کویمبتور میں دس سالہ بچی کی عصمت دری اور قتل کا معاملہ: موت کی سزا کا سامنا کرنے والے مجرم کی نظر ثانی کی اپیل سپریم کورٹ نے کی مسترد
نئی دہلی،07/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی ا) 2010 میں تمل ناڈو کے کوئمبتور میں ایک دس سالہ بچی کی عصمت دری پھر اس کے قتل میں مجرم پائے گئے منوہرن کی موت کی سزا کی نظر ثانی اپیل کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا اور ایسی گھناونی حرکت کرنے والوں کو سخت پیغام دیا کہ ایسوں کی سزا موت ہی ہونی چاہئے۔
مجرم منوہرن کو 2010 میں کویمبتور میں ایک نابالغ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے بعد اس کواور اس کے بھائی کو قتل کرنے کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔جسٹس آر ایف نریمن کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے ایک کے مقابلے دو کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجرم منوہرن کی موت کی سزا کو برقرار رکھنے والے فیصلے کا جائزہ لینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔جسٹس نریمن اور جسٹس سوری کانت نے نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی جبکہ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ صرف سزا کے معاملے پر ان کا خیال مختلف ہے۔بنچ نے کہاکہ اکثریت کے فیصلے کے پیش نظر نظرثانی پٹیشن پوری طرح سے خارج کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ 29/اکتوبر 2010 کو منوہرن اور اس کے ایک ساتھی موہن کرشنا نے اسکول جانے والی ایک دس سالہ بچی اور اس کےسات سالہ بھائی کوا یک مندر کے قریب پکڑ لیا تھا اوربچی کا دونوں مجرموں نے مل کر ریپ کرکے دونوں بچوں کو زہر دے دیا تھا، مگر جب دونوں بچوں کی موت واقع نہیں ہوئی تو دونوں کے ہاتھ پیر باندھ کو ان کو قریبی نہر میں پھینک دیا تھا، جس میں ڈوب کر دونوں بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ منوہرن کے ساتھی موہن کرشنا کی پہلے ہی پولس انکاونٹر میں موت ہوچکی ہے۔
واقعے کی گھمبیرتا کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے نچلی عدالت اور مدراس ہائی کورٹ کے مجرم کو سنائے گئے موت کے فیصلے کو برقرار رکھا اور اُس کی نظر ثانی کی اپیل کو بھی مسترد کردیا۔