مسلم طالبات کالج معاملہ سے وزیراعلیٰ کا یوٹرن، کہا! بحث ہی نہیں ہوئی۔ وقف بو رڈ چیرمین کے بھی سُربدلے
بنگلورو،2؍ دسمبر (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں خالص مسلم لڑکیوں کیلئے 10نئے کالجس تعمیرکرنے کے خلاف ریاست بھر میں کٹر ہندو حامی تنظیموں کی طرف سے تنازع پیدا ہونے کے بعد لگتا ہے کہ حکمران بی جے پی نے بھی اب یوٹرن لے لیا ہے۔
یہاں وزیراعلیٰ بسوراج بومئی سے اس تنازع سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ سرکاری سطح پر اس معاملہ پر بحث ہی نہیں ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہوسکتا ہے کہ ریاستی وقف بورڈ چیرمین شافع سعدی کا یہ ذاتی نظریہ ہوگا۔ خالص مسلم لڑکیوں کیلئے اسکولس کالجس کھولنے کا حکومت کا موقف نہیں ہے۔ اس معاملہ میں وقف بورڈ چیرمین کو حکومت سے گفتگو کرنا چاہئے۔
قبل ازیں میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ حکمران بی جے پی خالص مسلم لڑکیوں کیلئے 10نئے کالجس تعمیرکرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس معاملہ میں ریاست میں بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ کٹر پسند ہندو تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس میں پہل ہوئی تو ہم ریاست گیر احتجاج شروع کریں گے اورحکومت کو چیلنج بھی کیا ہے کہ ہم ان کالجوں کو تعمیر ہونے نہیں دیں گے۔
وزیراعلیٰ بومئی کے یوٹرن کے بعد ریاستی وقف بورڈ چیرمین مولانا شافع سعدی نے بھی یوٹرن لیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ مسلم خواتین کیلئے خصوصی کالج کھولے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے خواتین کیلئے کالج کھولنے کی بات کی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ ہمارے بورڈ کے پاس 25 کروڑ روپے کا فنڈ ہے۔ ہم ہر کالج کیلئے 2.5 کروڑ روپے دیں گے اور انہیں 10 / اضلاع میں شروع کیا جائے گا اور اس معاملے پر وزیر سے بات ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا نے میرا مکمل بیان شائع نہیں کیا ہے۔ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
وقف بورڈ حکومت کے اصولوں کے مطابق 112 تعلیمی ادارے چلا رہا ہے۔حجاب کے بحران کا مجوزہ کالجوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ بھی رہنما خطوط کے مطابق کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ وزیر اعظم نریندر مودی کے نعرے 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' کے مطابق ہے۔
وہیں، ہندو جن جاگرتی سمیتی کے لیڈر موہن گوڈا نے کہا کہ اگر مسلم لڑکیوں کے کالج بن رہے ہیں تو ہندو تعلیمی ادارے بھی بنائے جائیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ حکومت کا فیصلہ سکیولرزم اور آئین کے اصولوں کے خلاف ہے، گوڈا نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہیں لیا تو احتجاج کیا جائے گا۔کالجوں کی تعمیر کے خلاف ریاستی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے شری رام سینا کے بانی پرمود متالک نے کہا ہے کہ ریاست میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات سے پہلے مسلمانوں کو خوش کرنے میں ملوث ہوگی۔ یہ تقسیم کرنے والا فیصلہ ہے۔ اس سے طلبہ میں تفرقہ انگیز ذہنیت پیدا ہوگی۔تاہم وزیر مزراعی اور اوقاف ششی کلا جولے نے واضح کیا کہ انہوں نے مسلم لڑکیوں کیلئے خصوصی کالج کھولنے کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی۔