منسٹری آف کلچر اینڈ لٹریچر کے تحت مرکزی ساہتیہ اکادمی دہلی نے 2020ء کا بال ساہتیہ پرسکار تقسیم کیا

Source: S.O. News Service | Published on 15th November 2021, 11:59 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 15؍نومبر (پریس ریلیز) اس بار مرکزی منسٹری آف کلچر اینڈ لٹریچر کے تحت مرکزی ساہتیہ اکادمی دہلی نے ۲۰۲۰ء؁ کے بال ساہتیہ پرسکار کے تاریخی جلسے کے لیے ریاست اڑیسہ کی راجدھانی بھوبنیشور کا انتخاب کیا ہے۔یہ تاریخی جلسہ بھوبنیشور کے جے جے بھون اشوک نگر میں منعقد کیا گیا۔ جلسہ پانچ بجے شام میں شروع ہوا جس میں ہندوستان کی چوبیس زبانوں کے ادب اطفال کے شعراء و ادبا کو ان کی گرانقدر خدمات پر بال ساہتیہ پرسکار سے نوازا گیا۔ اس جلسے میں استقبالیہ تقریر کے سری نواسا راؤ سکریٹری ساہتیہ اکادمی دہلی نے پیش کی۔ اور سبھی شعراء ادبا کا نہایت شاندار انداز میں استقبال کیا اور الگ الگ زبانوں میں بچوں کے ادب کو فروغ دینے میں ان کی قدر افزائی کی۔ اس یادگار جلسے کی صدارت کے فرائض ساہتیہ اکادمی دہلی کے نائب صدر جناب مادھو گوشی نے اداکیے۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہندوستان ایک گلشن کی طرح ہے، جس طرح گلشن کی خوب صورتی رنگا رنگ پھولوں سے بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح ہندوستان کے حسن میں ہندوستان کے الگ الگ علاقوں میں بولی جانیوالی زبانوں کا ادب اضافہ کرتا ہے۔ اور اس کے کلچر کو رنگا رنگ بناتا ہے، انہوں نے بچوں کے ادب کی اہمیت پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ادب سے ہی ادب کی زندگی میں بہار آتی ہے۔ بچوں کا ادب ہی بچوں کے دلوں میں اپنے وطن سے محبت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اپنے کلچر کی رنگا رنگی کے حسن کا احساس دلاتا ہے۔ اور اسے ایک اچھا اور ذمہ دار شہری بننے میں تعاون دیتا ہے۔ اس لیے بچوں کے ادب کی قدردانی اور اس کی آبیاری ضروری ہے۔ اور جو لوگ بچوں کے ادب کی آبیاری میں اپنا خون جلاتے ہیں وہ ہر طرح ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں۔ انہوں نے بچوں کے ادیبوں کو مبارکبادبھی دی اور ان کے کاموں کو سراہا بھی۔

بزرگ شاعر رماکانت رتھ جی نے سبھی شعراء و ادبا کو مبارکباد دی۔ ساہتیہ اکادمی دہلی کے کاموں کو سراہا۔ اور ادب کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ؛ کسی بھی ملک کی ترقی اور اس کے شہریوں کی اخلاقی تربیت میں ادب کا بیش از بیش رول ہوتا ہے۔ ادب ہماری اجتماعی اور انفرادی زندگی کا آئینہ ہوتا ہے۔ اور بچوں کا ادب تو ہمارے مستقبل کے خوابوںکا سب سے محفوظ جزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ جب تک محفوظ ہے ہمارے خواب سلامت ہیں اور جب تک ہمارے خواب سلامت ہیں ہمارے بڑھتے قدموں کو کوئی نہیں روک سکتا ہے۔

اس بار ۲۰۲۰ء؁ کے لیے جن شعرا و ادباکو بال ساہتیہ پرسکار سے نوازا گیا اس کے اسمائے گرامی ہیں؛ حافظؔ کرناٹکی ’’فخر وطن‘‘(اردو)، مدھوریما گھرپھالیہ(آسامی)، پراچیتا گپتا (بنگال)، اجیت بورو(بوڈو)، شیودیوسنگھ سوشیل(ڈوگری)، وینیتا کویلہو(انگریزی)، نٹورلال گردھر داس پاٹیل (گجراتی)، بال سوروپ راہی (ہندی)، ایچ،ایس،بیاکوڈ(کنڑا)، سیداخترحسین منصور(کشمیری)، وی کرشنا ودیصار(کونکنی)، سیارام جھاسارس (میتھلی)، گریسی جوسیپ (ملیالم)، ناوریم ودیاساگر سنگھ (منی پوری)، اباگوندا مہاجن (مراٹھی)، دھورباچوہان (نیپالی)، راماچندرانایک (اڑیا)، کرنیل سنگھ سومال (پنجابی)، منگت بادل (راجستھانی)، اروند کمار تیواری(سنسکرت)، جے رام ٹوڈو(سنتھالی)، صاحب بجانی (سندھی)، ایس، بال کرشنا (تمل)، کنّے گنتی اناسویا(تیلگو)

حافظؔ کرناٹکی نے پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو پڑھاتے پڑھاتے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے اسکول وکالج چلاتے چلاتے اور نصابی ضرورت کے تحت نظمیں لکھتے لکھتے، مجھے بچوں کے ادب سے ایسا عشق ہو گیا کہ یہی میری زندگی بن گئی۔ آج میں جو کچھ ہوں وہ بچوں اور بچوں کے فرمائشی ادب اور بچوں کے ادب کا طفیل ہے۔مجھے خوشی ہے کہ بچے ہر موقع سے بلاتکلف مجھ سے فرمائش کر کرکے نظمیں لکھواتے تھے، بلکہ آج بھی لکھواتے ہیں۔ انہیں معصوم بچوں کی تمناؤں کی تکمیل نے مجھے اس مقام تک پہونچایا ہے۔سچ پوچھیے تو بچوں کے درمیان رہتے رہتے میںان کا اور وہ میرے دوست بن گئے۔ یہ دوستی دل لگی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ دل کی لگی کا معاملہ ہے۔ آج میں اس لیے زیادہ خوش ہوں کہ جن لوگوں نے کہا تھا کہ بچوں کے ادب میں کیا رکھا ہے۔ انہیں شاید اپنی رائے بدلنے کا موقع مل گیا ہے۔کیوں کہ بچوں کا ادب صرف ہمارا شوق ہی نہیں ہماری ذمہ داری بھی ہے۔ اس ذمہ داری سے بھاگنے کی نہیں بلکہ اسے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ بال ساہتیہ پرسکار اردو ادب اطفال کا اجتماعی پرسکار ہے۔

ساہتیہ اکادمی کا یہ جلسہ کامیابیوں اور بچوں کے ادب کی حوصلہ مندیوں کے فروغ کے سچے جذبے کے ساتھ نہایت خوب صورتی سے اختتام کو پہونچا۔ جناب مدھو کوشک نائب صدر ساہتیہ اکادمی دہلی نے سبھی زبانوں کے شعرا وادبا اور تمام حاضرین مجلس اور شرکاء جلسہ کا شکریہ اداکیا۔ اور امید ظاہر کی کہ جب تک ہمارے ملکِ عزیزکی زبانوں میں بچوں کا ادب تخلیق کرنے والے ادباو شعرا فعال رہیں گے اور وہ اپنی ذمہ داریوں کو اسی طرح سنبھالتے رہیں گے ہمارا دیش ترقی کے راستے پر آگے بڑھتا رہے گا۔جناب مدھوکوشک نائب صدر ساہتیہ اکادمی دہلی نے سبھوں کا شکریہ ادا کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔