے ایک پروگرام میں کہا کہ ملک میں مضبوط جمہوریت کیلئے آزاد عدلیہ کا ہونا ضروری ہے-رجیجو نے کہاکہ ایک بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ججوں کو کسی انتخاب یا عوامی جانچ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا - یعنی وہ عام عوام کے ذریعے منتخب نہیں ہوتے- یہی وجہ ہے کہ عوام آپ کو تبدیل نہیں کر سکتے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ عوام آپ کو نہیں دیکھ رہے ہیں - اتوار کو ایک ریٹائرڈ جج کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے وزیر قانون نے لکھا کہ سپریم کورٹ میں عوام کا نمائندہ ہونا چاہیے- صرف وہی لوگ آئین کی شقوں اور عوام کی رائے پر عمل نہیں کرتے، جو خود کو آئین سے بالاتر سمجھتے ہیں -یہ سوچنا غلط ہے کہ نظام پر سوال نہیں اٹھائے جائیں گے-یہ سوچنا غلط ہے کہ آج جو نظام چل رہا ہے اس پر کوئی سوال نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی سوال اٹھائے گا- بعض اوقات نظام میں تبدیلی بھی ضروری ہوتی ہے- ہماری حکومت اور اس سے پہلے کی حکومتوں نے بھی ضرورت پڑنے پر آئین کے آرٹیکلز میں تبدیلیاں کی ہیں - اس لیے تبدیلی کو کبھی بھی منفی انداز میں نہیں دیکھنا چاہیے- آج کالجیم کے حوالے سے جو باتیں ہو رہی ہیں وہ بے بنیاد ہیں -حکومت بمقابلہ سپریم کورٹ کالجیم تنازعہ میں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے دہلی ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کا بیان شیئر کیا ہے- جج آر ایس سوڈھی نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئین کو ہائی جیک کیا ہے- سپریم کورٹ میں عوام کی منتخب نمائندگی ہو تو ہی عوام کو انصاف ملتا ہے-واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو اپنے نمائندوں کو کالجیم میں شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے- وزیر قانون کرن رجیجو نے چیف جسٹس آف انڈیاکو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ججوں کی تقرری کے عمل میں حکومتی نمائندوں کو شامل کرنے سے نظام میں شفافیت آئے گی اور عوام کے سامنے جوابدہی کو بھی یقینی بنایا جائے گا-ججوں کی تقرری کو لے کر مرکز اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش کے درمیان سپریم کورٹ کالجیم نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے- سپریم کورٹ نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر تین خطوط جاری کیے جس میں ایڈوکیٹ سوربھ کرپال، سوما شیکھر سندریسن اور آر جان ساتھیان کی ترقی پر مرکز اور RAW-IB کے اعتراضات کو مسترد کیا گیا- مرکز کے اعتراضات کا بھی جواب دیا-