عوا م کے آدھار کارڈ سے ووٹر کارڈ کا لنک : پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کی تیار ی میں ہے حکومت ؛ کیاایک سے زائد ووٹ کو روکنے کے مقصد سے ہورہا ہے؟
نئی دہلی :25؍جنوری(ایس اؤ نیوز) پان کارڈ، راشن کارڈ، بینک کھاتوں کے بعد اب بہت جلد عوام کے ووٹرکارڈ سے بھی آدھارکارڈ لنک کرنالازمی ہوجائے گا۔ ملک بھر میں ایک اندازے کے مطابق 121کروڑ عوام آدھارکارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں۔ بھارت کی کل آبادی کے 92فی صدعوام آدھار کارڈ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کی روک سے پہلے الیکشن کمیشن نے 38کروڑ عوام کے آدھارکارڈ کی جانکاری کو جمع کرلیا تھا۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے دی گئی پیش کش کو مرکزی وزارت قانون نے ہری جھنڈی دکھائی ہے۔ الیکشن کمیشن کو آدھارکارڈ ڈیٹا کو جمع رکھنے کا اختیار دینے کے لئے متعلقہ قانون میں ضروری ترمیم کرنے وزارت قانون نے طئے کیاہے۔ 31 جنوری سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس میں اس تعلق سے حکومت پارلیمنٹ میں بل پیش کرسکتی ہے۔
متعلقہ معاملے کو لے کر مرکزی وزارت قانون کابینہ نوٹ کی تیار ی میں ہے۔ اگلے ہفتہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں اس پر بحث کرواکے تصدیق لینے کے امکانات ہیں۔ آدھار کارڈ ڈیٹا کی معلومات ، فاش ہونے اور چوری ہونے سمیت کئی تحفظاتی ضوابط کو اپناتے ہوئے آدھار۔ووٹر آئی ڈی لنک کو وزارت قانون سہولت مہیا کرنے کا امکان ہے۔
الیکشن کمیشن کی پیش کش:گزشتہ برس اگست میں الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں وزارت قانون کو پیش کش ارسال کرتےہوئے عوامی نمائندگی قانون 1951میں ترمیم کرتے ہوئے آدھارکارڈ معلومات کی ذخیرہ اندوزی کے لئے قانونی تعاون دینے کا مطالبہ کیاتھا۔ سپریم کورٹ نے قانون میں ترمیم کئے بغیر ڈیٹا ذخیرہ اندوزی کو منظوری نہ دینے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے وزارت قانون کو یہ پیش کش کی تھی ۔
سپریم کورٹ سے روک : ووٹر آئی ڈی کے ساتھ آدھار کارڈ لنک کرنے الیکشن کمیشن کی پرانی تجویز ہے۔ 3مارچ 2015کو مرکزی الیکشن کمیشن نے ملک کی تمام ریاستوں کے الیکشن کمشنرس کو خط لکھتے ہوئے سبھی ووٹرس کے آدھارکارڈ جمع کرنے کہا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اس طریقہ کار سے ووٹر کارڈ کو شفاف کیا جائے گا۔ مگر سپریم کورٹ نے 11اگست 2015کو فیصلہ صادر کرتے ہوئے ووٹر آئی ڈی سے آدھار کارڈ لنک پر روک لگائی تھی اور راشن کارڈ کے سوا کسی بھی دوسری خدمات یا سہولت پانے کے لئے آدھارکارڈ کی جانکاری کا استعمال نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اگر لنک کرنا ہے تو قانون میں ترمیم کرنے کی سپریم کورٹ نے صلاح دی تھی۔
لنک کرنے کا مقصد ؟:ووٹر لسٹ میں ایک سے زائد مرتبہ نام کے اندراج پر روک۔ نام، پیدائشی تاریخ جیسی معلومات کی غلطیوں پر روک۔ دودو حلقوں سے شناختی کارڈ حاصل کرنے پر روک۔ غیر قانونی ووٹنگ پر روک لگانا مقصود ہے۔
آدھارکارڈ کہاں ضروری اور کہاں نہیں : پان کارڈ، آئی ٹی رٹرنس ، راشن اور سرکاری سہولیات حاصل کرنے کے لئے آدھار کارڈ لازمی ہے۔ جب کہ بینک میں کھاتا کھولنے ، سم کارڈ حاصل کرنے ، اسکولوں میں داخلے اور مسابقاتی امتحانات کے لئے آدھار کارڈ لازمی نہیں ہے، یہ بات الگ ہے کہ اب بینک کا کھاتہ کھولنے، سم کارڈ حاصل کرنے، اسکولوں میں داخلے اور مسابقاتی امتحانات کے لئے بھی آدھار کارڈ پوچھا جاتا ہے اور آدھار کارڈ کی بنیاد پر ہی تمام اُمور طئے پاتے ہیں۔