بنگلورو میں چندرو نامی نوجوان کے قتل میں اردو بولنے کا کوئی تنازع ہی نہیں، بی جے پی حالات کو بگاڑنے کیلئے متقول کے دوست کو پیسے دے کر بیان بازی کرورہی ہے: ضمیر احمد خان
بنگلورو، 10؍اپریل (ایس او نیوز ) سابق ریاستی وزیر اور چامراج پیٹ کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے بی جے پی کی طرف سے 3رون قبل ان کے حلقہ میں ہوئی قتل کی ایک واردات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی سخت مذمت کی ہے۔
اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ گڑ دہلی علاقہ میں دوٹو وہیلرس میں ٹکراؤ کے نتیجہ میں لفظی جھڑپ کے دوران چند رو نامی نوجوان کے قتل معاملہ میں شہر کے پولیس کمشنر کمل پنت نے ایف آئی آر کی بنیاد پر یہ بیان دیا تھا کہ چندرو کی موت کی وجہ اردو زبان نہ بولنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اسکوٹر موٹر سائیکل سے ٹکرانے پر لفظی جھڑپ کی وجہ سے ہوئی تھی ۔ وہاں اردو زبان نہ بولنے کا کوئی تنازع نہیں ہوا تھا۔ لیکن بی جے پی اب پولیس کمشنر کے بیان اور ایف آئی آر کو ہی جھوٹا ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔
ضمیر احمد خان نے کہا کہ بی جے پی کے جنرل سکریٹری روی کمار نے ذرائع ابلاغ کے آگے جو بیان دیا ہے کہ چندر و کاقتل اردو میں بات نہ کرنے پر ہوا ہے ۔ روی کمار نے اپنے اس بیان کے ذریعہ کمشنر آف پولیس کو ہی جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ضمیر احمد خان نے اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوۓ روی کمار کی مذمت کی کہ وہ بلا وجہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ان کی حکومت کے ہی پولیس کمشنر کو وہ جھوٹا ثابت کر رہے ہیں ۔ کیا اس طرح وہ سماج میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا چاہتے ہیں؟ ضمیر احمد خان نے کہا کہ وہ روی کمار کو عقلمند سمجھتے تھے مگر افسوس کہ وہ اپنی ہی حکومت کے پولیس کمشنر کمل پنت کو اور پولیس ایف آئی آر کو ہی غلط ثابت کر رہے ہیں ۔ ضمیر احمد خان نے آرٹی آئی کے ذریعہ حاصل کردہ اس معاملہ کی ایف آئی آر کی نقل دکھاتے ہوۓ روی کما ر سے سوال کیا ہے کہ ایف آئی آر میں واضح ہے کہ وہ دونوں برتھ ڈے پارٹی کے بعد کھانا کھانے گئے تھے ۔ گڑ دہلی علاقہ میں ان کی موٹر سائیکل کھڑی ہوئی اسکوٹر سے ٹکڑانے پر جھگڑا ہوا تھا۔ اردو زبان کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔ایف آئی آر میں بھی ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے روی کمار سے سوال کیا ، ” آ خرتم لوگ کیا کرنا چاہتے ہو۔ کیا تمہیں ریاست کے پولیس کمشنر یا قانون کے تحت درج ایف آئی آر پر بھی بھروسہ نہیں ہے ۔؟ کیا پولیس کمشنر جھوٹے ہیں؟ سائمن راج نے کسی دباؤ میں آۓ بغیر اپنی شکایت درج کرائی ہے ۔ اب اس معاملہ کولیکر بلا وجہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو کیوں ہوا دی جا رہی ہے؟ کسی کی موت پر اس طرح کی گندی سیاست کسی کو بھی زیب نہیں دیتی ۔ چامراج پیٹ کے لوگ بھی سمجھدار ہیں ۔ وہ تمہاری ان باتوں میں آنے والے نہیں ہیں ۔ پتا ہے کہ تم لوگ اب سائمن کو رشوت دیکر اس کے ذریعہ جھوٹا بیان دلوانے کی کوشش کر رہے ہو ۔ اس طرح کی سیاست سے گریز کیا جاۓ ۔ لوگ عقلمند ہیں ۔ ان کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں ۔فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلا نے یا اپنے پولیس کمشنر کو ہی جھوٹا ثابت کر کے گندی سیاست نہ کی جاۓ ۔