شہریت ترمیمی بل سے مسلمان پریشان، بڑی مسلم جماعتیں اورتنظیمیں خاموش!

Source: S.O. News Service | Published on 8th December 2019, 12:18 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

بنگلورو،8/دسمبر (ایس او نیوز) نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی بی جے پی حکومت ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے لئے کمربستہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کی تکمیل میں مسلسل مصروف ہے۔ طلاق ثلاثہ قانون اور کشمیر سے دفعہ 370کے خاتمہ سے بظاہر ملی کامیابی کے بعد مودی حکومت کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ وہ ہندوستان کو مسلمان سے پاک بنانے میں اہم رول ادا کررہی ہے لیکن مسلم قیادت کو جس جمہوری طاقت و قوت کے ساتھ سڑکوں پر آنا چاہئے تھا وہ نہیں آپارہی ہے۔ چند کو چھوڑ کر بڑی بڑی مسلم جماعتیں اور تنظیمیں اپنی قوم کے تحفظ پر خاموش نظر آرہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب کہ ملک انتہائی مشکل معاشی دور سے گزر رہا ہے معیشت کی رفتار سست ہوگئی ہے ملک ایک بار پھر فاقہ کشی کے قریب پہنچ چکاہے، روزگار کم ہوتا جارہا ہے، صنعتیں بند ہورہی ہیں۔ ایسے میں ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے مودی حکومت صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ اسے ملک کے مسائل یا عوام کی پریشانیوں سے تعلق نہیں وہ صرف آر ایس ایس کے ایجنڈے کی تکمیل کو ہی اپنا فریضہ سمجھتی ہے۔ شہریت ترمیمی بل کو کابینہ کی مرضی ملنے کے بعد امید کی جارہی ہے کہ پیرکو پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا جس کے لئے بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے وھپ بھی جاری کردیا ہے۔ ایسے میں سکیولر کردار کی حامل پارٹیوں کا ایک بار پھر سخت امتحان ہے کہ وہ راجیہ سبھا میں اکثریت ہونے کی وجہ سے کیا اس متنازع اور مسلم مخالف بل کو نا منظور کرانے میں اہم رول ادا کریں گی یا پھر طلاق ثلاثہ قانون کی طرح پارلیمان سے واک آؤٹ کرکے مودی حکومت کی بھرپور مدد کریں گی۔ ان سب کے درمیان سب سے اہم سوال یہ ہے کہ شہریت ترمیمی بل جس قوم کے خلاف ہے اس کی قیادت اپنی قوم کے تحفظ کے لئے کیا کررہی ہے؟ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سڑکوں سے لے کر پارلیمان تک یہ اعلان کیا ہے کہ شہریت ترمیمی بل میں افغانستان،پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہوئے سکھ، جین، بدھسٹ، پارسی اور ہندو مذہب کے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی اور مسلمان پناہ گزینوں کو کسی بھی صورت میں ہندوستان میں رہنے نہیں دیا جائے گا۔ یعنی یہ بات مرکزی حکومت کی طرف سے واضح کردی گئی ہے کہ شہریت ترمیمی بل کے بعد پورے ملک میں این آر سی کو نافذ کرتے ہوئے صرف مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اس واضح اعلان کے بعد ہندوستانی مسلمانوں میں ملک بدر ہونے اور تکالیف میں مبتلا ہونے کا خوف بڑھ تو رہا ہے لیکن اس کی قیادت اس خوف سے باہر نکالنے میں منظم کردار ادا نہیں کرپارہی ہے۔ مسجد اللہ کا گھرہے، اس روئے زمین پر اس کا تحفظ اور اس کی دیکھ بھال ایمان والوں کی ذمہ داری ہے لیکن کیا عام مسلمانوں کا تحفظ، خاص مسلمانوں پر فرض نہیں۔ اپنی قوم کی حفاظت کرنے کی شریعت اسلامیہ اجازت نہیں دیتی۔ مسلمانوں کے جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ملک کے حکمراں طبقہ پر ہے لیکن اگر وہ اعلانیہ طور پر ایک بھی مسلمان کو ملک بدر کرنا چاہتا ہے تو اس کی حفاظت کی ذمہ داری کیا مسلم قیادت اور مسلمانوں کی بڑی بڑی تنظیموں اور جماعتوں پر نہیں ہے۔ بابری مسجد کے تحفظ میں کروڑوں کروڑ روپئے خرچ کرنے والی جمعیۃ العلماء ہند اور مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانوں کے خلاف پارلیمان میں پیش ہونے والے شہریت ترمیمی بل پر خاموش کیوں ہے؟ کیوں نہیں وہ مسلمانوں کے تحفظ کے لئے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف جمہوریت کے اصول وضوابط کے مطابق سڑکوں پر احتجاج کرکے اپنے غصہ کا اظہار کرتی ہیں۔ کیوں نہیں وہ اس متنازع بل کے خلاف ہر ضلع میں ذمہ داروں کو میمورنڈم پیش کرنے کے لئے مسلمانوں کو ابھارتی ہیں۔ کیا اس معاملے میں قدم اٹھانے سے مذکورہ مسلم تنظیموں اور جماعتوں کو ملک کا قانون روکتا ہے یا شریعت اسلامیہ اس کے آڑے آتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک کی مسلم تنظیمیں اور جماعتیں مستقبل ناشناس ہوتی جارہی ہیں۔ انہیں نہ تو مسلم قوم کی فکر ہے اور نہ اس کے جان ومال کی اور نہ ہی ہندوستان جیسے خوبصورت جمہوری ملک کی۔ حالانکہ انہی کے اکابرین نے ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے لئے جان ومال کی بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ آخر کیوں مسلم قیادت متنازع اور متعصب شہری بل پر اپنی رائے کھل کر نہیں رکھتی۔ 1925میں آر ایس ایس نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا کہ ایک ایسا ملک ہوگا جہاں ہندو راج کریں گے اور انہی کا غلبہ ہوگا۔ایک ایسا ملک ہوگا جس میں مسلمانوں کو ملک بدر کردیا جائے گا یا پھر انہیں دوسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے رہنے پر مجبور کیا جائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کرناٹک میں لوک سبھا کی 20 سیٹں جیتے گی، وزیر اعلیٰ سدارامیا دعویٰ

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ  سدارامیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں پر کامیابی کا پرچم لہرائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے تئیں رائے دہندگان کا ردعمل اب تک بہت مثبت رہا ہے۔

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

48 مرتبہ گھر کا کھانا آیا، صرف 3مرتبہ آم بھیجا گیا، کیجریوال کی عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

  شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں جیل میں قید وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل کے اندر انسولین دینے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو سماعت کی گئی۔ عدالت نے کیجریوال کی عرضی پر فیصلہ پیر تک محفوظ رکھ لیا۔

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ، مہاراشٹر کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق54فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...