راجیہ سبھا: متنازع شہریت ترمیمی بل 105 کے مقابلہ 125 ووٹوں سے منظور

Source: S.O. News Service | Published on 11th December 2019, 11:09 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 11/دسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) تقریبا 7 گھنٹوں کے بحث و مباحثے کے بعد شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا سے بھی منظور کر لیا گیا۔ اس بل کے حق میں 125 اور مخالفت میں 105 ووٹ ڈالے گئے۔ اس سے قبل بدھ کی سہ پہر کو وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن ممبران کی طرف سے کئے گئے شدید ہنگامے کے درمیان بل کو ایوان میں پیش کیا۔ کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن جماعتوں نے آئین کے حقائق اور اقدار کی بنیاد پر اس بل کی سختی سے مخالفت کی۔ تقریبا 7 گھنٹے بحث و مباحثہ اور اس کے جواب دینے کے بعد بالآخر ووٹنگ کی بنیاد پر بل منظور کیا گیا۔ اب یہ بل صدر کو منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔

شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر کانگریس کی کارگزار صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا سے اس بل کی منظوری کے ساتھ تنگ نظر اور متعصب ذہنیت کی کثیر جہتی ہندوستان پر جیت ہوئی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بل بنیادی طور پر اس نظریے کو چیلنج کرتا ہے جس کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے طویل جنگ لڑی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ایک منقسم ہندوستان کی تشکیل کرتا ہے، جہاں مذہب ہی کسی کی قوم پرستی کی بنیاد بنے گا۔

قبل ازیں، راجیہ سبھا میں تمام ممبران کو جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ’’کچھ ممبران نے بل کو غیر آئینی کہا ہے میں اس کا جواب دوں گا۔ اگر اس ملک کو تقسیم نہ کیا گیا ہوتا تو اس بل کو لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تقسیم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے، یہ بل لانا پڑا۔ مودی سرکار یہ بل ملک کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے لائی ہے۔‘‘

بل کی آئینی حیثیت پر ممبران کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر امت شاہ نے کہا کہ کچھ اراکین پارلیمنٹ کو خوف ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آجائے گی۔ عدالت کا آپشن کھلا ہے۔ کوئی بھی عدالت میں جا سکتا ہے۔ یہ قانون عدالت میں بھی درست پایا جائے گا۔

اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس بل سے پورا ملک خوش ہے، لیکن آج شمال مشرقی ریاستوں کی بیشتر ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آسام میں فوج کے دستے تعینات کیے جا رہے ہیں۔ دببروگڑھ، گوہاٹی اور دیگر مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں، لوگ سڑکوں پر ہیں اور تشدد ہو رہا ہے۔ ناگالینڈ اور تریپورہ جل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے اور لوگ اس بل سے خوش ہیں تو پھر یہ کیوں ہو رہا ہے؟ اسی دوران، غلام نبی آزاد نے حکومت کی جانب سے پڑوسی ممالک میں مظلوم لوگوں مختلف مواقع پر بتائی گئی تعداد میں تضاد پائے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور حکومت سے اس پر وضاحت طلب کی۔

قبل ازیں، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے کہا کہ وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ ہمیں بل کی ضرورت ہے کیونکہ کانگریس نے تقسیم ہند کی غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ کس کتاب میں پڑھا ہے! جب کہ وہ نہیں جانتے کہ جناح اور ساورکر دونوں اس بات پر متفق تھے کہ ہندوؤں کے لئے ایک علیحدہ قوم اور مسلمانوں کے لئے الگ قوم ہونی چاہئے۔ سبل نے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے، کیوں کہ آپ تاریخ کو بدلنے والے ہیں۔ کپل سبل نے کہا کہ آپ ہندوستانی جمہوریہ کو ایسی ’جوراسک جمہوریہ‘ میں تبدیل مت کریں جہاں ’دو ڈایناسور‘ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کو ہندوستان کا کوئی اندازہ نہیں ہے وہ ہندوستان کے خیال (آئیڈیا آف انڈیا) کا دفاع نہیں کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا، بحث کے دوران بل کی مخالفت کرتے ہوئے، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ آپ پاکستان اور افغانستان میں بسنے والے ہندوؤں کے بارے میں پریشان ہیں۔ آپ کی آبائی ریاست گجرات میں یوپی اور بہار کے ہندوؤں کو مارا گیا، مجھے بتاؤ کہ آپ نے ایک بھی لفظ کیوں نہیں کہا؟ آپ اس ملک میں اپنا جنون پورا کرنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم دراندازوں کو اس ملک سے نکالیں گے، دوسری طرف بنگلہ دیش سے ہمارے وزیر اعظم نے کہا کہ این آر سی سے بنگلہ دیش متاثر نہیں ہوگا۔ یہ ایک بل ہے جو آئین کی اصل روح کو تباہ کر رہا ہے، لہذا ہم اس بعل کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس سے قبل پی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ میر محمد فیاض نے کہا کہ ہمارے آبا و اجداد نے سیکولر ہندوستان کے ساتھ آنے کا انتخاب کیا تھا۔ لیکن آج، اس بل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہم نے غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار یہ کہہ رہی ہے کہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی لوگوں کو کشمیر کی جیلوں میں رکھا جاتا ہے۔ محمد فیاض کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے افراد کو بھی جیل میں رکھا گیا ہے۔

شہریت ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ جمہوریت میں مختلف آراء ہیں۔ وزیر اعظم مودی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ جو اس بل کی حمایت نہیں کرتا وہ غدار ہے اور جو اس کی حمایت کرتا ہے وہ محب وطن ہے۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو اس کی حمایت نہیں کررہا ہے وہ پاکستان کی زبان بول رہا ہے۔ اگر ہمیں پاکستان کی زبان پسند نہیں ہے تو ہمارے پاس اتنی مضبوط حکومت ہے، پاکستان کو ختم کر دیں۔ آپ نے 370 کو ہٹا دیا ہم نے آپ کی حمایت کی۔ آج ملک کے بیشتر حصوں میں اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے، تشدد ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی ملک کے شہری ہیں، ملک دشمن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ہندو ہیں، ہمیں آپ کی طرف سے حب الوطنی کی کسی سند کی ضرورت نہیں ہے۔

اس سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت اس بل کے بارے میں صوابدیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یہ بل کو منظور ہونے کے بعد عدالت میں جائے گا اور عدالت میں اس بل کی آئینی حیثیت کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت اس پر پابندی عائد کرتی ہے تو یہ حکومت کے چہرے پر ایک طمانچہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے، جس میں مساوات کا حق شامل ہے۔ چدمبرم نے پوچھا، آپ نے صرف تین ممالک کا انتخاب کیوں کیا اور باقی ممالک کیوں چھوڑے گئے؟ آپ نے صرف 6 مذاہب کا انتخاب کیوں کیا؟ انہوں نے پوچھا کہ بھوٹانی عیسائی، سری لنکن ہندوؤں کو کیوں اس بل سے استثنی رکھا گیا ہے؟

واضح رہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاستوں میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔ احتجاج اتنے پرتشدد ہو چکے ہیں، شام کے بعد سے آسام کے گوہاٹی اور کامروپ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کی انتظامیہ نے آسام کے 10 اضلاع میں 24 گھنٹے کے لئے انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کے ساتھ بہت سی جگہوں پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ اس شہریت بل کے خلاف تشدد نے شمال مشرق کی دیگر ریاستوں میں بھی خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...