ایران سے جنگ نہیں چاہتے، مگر جارحیت کا بھرپور جواب ملے گا: جان بولٹن
واشنگٹن 6مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطی میں مرکزی کمان کے علاقے میں ایک طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس ابراہم لنکن" اور ایک بمبار ٹاسک فورس کی تعیناتی عمل میں لا رہا ہے تا کہ ایرانی نظام کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ امریکا یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔
پیر کے روز اپنے بیان میں بولٹن نے کہا کہ اس اقدام کا فیصلہ کئی تشویش ناک اور بڑھتے ہوئے انتباہات کے جواب میں کیا گیا ہے۔
بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ کسی جنگ کے لیے کوشاں نہیں ہے تاہم وہ ایرانی فورسز یا پاسداران انقلاب یا اس کے ایجنٹوں کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے نیویارک کے آخری دورے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران واشنگٹن کو دھمکی دی تھی کہ تہران امریکی پابندیوں کا جواب دے گا جن کے نتیجے میں ایران کی معیشت زمین بوس ہو گئی ہے۔
ظریف نے خبردار کیا تھا کہ یہ حالات صورت حال کو دوزخ بنا رہے ہیں تاہم ایران اس دوزخ تک پہنچنا یا مقابلے کے بغیر اس میں گرنا ہر گز قبول نہیں کرے گا۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیاں اور ان پابندیوں کے سبب تباہ کن صورت حال کا درپیش ہونا یہ ایک اعلان جنگ ہے اور ایران اس کا جواب دے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک اس مقصد کے لیے اپنی عسکری فورسز کو براہ راست استعمال میں لائے بغیر اپنے زیر انتظام ملیشیاؤں کو کام میں لا سکتا ہے۔
ظریف نے عسکری قوت کے براہ راست استعمال کی دھمکی بھی دی اور کہا کہ اگر ایران کے لیے تیل کی فروخت کو محال بنایا گیا تو تہران آبنائے ہرمز کے راستے تیل کی تمام برآمدات کو روک دے گا۔