شہریوں کو یوں مرنےکیلئے نہیں چھوڑا جاسکتا، اسپتالوں میں آکسیجن کی قلت اور مریضوں کی اموات پر دہلی ہائی کورٹ سخت برہم
نئی دہلی، 25؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دہلی میں مچی ہاہاکار پرسنیچر کو دہلی ہائی کورٹ نےسخت برہمی کااظہار کیا۔ واضح رہے کہ جمعہ کو سر گنگا رام اسپتال میں آکسیجن کی سپلائی متاثر ہونے سے 25؍ اموات کے دوسرے ہی دن سنیچر کو دہلی کے جے پور گولڈن اسپتال میں بھی آکسیجن کا دباؤ کم ہونے کی وجہ سے 25؍ مریض فوت ہوگئے۔ ریاست میں تھوڑے تھوڑے وقفے میں کسی نہ کسی اسپتال سے یہ ہنگامی پیغام نشر ہوتا ہے کہ اس کے ہاں آکسیجن چند گھنٹوں کا ہی رہ گیاہے۔ حالات اس قدر دھماکہ خیز ہیں کہ اگر چند گھنٹوں میں آکسیجن نہ پہنچےتو کئی جانوں کا اتلاف ہوسکتاہے۔ اسی صورتحال کے خلاف دہلی کے کئی اسپتالوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس پر ہائی کورٹ نے سنیچر کو خصوصی شنوائی کی ۔
مودی سرکار کو سخت سرزنش کا سامنا: جسٹس وپن سنگھی اور ریکھاپاٹل پر مشتمل ہائی کورٹ کی دورکنی بنچ نے کورونا کی دوسری لہر سے نمٹنے میں مودی حکومت کی ناکامی پر اس کی سرزنش کرتےہوئے سنیچر کو متنبہ کیا کہ ’’ ہم مئی کے وسط میں کورونا کی وبا کے نقطہ عروج پر پہنچنے والے ہیں۔ ہم نے اپنی تیاری کیسی کی ہے؟ ہم اسے لہر کہہ رہے ہیں مگر یہ حقیقت میں سونامی ہے۔ مئی کے وسط کے حالات سے نمٹنے کی ہم نے کیا تیاری کی ہے؟ ہم نے مریضوں کی کتنی تعداد کے حساب سے تیاری کررکھی ہے؟‘‘ کورٹ نے اس کیلئے آئی آئی ٹی کانپور کے سائنسدانوں کی اس رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق ملک میں کورونا کی موجودہ لہر کا نقطہ عروج وسط مئی میں ہوگا اور ملک میں زیر علاج مریضوں کی تعداد ۳۵؍ لاکھ تک پہنچ جائیگی۔
جو بچ سکتے ہیں انہیں بچانا ضروری ہے: کورٹ
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اکثر مریض آکسیجن کی قلت کی وجہ سے مر رہے ہیں، دہلی ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا کہ ’’کچھ لوگ تو مریں گے،اسے ٹالا نہیں جاسکتا مگر جنہیں بچایا جاسکتا ہے، ہم انہیں بھی کھورہے ہیں۔جولوگ اس مرض کا مقابلہ کرسکتےہیں انہیں بچایا جاسکتاہے ، ہمیں اس کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ بصورت دیگر ہمارے ہاں اموات کی شرح بڑھے گی، ہمیں اس پر قابو رکھنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
’’ آکسیجن ٹینکرروکنے والوں کو ہم لٹکادیں گے‘‘: آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ کے خلاف مہاراجہ اگرسین اسپتال، جے پور گولڈن اسپتال، بترا اسپتال اور سرول سپر اسپیشلٹی اسپتال کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن پر شنوائی کے دوران ہائی کورٹ کےتیور انتہائی سخت تھے۔ یہ معلوم ہونے پر کہ آکسیجن کے ٹینکروں کو دہلی آنے سے روکا جا رہاہے، جسٹس وپن سنگھی اور ریکھاپاٹل کی بنچ چراغ پا ہوگئی۔ کورٹ نے متنبہ کیا کہ ’’ایسے شخص کو ہم پھانسی پرلٹکادیںگے، ہم کسی کو نہیں بخشیں گے۔‘‘ کورٹ نے دہلی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایسے اہلکاروں کی شکایت مرکزی حکومت سے بھی کرے تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
مودی سرکار کو جوابدہی کا سامنا: چند گھنٹوں کی آکسیجن باقی رہ جانے کےبعد فوری انتظام نہ ہونے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے اسپتالوں کی پٹیشن پر شنوائی کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے مودی سرکار سے سوال کیا کہ دہلی کیلئے 480؍ میٹرک ٹن آکسیجن کا کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ یہ پورا کوٹہ اسے کب ملے گا۔ کورٹ نے سالیسٹر جنرل سے دریافت کیا کہ ’’آپ نے 21؍ اپریل کو ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ دہلی کو یومیہ 480؍ میٹرک ٹن آکسیجن ملے گا، یہ بتائیے کہ یہ کب سے ہوگا؟اب تک 480؍ میٹرک ٹن کوٹے کو سورج کی روشنی دکھنے کو نہیں ملی ہے۔‘‘ کورٹ نے یہ بات دہلی حکومت کی اس اطلاع پر کہی کہ اسے یومیہ 380؍ میٹرک ٹن آکسیجن ہی مل رہی ہے جبکہ جمعہ کو توصرف 300؍ میٹرک ٹن ہی ملی ہے۔