مرکزی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی کی وجہ سے فائدہ کم اورنقصان زیادہ ہوا؛ ساتویں جماعت میں پبلک امتحان کی مخالفت۔ بھٹکل میں ایس آئی او کے ریاستی صدر نہال کا بیان
بھٹکل 27/اکتوبر (ایس ا ونیوز) مرکزی حکومت کی طرف سے نئی تعلیمی پالیسی جو جاری کی گئی ہے اس سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے ریاستی صدر نہال کیدیور نے کیا۔ ضلع شمالی کینرا کے دورے کے موقع پر بھٹکل کے ایک نجی ہوٹل میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی تعلیمی پالیسی میں کچھ بہترین نکات تو موجود ہیں، لیکن اس سے ریاستوں کے مفادات کو دھکا پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پالیسی ملک کی مذہبی اور سماجی بھائی چارگی کو نقصان پہنچارہی ہے۔ ہمارا ملک جغرافیائی اور مذہبی لحاظ سے مختلف النوع ہے۔ ہر ریاست کی اپنی ثقافت ہے۔ مرکز کی اس پالیسی کی وجہ سے ریاستوں کی مختلف ثقافتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اس لئے ایس آئی او اس کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی پالیسی کے تحت نصاب قومی سطح پر مرتب کیا جاتا ہے۔ ریاستوں کی تاریخ، ان کی اہم خصوصیات وغیرہ کو تعلیمی نصاب میں شامل نہیں کیاجاتا ہے۔جبکہ نصاب میں ان چیزوں کو شامل کیا جاناچاہیے۔ اس طرح مرکزی سطح پر نصاب مرتب ہونے کی وجہ سے ہم لوگ محروم ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ چونکہ ہمار ا ملک ایک سیکیولر دیش ہے اس لئے اس مناسبت سے بھی نصاب میں اسباق کو شامل کیاجانا چاہیے۔نہال کیدیور نے بتایا کہ تعلیمی پالیسی میں پائی جانے والی کوتاہیوں کے تعلق سے ایس آئی او کی طرف سے اعتراضات جتائے گئے ہیں۔اور ا یسی چیزوں کی فہرست تیار کرکے مرکزی حکومت کو بھیج دیا گیا ہے۔
انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی کے اچھے پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں ہی اب ایل کے جی اور یو کے جی کی کلاسس شروع کیے جانے کی وجہ سے بچوں کو آئندہ اپنی تعلیم سرکاری اسکولوں میں ہی جاری رکھنے کے مواقع حاصل رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نجی اسکولوں کے مخالف نہیں ہیں،مگر وہاں پر جو ڈونیشن کا طریقہ اپنایاجاتا ہے، وہ حد سے بڑھا ہوا ہے اور سرکاری قوانین کے قابو سے باہر ہوگیا ہے۔ایس آئی او اس طرح بے لگام ہوتے ہوئے ڈونیشن کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
ساتویں جماعت میں پبلک امتحان کی مخالفت: ریاستی حکومت نے ساتویں جماعت میں پبلک امتحان کا سلسلہ دوبارہ جاری کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس تعلق سے نہال نے بتایا کہ ایس آئی او ا س پالیسی کی مخالفت کرتی ہے۔آج جبکہ طلبہ کا دسویں جماعت تک تعلیم جاری رکھناہی دوبھر ہوگیا ہے، تو پھر ایسے حالات میں ساتویں جماعت میں پبلک امتحان لیا جائے گا تو طلبہ کے لئے یہ مرحلہ مشکل بن جائے گا۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے امتحانات کی پالیسی میں ہی تبدیلی لائی جائے۔
انہوں نے ہمپی یونیورسٹی میں ایس سی / ایس ٹی طلبہ کو ملنے والے وظیفے میں کٹوتی کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ آئی آئی ٹی میں انتہائی کم خرچ پر تعلیم حاصل کرنے کی سہولت طلبہ کو فراہم کی جانی چاہیے۔
بھٹکل میں پرائیویٹ ایس ایس ایل سی طلبہ کے لئے امتحانی مرکز کا مطالبہ: نہال صاحب نے بتایا کہ بھٹکل میں نجی طور پر (ایکسٹرنل) ایس ایس ایل سی امتحان دینے والے طلبہ کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس لئے انہوں نے محکمہ تعلیمات کے افسران سے مطالبہ کیا کہ نجی امیدواروں کے لئے بھٹکل میں ایک امتحانی مرکز قائم کیا جائے۔ فی الحال پرائیویٹ طور پر امتحان دینے کے خواہشمندطلبہ کو بھٹکل سے دور کاروار تک کاسفر کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے کئی ناخوشگوار واقعات پیش آتے ہیں۔ گزشتہ سال امتحان دینے کے لئے کاروار کی طرف سفر کرنے والے ایک طالب علم کی حادثے میں موت بھی واقع ہوچکی ہے۔اس لئے نجی طور پر امتحان دینے والوں کے دل میں خوف پید ا ہونا فطری بات ہے۔ چونکہ بھٹکل میں نجی امتحان دینے والوں میں طالبات اور مدرسوں کے طلبہ کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، اس لئے ان کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے آئند ہ نجی طور پر پبلک امتحان دینے کے لئے ایک مرکز بھٹکل میں ہی قائم کیا جانا چاہیے۔
اس موقع پر ایس آئی او بھٹکل کے صدر ثناء اللہ اسدی، انم اعلیٰ، عمر ثانی اور دیگر نوجوان موجود تھے۔