بنگلورو فسادات:ریاستی وزیر سی ٹی روی نے کیا جسٹس ناگ موہن رپورٹ پرقابل اعتراض تبصرہ
چکمگلورو،18؍ ستمبر (ایس او نیوز)حکومت کرناٹکا کے وزیر برائے کنڑا و ثقافت نے بنگلورو ڈی جے ہلّی فسادات پر پیش کی گئی جسٹس ناگ موہن داس کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پر بہت ہی نازیبا اور قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ پہلے سے تیار کی گئی تھی اور جسٹس ناگ موہن داس نے تحقیقات کا صرف ڈرامہ کیا تھا۔
چکمگلورو میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ٹی روی نے ڈی جے ہلّی ، کے جی ہلّی فسادات پر جسٹس ناگ موہن داس تحقیقاتی کمیٹی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جسٹس جگ موہن داس نےاس سے پہلے بھی’دتّا پیٹھا‘ (بابا بڈھن گری )معاملے میں بھی ناانصافی کی ہے، اوراُس مسئلے پر ہندوؤں کو نقصان پہنچانے والاجوفیصلہ انہوں نے دیا ہے وہ جسٹس کے عہدے کو کلنک لگانےجیسی ہے۔ اسی طرح انہوں نے ڈی جی ہلّی اور کے جی ہلّی فسادات کے تعلق سے جانبدارانہ رپورٹ کی اسکرپٹ پہلے سے تیار کرنے کے بعد صرف ڈرامہ کرنے کے لئے سروے کا کام کیا تھا۔ وہ جسٹس (انصاف کرنے والے) نہیں وہ ’اِن جسٹس‘ (ناانصافی کرنے والے)ناگ موہن داس ہیں۔‘‘
سی ٹی روی نے سوال کیا کہ ’’ سوشیل میڈیا پر اگر کوئی قابل مذمت پوسٹ ڈالتا ہے تو کیا دوسروں کے گھروں کو آگ لگانے کو جسٹس ناگ موہن داس کی قیادت والی کمیٹی درست سمجھتی ہے؟یہ سرزمین کے دستور پر یقین نہ رکھنے والے لوگ آگ لگانے کا کام کرتے ہیں۔آگ لگانے والے کام کی حمایت کسی کو بھی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ روی نے مزید کہا کہ ’’جسٹس ناگ موہن کمیٹی حقائق پتہ لگانے والی کمیٹی ہے ہی نہیں۔بلکہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے رچی گئی ایک سازش ہے۔ کچھ لوگ ریاست میں کمیونسٹ ایجنڈے کو لاگو کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ناگ موہن داس بھی ان میں سے ایک ہیں۔‘‘