شہریت قانون:کامیاب مظاہرے کے بعد کرناٹک مسلم قیادت خاموش کیوں؟

Source: S.O. News Service | Published on 28th December 2019, 10:58 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،28/دسمبر(ایجنسی) سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں -عوام مودی حکومت کے متنازع اور غیر آئینی فیصلے کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے اپنی آوازیں کبھی سڑکوں پر اترکر تو کبھی اپنی گلیوں سے بلند کررہے ہیں - اگرچہ کہ عوامی احتجاج کے سامنے مودی کی قیادت والی بی جے پی سرکار نے پورے طورپر گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں لیکن آواز میں نرمی، اپنی تقریروں میں باربار مسلمان کا نام لینا اور اپنے فیصلے کو مکمل طورپر درست قرار دینے کی کوشش بتاتی ہے کہ مودی حکومت بہت پریشان ہے،متنازع فیصلہ مودی کی گلے کی ہڈی بن چکا ہے جو نہ نگلتے بن رہا ہے نہ اگلتے- گزشتہ جمعہ کو عیدگاہ قدوس صاحب میں ہوئے پرامن مظاہرے کی جہاں ایک طرف تعریفیں ہورہی ہیں وہیں اس کے بعد سے مسلم قیادت اور مسلمانوں کی خاموشی پر سوالات بھی کئے جانے لگے ہیں -کیا واہ واہی اورتعریف سے ہی مسلمان خوش ہوکر مطمئن ہوگئے ہیں؟کرناٹک کے مسلمان اپنے قیادت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ این پی آر پر ان کا فیصلہ کیا ہے؟ کیا گھر آئے ہوئے سرکاری نمائندوں کو دستاویزات سونپ دی جائیں یا انہیں مطلوبہ تفصیلات نہ دی جائیں -علماء ودانشواران کے متفقہ فیصلہ کا مسلمان منتظر ہیں -حالانکہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں احتجاجات مختلف شکل میں ہورہے ہیں - ہندومسلم اتحاد نے مختلف مقامات پر مظاہروں کے انداز بدل دئے ہیں -خواتین کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر اترکر احتجاج کرکے حکومت کوسکتہ میں ڈال دیا ہے -وہیں مسلمانوں نے مساجد میں قنوت نازلہ اوراپنے اپنے گھروں میں آیت کریمہ کا ورد کرکے اپنے احتجاج کو جاری رکھا ہے - عیدگاہ قدوس صاحب میں پرامن مظاہرے کے بعد مسلم قیادت پر مزید ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ متنازع قانون کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ ساتھ برادران وطن کے ذہنوں کو ملک اور آئین کے تحفظ کے تئیں موڑنے کی بھرپور کوشش کریں -اس کے علاوہ عدالت کا رخ کرکے ہزاروں کی تعداد میں لوگ عرضیاں داخل کرکے مودی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کریں -مختلف اضلاع میں کلکٹرس ودیگر عہدے داران کو میمورنڈم دے کر احتجاج درج کرانا جمہوریت کو استحکام دینے کے مترادف ہے -ہر اس طریقہ کو اپنانا ہوگا جس سے مودی حکومت اپنا متنازع فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوجائے- مسلم قیادت کی خاموشی ہندوستانی آئین اور جمہوریت کے لئے اچھی علامت نہ ماضی میں سمجھی گئی ہے اور نہ اب سمجھی جارہی ہے اورنہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک کے لئے بہتر سمجھی جائے گی- پوری قوم مسلم قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ ہندوستان کے آئین کے تحفظ کے لئے کس طرح کا ٹھوس قدم اٹھاتی ہے- بابری مسجد، مسلمانوں سے چھین لی گئی لیکن علماء اورمسلم دانشوروں کی اپیل پر تمام مسلمان ملک کی یک جہتی اور ملک کے استحکام کیلئے خاموش رہے-مودی کے غلط فیصلے کے خلاف ایک بار علمائے کرام نے اپنی قوم کو عیدگاہ قدوس صاحب میں جمع ہونے کی اپیل کی -تمام نے لبیک کہتے ہوئے پرامن احتجاج کا سبق ہندوستان کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو دیا جس کا اعتراف غیرمسلموں نے بھی کیا ہے - ہندوستان کے حالات یقینی طورپر غریبوں اور ناداروں کیلئے بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں - دیگر قوموں کی طرح مسلمانوں کا پریشان ہونا بھی عین فطرت ہے - مودی سرکار کا شہریت ترمیمی قانون بنانا مسلمانوں سے بدلہ لینا تھا- لیکن جس طرح سے دیگر اقوام نے مسلمانوں کے احتجاج میں شریک ہوکر مودی حکومت کے اس متنازع فیصلے کو غلط قرار دیا ہے وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے - دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان ہی نہیں جہاں جہاں بھی مسلمان بستے ہیں وہاں فرقہ پرست طاقتیں ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی ہیں - اسی لئے تاریخ میں لکھا ہے کہ مظالم کے جتنے پہاڑ مسلمانوں پر توڑے گئے اگر کوئی دوسری قوم ہوتی تو وہ اجتماعی خودکشی کرلیتی یا پھر علم بغاوت لے کر پہاڑوں سے ٹکراجاتی لیکن شہنشاہیت کے زمانے سے لے کر جمہوریت تک تحمل، صبراور برداشت کا جو مظاہرہ مسلمانوں نے پیش کیا ہے اس کی مثال تاریخ انسانی میں نہیں ملتی-اسلامی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف چل رہی شورشیں اور یہودونصاریٰ کی سازشوں کے بعد اب تک مسلمانوں کو ہنسنا،مسکرانا اورگنگنانا چھوڑدینا چاہئے تھا لیکن مسلمان ایک بہادر اور دلیر قوم ہے وطن کے ساتھ محبت گھٹیوں میں ہے اسی لئے جنگ آزادی میں سب سے زیادہ قربانیاں مسلمانوں نے دی ہیں - دیگر قومیں جانتی ہیں کہ اس روئے زمین پر مسلمان واحد قوم ہے کہ جب سرپرکفن باندھ لیتے ہیں تو کامیابی ان کے قدم چومتی ہے - ملک کے مسلمانوں کو آئین کے تحفظ اورجمہوریت کی بقاء کے لئے مسلسل لڑنا ہوگا- روزانہ نئی حکمت عملی وضع کرنی ہوگی -برادران وطن کے دلوں میں مسلمانوں اوراسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں دورکرنی ہوں گی-محض ایک عظیم اور پرامن ریلی کی کامیابی سے خوش ہوکر گھروں میں بیٹھ جانامسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے - یقین مانیں کہ اگر مسلمان خاموش ہوگئے تو آئین اورملک کی جمہوریت کے تحفظ کیلئے کوئی قوم آگے نہیں بڑھنے والی-

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔