حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی:ڈی کے شیوکمار

Source: S.O. News Service | Published on 21st August 2021, 11:38 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،21؍اگست(ایس او نیوز)ریاست میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کی وجہ کیا ہے؟یہ بات آج بھی راز میں ہی ہے۔بی جے پی ہائی کمان کا مسلسل یہی کہنا تھا کہ ایڈی یورپااچھاکام انجام دے رہے ہیں۔اگر یہ سچ ہے تو وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کیوں ضروری ہوگئی؟۔ایڈی یورپاکو عہدے سے کیوں ہٹایاگیا،اس کی وضاحت بی جے پی ہائی کمان کو کرنی ہوگی۔یہ مطالبہ کے پی سی سی صدر ڈی کے شیوکمار نے کیا۔

انہوں نے یہاں تعلقہ کے دوڈ بیلونگلامیں منعقدہ ایک جلسے میں شرکت کی اور کہا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے سے قبل ایڈی یورپانے جس طرح آنسوبہائے اسے دیکھنے سے پتہ چلتاہے کہ ان سے بہتر انتظامیہ کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکی اوروہ حکومت چلانے میں ناکام رہے۔حکومت کی ناکامی ہی وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا اہم سبب ہے۔کوروناکے حالات سے نمٹنے میں ناکام مرکزی وزیر صحت کو بھی کابینہ سے ہٹادیاگیا،اسی طرح ریاست میں بھی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے وزیراعلیٰ کو تبدیل کیاگیاہے۔بی جے پی سے عوام دوست انتظامیہ کبھی ممکن نہیں ہوسکتا،اس کیلئے یہی ثبو ت کافی ہے۔ڈی کے شیوکمار نے الزام لگایاکہ بی جے پی حکومت بیلگاوی اسمبلی سیشن منعقد کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔یہ بھی حکومت کی لاپروائی اورعلاقائی یکسانیت میں امتیاز برتنے کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہاکہ شمالی کرناٹک کو حکومت مسلسل نظرانداز کررہی ہے اور آئندہ اسمبلی اجلاس بھی بنگلور میں ہی منعقد کرنے کا اشارہ ملاہے۔انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرہ بلگاوی کے لوگوں کو تاحال معاوضہ کی رقم نہیں دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی شمالی کرناٹک علاقے سے تعلق رکھتے ہیں،ایسے میں اگر بلگاوی میں اسمبلی اجلاس منعقد کیاگیاتو وہاں کے عوام احتجاج کرسکتے ہیں،اس خوف سے اسمبلی کا آئندہ اجلاس بنگلور میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔موجود ہ وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ سیلاب متاثرین کے بارے میں خصوصی توجہ دیں اورجلد معاوضہ فراہم کریں۔ڈی کے شیو کمار نے مرکزی حکومت کے نئے وزیرمملکت بھگوت کھوباکے استقبال کیلئے بندوق کا استعمال کئے جانے کے بارے میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بندوق کیلئے لائسنس کس نے دیااس کاانکشاف کیاجاناچاہئے۔بندوق چلانے والے کو کیوں گرفتار نہیں کیاگیااور اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔مرکزی وزیر کیلئے اور اس ریاست کے عوام کیلئے الگ الگ قانون کس نے بنایاہے اس کا جواب وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کو دیناہوگا۔بی جے پی لیڈروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہمت وزیر اعلیٰ اور وزیرداخلہ میں ہمت نہیں ہے یہ ان کی خاموشی سے ہی صاف ظاہر ہورہا ہے۔ حالات سے نمٹنے کی قابلیت ریاست کے وزیرداخلہ میں نہیں ہے،اس لئے انہیں چاہئے کہ فوری عہد ے سے استعفیٰ دیں۔

کے پی سی سی صدر نے حکومت کے خلاف شدید ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں سابق وزیراعلیٰ آنجہانی ڈی دیوراج ارس کا یوم پیدائش منانے کیلئے کانگریس پارٹی کو حکومت کی طرف سے اجازت نہیں دی گئی،مگر جناآشیرواد یاترا کے نام پر ہزاروں افراد کو جمع کر کے دھوم مچائی جارہی ہے،کیااس سے کووڈ کے معاملا ت میں اضافہ نہیں ہوگا؟ ریاست میں کوروناکی وجہ سے 4لاکھ سے زیادہ افراد کی موت ہوئی ہے، کانگریس کی طرف سے ڈیتھ آڈٹ کرایاجارہاہے۔ چامراج نگر میں آکسیجن کی قلت سے 36/ افراد کی موت ہوئی،مگر وزیرصحت صرف تین ہی افراد کی موت ہونے کا اعلان کررہے ہیں۔

اس موقع پر مقامی رکن اسمبلی ٹی وینکٹ رمنیا،رکن راجیہ سبھاڈاکٹر ایل ہنومنتیا،سابق ریاستی وزیر ٹی بی جئے چندرا،رکن قانون ساز کونسل روی کے علاوہ دیگر موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...