کرناٹک کی بی جے پی سرکار پر شدید نکتہ چینی کے بعد سرکاری اسکولوں کے بچوں سے 100 روپے وصول کرنے کاسرکولرلیا گیا واپس
بینگلور24/اکتوبر(ایس او نیوز) کرناٹک کی بی جے پی سرکاراپوزیشن پارٹیوں سمیت طلبہ تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل اور نکتہ چینی کے بعد محکمہ تعلیمات کی طرف سے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے ماہانہ 100 روپے وصول کرنے کے سلسلہ میں جاری سرکولر کو واپس لے لیا گیا ہے۔
حکومت کی طرف سے اسکول ڈیولپمنٹ مانیٹرنگ کمیٹیوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ بچوں کے والدین سے رقم وصول کریں۔ تا ہم اس پر تمام حلقوں سے نکتہ چینی اور اپوزیشن کے اس الزام پر کہ حکومت دیوالیہ ہو چکی ہے، حکومت نے اس سرکولر کو واپس لینے کا اعلان کر دیا۔
اس سے قبل سرکولر کو لے کرحزب اختلاف کے قائد سدرامیا نے مطالبہ کیا تھا کہ اس سرکولر کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی سرکار اب سرکاری اسکولوں کے غریب طلبا کو نشانہ بنایا ہے۔ حکومت کے خزانے میں سے 40 فیصد کمیشن لوٹنے کے بعد اب وہ والدین کو بھی لوٹنا چاہتے ہیں۔ ہماری حکومت نے طلبہ کو دودھ، پکا ہوا کھانا، یونیفارم اور جوتے، ودیا سری اور ہاسٹل کی سہولتیں دیں۔ اس بی جے پی حکومت نے ایک ایک کرکے یہ سب واپس لے لیا اور اب ان کا پیسہ بھی لینا چاہتی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی (ایس) لیڈر ایچ ڈی۔ کمارسوامی نے بھی اس فیصلے کو "شرمناک" قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف بی جے پی حکومت کے دیوالیہ پن کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ "سرکاری اسکولوں میں مناسب سہولیات ہی نہیں ہیں ایسے میں حکومت والدین سے چندہ کیسے مانگ سکتی ہے؟"
سرکولر کو لے کرریاستی وزیر برائے بنیادی و ثانوی تعلیم بی سی ناگیش نے پہلے میسورمیں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے ماہانہ 100 روپے وصول کرنے کے لئے جو سرکولر جاری کیا گیا ہے، اس میں ان کا یا وزیراعلی کا کوئی دخل نہیں ہے، بلکہ یہ سرکولرمحکمہ تعلیمات کے کمشنر کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ والدین سے چندہ جمع کرنے کا اختیار ایس ڈی ایم سی کوحق تعلیم قانون ( آر ٹی ای ) کے تحت حاصل ہے ۔ اس بنیاد پر کمشنر نے ایس ڈی ایم سی کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ والدین سے 100 روپے ماہانہ وصول کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ تمام سرکولر حکومت کے علم میں لاکر ہی جاری کئے جائیں۔ ناگیش کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اس سرکولر کوٹھیک طرح سے پڑھے بغیر ہی اس پرردعمل ظاہر کر دیا ہے جو درست نہیں ۔ اسکولوں کو ترقی دینے کے لئے مقامی لوگوں سے چندہ کرنے کا آر ٹی ای کے تحت اختیار حاصل ہے۔ کرناٹک میں آر ٹی ای قانون کو سدا رامیا کی قیادت والی کا نگریس حکومت نے نافذ کیا تھا اور اس قانون سے کافی فائدہ ہوا۔ اب اس قانون کے تحت اٹھائے گئے قدم کی سدارامیا کی طرف سے مخالفت سمجھ سے باہر ہے۔
ناگیش نے بتایا تھا کی کمشنر کی طرف سے جو سرکولر جاری کیا گیا ہے، اس کے تحت والدین سے ماہانہ 100 روپے وصول کرنے کے لئے زبردستی نہیں کی جا سکتی، بلکہ ان سے رقم ان کی رضامندی سے ہی وصول کی جائے گی ۔ ہر ماہ 100 روپے وصولی کے عوض رسید دینی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات سامنے آئی کو ایس ڈی ایم سی کی طرف سے اس رقم کا غلط استعمال کیا جارہا ہے تو اس سرکولر کو واپس لے لیا جائے گا ۔ متعدد اسکولوں میں ایل کےجی اور یو کے جی سے تعلیم کا بندوبست کیا گیا ہے اور اس کے لئے جن اساتذہ کو مقرر کیا گیاہے۔ ان کی تنخواہ کا انتظام نہیں کیا جا سکا ہے، والدین سے جو رقم وصول کی جائے گی اس سے ان اساتذہ کی تنخواہوں کا بھی انتظام کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماہانہ 100 روپے وصول کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہے تواسکولوں میں ایل کےجی اور یو کے جی کے کلاسوں کوبھی ختم کر دینا پڑے گا ۔
تاہم، شام ہونے تک شدید دباو کو دیکھتے ہوئے وزیرتعلیم نے محکمہ تعلیمات کو ہدایات جاری کیں اور19 اکتوبر کے سرکولر کو واپس لے لیا۔